کالم

ووٹ صرف کپتان دا اے

محسن عدیل چوہدری

سنا تھا سیاست بے رحم کھیل ہے لیکن اتنا بے رحم، تصور بھی نہ تھا، خواجہ آصف نے ایک بار کہاتھا کچھ شرم ہوتی ہے، کچھ حیا ہوتی ہے، واقعی کچھ تو شرم، کچھ تو حیا ہونا بھی چاہیے، جس کے نام پر، جس کے نظریے پر، جس کی مظلومیت پر، جس کے دکھ درد پر ووٹ لیا، اسے چھوڑ دینے، اس سے بیوفائی کرنے میں چند گھنٹے صبر نہ ہوسکے تو پھر یہ کہنا بجا ہوگا کہ ”کچھ شرم ہوتی ہے، کچھ حیاہوتی ہے“۔
کوٹ سلطان کی فضاؤں میں ابھی بھی عمران خان سے وفاداری نبھانے کے دعوؤں اور نعروں کی گونج سنائی دے رہی ہے، نوجوانوں کی آنکھوں میں سجائے خوابوں کو ابھی تعبیر پانا تھی کہ ایسے میں وفا کا دم بھرنے والوں کا اپنا دم نکل گیا، سرعام ضمیر کی سوداگری کاچرچا ہے، ووٹ کی صورت لوگوں کی دی گئی امانت میں سربازار خیانت کی گئی، جن کی خاطر لوگ اپنوں سے لڑتے جھگڑتے رہے، مرنے، مارنے پرتل گئے انہوں نے احساسات اور جذبات کو سرراہ پاؤں تلے روند ڈالا، ”کسے وکیل کرے، کس سے منصفی چاہیں“۔ علی اصغر گرمانی کی ن لیگ میں شمولیت پر کوٹ سلطان حلقہ کے عوام کا ردعمل دیدنی ہے، سوشل میڈیا پر لوگ خوب بھڑاس نکال رہے ہیں۔
جتنے منہ اُتنی باتیں، کوئی اِسے غافل کو گھڑیال کی دی گئی منادی سے تعبیر کررہاہے تو کوئی جیت کا افسوس، کوئی کالے دھن کو محفوظ بنانے کیلئے چھترچھاؤں کی تلاش کا کامیاب مشن گردان رہا ہے تو کوئی قیدی نمبر804کے سربازار بکتے مال کا ماتم کرتا دکھائی دیتا ہے، ایک تاثر یہ بھی ہے کہ جب پارٹیاں ٹکٹ نظریئے کی بجائے سرمایہ کی بنیاد پر دیں، کاروباری اپنے مفاد کو دیکھے تو پھرگلہ کیسا؟، کوئی علاقہ کی تعمیروترقی کے پیش نظر ایم پی اے کے فیصلے کو سراہتا نظرآتا ہے، ایسے ہی لوگوں کیلئے شاید غالب نے کہاتھا
دل کے بہلانے کیلئے غالب یہ خیال اچھا ہے
شاباش تو کوٹ سلطان کے باسیو ں کو دینے کو جی چاہتا ہے جنہوں نے اعجاز اچلانہ جیسے ہیرے کے مقابل پتھر کو جھولی میں ڈالنے کو ترجیح دی، اس حقیقت سے کوئی کیسے منہ موڑ سکتا ہے کہ دوبار اپوزیشن میں رہنے، اسٹیبلشمنٹ کے شدید دباؤ، مقدمات کے اندراجات کے باوجود انہوں نے جواں مردی سے حالات کاسامنا کیا، ثابت قدم رہے، اپنی جماعت اور قائد سے کیے وعدوں کو ایسے نبھایا کہ وفا کو بھی رشک کرنا پڑا، دوسری جانب ہلکی سی دبکار کا سہنا بھی مشکل پڑگیا، اچلانہ ہار کر بھی جیت گیا، گرمانی شاید جیت کر بھی ہار گیا۔
سیاست گو کہ عبادت ہے لیکن اب یہ مفادات کا کھیل بن چکی، معاملات ہمیشہ کچھ لو، کچھ دو کی بنیاد پر ہی طے پاتے ہیں، مجبوریاں انسان سے بہت کچھ کرادیتی ہیں، سرمایہ دار بزدل ہوتا ہے،سنا تھا، ایک اور تلخ تجربہ دیکھنے کو ملا، یا مال بچتا تھا یا حال، اصغر گرمانی نے شاید مال بچانے کو ترجیح دینا مناسب سمجھا، واقفان حال کے مطابق وہ آئندہ لیہ سٹی حلقہ سے ن لیگ کی ٹکٹ پر الیکشن لڑنے کے خواہاں ہیں، جس کی کمنٹمنٹ بھی یقینا لی گئی ہوگی، وزارت نہ سہی، مشیرت تو ملنا بھی یقینی ہوگا۔
گرمانی کی سیاسی قلابازی پر ملک نیاز جکھڑ کی وائرل ہونیوالی آڈیو کال میں انہوں نے لاعلمی کااظہار کرتے ہوئے اس عمل پر گرمانی کو اس گندی عورت سے تشبیہ دی جو عاشق کیساتھ بھاگتے ہوئے کسی کو بتا کر تھوڑی جاتی ہے،انہوں نے فیصلے کو سیاسی موت قراردیا، سچ کہا کہ کپتان کے ووٹ بینک نے انہیں ایم پی اے بنادیا ورنہ وہ محلے کا کونسلر بننے کے اہل نہ تھے، اپنے ووٹ پر پڑنے والے ڈاکے نے لوگوں کو عملاً رلا دیا، پی ٹی آئی کے ورکرز، سپورٹرز، ووٹرز بے بسی کی تصویر بنے نظرآئے جو پولیس کل بلاوارنٹ اصغر گرمانی کے گھر گھستی، توڑ پھوڑ کرتی نظرآئی وہی پولیس پی ٹی آئی ٹائیگرز کے متوقع ردعمل سے بچانے کیلئے گرمانی ہاؤس کی حفاظت پر مامور ہوئی، ایسے میں مشہور محاورہ ”بدلتا ہے رنگ آسماں کیسے کیسے“ دماغ میں گھوم گیا، پاکستانی سیاست تو ایسی ہی ہے کہ بندہ اوپر آتا ہے تو فائل نیچے چلی جاتی ہے، بندہ نیچے آتا ہے تو فائل اوپر آجاتی ہے، اپنی فائل نیچے لے جانے کیلئے اصغر گرمانی نے سیاسی کیریئر داؤ پر لگادیا، مال دے کر مورال بنایا، مال لیکر حال محفوظ بنالیا۔
اصغر گرمانی کے ن لیگ میں شامل ہونے کی خبرسب سے پہلے راقم نے لیہ ٹوڈے کے سوشل میڈیا پلیٹ فارم سے بریک کی، پی ٹی آئی کے نک دے ایک اور کوکے کی جلد اُڑان کی خبر بھی سامنے آرہی ہے، لوگ فون کرکر کے نام پوچھتے رہے کہ وہ لیہ کا کونسا لعل ہے جو ضمیر کو لہوررنگ کرنے کو تیار ہے، بتایا کہ جب تربوز کا سیزن آتا ہے تو سربازار خوانچہ فروش آوازیں لگاتا سنائی دیتاہے کہ ”جیڑھا بھنو اُوو لال اے“۔
نک دے کوکے کے گانے نے تحریک انصاف کی انتخابی مہم کو جلا بخشی بلکہ یہ کہیں کہ پچاس فیصد سے زائد کمپین اس گانے کی گونج سے جڑی تھی، پی ٹی آئی کے ووٹرز کو ایک سوچ کہ ووٹ ”کپتان دا اے“ پر اکٹھا کیا، کوکے کو ڈھونڈ ڈھونڈ کر ملکو اور ساتھی گلوکارہ تو تھک گئے، نہ ملنا تھا، نہ ملا، اب پی ٹی آئی کے کوکے ن لیگ کی وزیراعلیٰ کی نتھلی سے برآمد ہورہے ہیں، باقی ناک بچی ہے، ٹائیگرز کو پہرہ دینا ہوگا، وہ بچی رہے تو بھرم بچ جائے گا ورنہ کئی اور کوکے ہمیں نتھلی میں سجتے نظرآئیں گے

یہ بھی پڑھیں

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button

For copy this text contact us :thalochinews@gmail.com