سندھ میں بلدیاتی الیکشن کا دوسرا مرحلہ۔پولنگ کا عمل شروع
کراچی(مانیٹرنگ ڈیسک)سندھ میں بلدیاتی انتخابات کے دوسرے مرحلہ میں کراچی اور حیدرآباد کے 16 اضلاع میں پولنگ کا عمل جاری۔
ایم کیو ایم کے مطالبات اور سندھ حکومت کے خطوط کے باوجود آج کراچی اور حیدرآباد کے 16 اضلاع میں بلدیاتی انتخابات شیڈول کے مطابق ہو رہے ہیں۔
پولنگ کی ٹائمنگ
بلدیاتی انتخابات کے لیے پولنگ صبح 8 بجے شروع ہوگئی جو بغیر کسی وقفے کے شام 5 بجے تک جاری رہے گی، ہفتے کو شہر کے تمام اضلاع میں قائم ڈسپیج سینٹر سے پولنگ میٹریل کی تقسیم میں تاخیر دیکھی گئی، کئی مقامات پر پریزائیڈنگ افسران بھی دیر سے پہنچے، بیلٹ باکس، بیلٹ پیپر، انک اور دیگر سامان شام تک تقسیم کیا جاتا رہا۔کراچی کے 7 اضلاع میں 23 امیدواروں کے انتقال اور 6 امیدواروں کے بلامقابلہ منتخب ہونے کی وجہ سے چیئرمین وائس چیئرمین اور وارڈ ممبر کی 1230 میں سے 1200 نشستوں پر پولنگ ہو رہی ہے۔
حیدرآباد ڈویژن میں 410 اور ٹھٹھہ ڈویژن میں بھی 310 امیدوار بلامقابلہ منتخب ہوچکے ہیں اور 27 امیدواروں کا انتقال ہو چکا ہے، جس کے بعد حیدرآباد ڈویژن کے اضلاع میں 1675 اور ٹھٹھہ ڈویژن کے اضلاع میں تمام کیٹگریز کی 709 نشستوں پر انتخابات ہو رہے ہیں، مجموعی طور پر 17862 امیدوار ایک دوسرے کے مدمقابل ہیں جن میں سے 9057 امیدواروں کا تعلق کراچی، 6228 حیدرآباد اور 2577 کا تعلق ٹھٹھہ ڈویژن سے ہے۔
کراچی میں ووٹرز کی تعداد 84 لاکھ 5 ہزار 475 ہے جن کے لیے 4990 پولنگ اسٹیشنز بنائے گئے ہیں، ان میں سے 3415 حساس، 1496 انتہائی حساس اور 79 کو نارمل قرار دیا گیا ہے جبکہ کراچی ڈویژن کے 7 اضلاع کو 25 ٹاؤنز میں تقسیم کیا گیا ہے۔
دوسرا بڑا ضلع
ضلع وسطی 5 ٹاؤن اور 45 یونین کمیٹیوں کے ساتھ سب سے بڑا ضلع ہے، جہاں رجسٹرڈ ووٹوں کی تعداد 20 لاکھ 76 ہزار 73 ہے۔ ضلع شرقی 5 ٹائون اور 43 یونین کمیٹیوں اور 14 لاکھ 54 ہزار 415 ووٹرز کے ساتھ دوسرا بڑا ضلع ہے۔
کورنگی میں 4 ٹائون اور 37 یونین کمیٹیاں بنائی گئی ہیں جہاں 14 لاکھ 52 ہزار 722 ووٹرز ہیں۔ ضلع غربی 3 ٹاؤن اور 33 یونین کمیٹیوں پر مشتمل ہیں جہاں 9 لاکھ 9 ہزار 187 ووٹرز رجسٹرڈ ہیں۔ ضلع کیماڑی میں 3 ٹاؤن، 32 یونین کمیٹیاں ہیں جہاں رجسٹرڈ ووٹرز کی تعداد 8 لاکھ 44 ہزار 851 ہے۔
اسی طرح ضلع ملیر میں 3 ٹاؤن، 30 یونین کمیٹیاں اور 7 لاکھ 43 ہزار 205 ووٹرز ہیں جبکہ ضلع جنوبی میں 2 ٹاؤن، 26 یونین کمیٹیاں اور 9 لاکھ 95 ہزار 54 ووٹرز ہیں۔
کتنے امیدوار بلدیاتی انتخاب میں مدمقابل ہیں؟
اعداد و شمار کے مطابق ملیر میں 1040، کورنگی میں 1450، شرقی میں 1579، جنوبی میں 876، غربی میں 1144، وسطی میں 1781 اور ضلع کیماڑی میں 1258 امیدوار بلدیاتی انتخاب میں مدمقابل ہیں۔
حساس اور انتہائی حساس پولنگ اسٹیشنز پر سی سی ٹی وی کیمرے بھی لگائے گئے ہیں جن کی مانیٹرنگ کے لیے کنٹرول روم بھی قائم کردیا گیا ہے۔
بلدیاتی انتخابات کے انعقاد میں بے یقینی کے باعث سیاسی جماعتیں مؤثر انتخابی مہم نہ چلاسکیں، روایتی انتخابی گہما گہمی نہ ہونے کے برابر رہی، عوام کے ساتھ امیدواروں کے لیے بھی الیکشن ہونے یا نہ ہونے کا موضوع مستقل زیر بحث رہا، خاص طور پر آخری تین دنوں میں بے یقینی کی فضا عروج پر رہی۔
قبل ازیں سندھ حکومت نے الیکشن کمیشن کو آج خط لکھا تھا کہ سکیورٹی فورسز کی عدم دستیابی کی بنا پر بلدیاتی انتخابات مؤخر کردیے جائیں۔ خط میں کہا گیا تھا کہ چیف سیکرٹری سندھ کی زیر صدارت اجلاس میں سیکرٹری الیکشن کمیشن بھی شریک تھے، اجلاس کے شرکاء کو سیاسی رہنماؤں اور کارکنوں کو درپیش سکیورٹی خدشات سے آگاہ کیا۔ وفاقی حکومت فوج اور رینجرز کی پولنگ سٹیشنز پر تعیناتی سے معذرت کرچکی ہے جبکہ حالات کا تقاضا ہے کہ پولنگ سٹیشنز پر فوج اور رینجرز کی موجودگی یقینی بنائی جائے۔
سندھ حکومت کے خط پر اسلام آباد میں الیکشن کمیشن کا اہم اجلاس طلب کیا گیا، جس میں سوچ بچار کے بعد سندھ میں بلدیاتی انتخابات کا دوسرا مرحلہ شیڈول کے مطابق اتوار 15 جنوری کو ہی کرنے کا فیصلہ کیا گیا۔
بعد ازاں سندھ کے وزرا اور پیپلزپارٹی کے عہدیداران نے بھی تمام قیاس آرائیوں کو ختم کرتے ہوئے کارکنان اور امیدوران کے نام ایک پیغام جاری کیا جس میں انہیں بھرپور تیاری کی ہدایت کی جبکہ عوام سے ووٹ ڈالنے کی اپیل بھی کی گئی۔
رات گئے مشیرقانون سندھ بیرسٹر مرتضی وہاب نے ویڈیو بیان جاری کیا جس میں انہوں نے تصدیق کی کہ کسی قسم کا کوئی آرڈیننس آئےگا نہ ہی الیکشن ملتوی ہوں گے، سندھ حکومت کا اصولی فیصلہ ہےبلدیاتی انتخابات کا انعقاد یقینی ہوگا۔ کسی آرڈیننس کےڈرافٹ پر کوئی کام نہیں ہورہا ہے، تمام سیاسی جماعتیں انتخابات میں بھرپور حصہ لیں۔
بولو نیوز اردو