کالم

نظام انصاف کا ایک پہلو یہ بھی ہے

عزیز میرانی

عزیز میرانی

آج کل ہائیکورٹ ججز اپنے خلاف چلنے والی مہم اور ایجنسیوں کے دباؤ کے خلاف پورے زور شور سے کیس سن رہے ہیں۔ بہت سے نام نہاد دانشور اس عدالتی کاروائی کو ایک انقلابی قدم قرار دے رہے ہیں۔ وہ اس کو عوام کی نگاہ سے نہی بلکہ صرف عدلیہ، پی ٹی ائ، دیگر جماعتوں یا اسٹیبلشمنٹ کی نگاہ سے دیکھ رہے ہیں۔ میں ان سے اتفاق نہیں کرتا کیونکہ اپنے گھر کو لگی آگ تو ہر شخص بجھاتا ہے۔ میں عدلیہ کا انقلابی قدم اس کو قرار دونگا جب یہ ججز عام لوگوں کی تکالیف کو بھی اسی طرح محسوس کریں گے اور ان کو بھی اسی زور و شور سے فوری انصاف فراہم کریں گے۔
ججز کو یہ بات بھی تسلیم کرنا ہوگی کہ دباؤ یا مداخلت کے لئے صرف ایجنسیوں کو مورد الزام ٹھہرانا کافی نہی ہوگا۔ رشوت ، سفارش اور سیاسی جھکاؤ یا ایکسٹنشن کا لالچ بھی مداخلت کی دیگر قسمیں ہی ہیں۔ جو ججز کے فیصلوں پر اثر انداز ہوتی ہیں۔ججز کو ان برائیوں کو بھی مداخلت تسلیم کرنا ہوگا۔ اور وہ ان برائیوں کے خلاف بھی اسی جذبے سے کھڑے ہونگے۔ اگر ایسا ہوا گو کہ اس کی امید بہت کم ہے تو پوری قوم ان کو سلام کرے گی۔

یہ بھی پڑھیں

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button

For copy this text contact us :thalochinews@gmail.com