لیہ میں عوام کس کے ساتھ کھڑے ہیں
وقت گزر جاتا ہے اور اپنے پیچھے دوسروں کیلئے بہت کچھ چھوڑ جاتا ہے
ن لیگ کے ایک حواری صحافی کا موقف ہے کہ آپ جو لکھتے رہیں،رزلٹ تیار کئے جاچکے ہیں ہم نے بس اعلان کرنا ہے اسے شاید یہ معلوم نہیں کہ ذوالفقار علی بھٹو کے خلاف جب تحریک چلی تو محض چند سیٹوں پر دھاندلی ہوئی تھی،اب حالات بہت آگے ہیں،لوگ صرف 8فروری کے انتظار میں ہیں اگر دھاندلی ہوئی تو میں دیکھ رہا ہوں کہ غصہ کہاں کھڑا ہے،
اس وقت لیہ میں سب سے آگے پاکستان تحریک انصاف کے امیدوار ہیں این اے 181میں عنبر مجید نیازی نے اپنی کمپین کو اس نہج پر پہنچا دیا جہاں تک ن لیگ کیلئے رسائی ناممکن ہے،چوہدری اطہر مقبول،اس حلقہ میں پی پی 279کے لیئے عمران خان کے امیدوار ہیں،چوہدری اطہر مقبول کو اس بار سابق ایم پی اے چوہدری الطاف حسین کی حمایت بھی حاصل ہے پاکستان تحریک انصاف کو یہ برتری حاصل ہے کہ اس کے امیدواروں کی الیکشن مہم عوام چلا رہے ہیں اور یہ پہلی بار دیکھنے میں آرہا ہے کہ ووٹرز نے سپورٹرز کا روپ دھار لیا ہے،عبدالمجید خان نیازی یہاں سے 2013کے الیکشن میں ایم پی اے بنے اور 2018کے الیکشن میں ان کے ساتھ چوہدری اطہر مقبول بطور ایم پی اے کے امیدوار کے ساتھ تھے عبدالمجید خان نیازی نے ان عورتوں کے سر پر ہاتھ رکھا جن کے خاوند فوت ہوگئے تھے انہوں نے یتیم اور لاوارث بچیوں کو جہیز دیا اور کئی تقریبات اس سلسلے میں منعقد کرائیں،عبدالمجید خان نیازی نے موروثی سیاست میں جو دراڑ ڈالی اس کے زخم ن لیگ اور پاکستان پیپلز پارٹی کو ایسے لگے کہ آج تک مندمل ہونے میں نہیں آرہے،اس بار ان کی زوجہ محترمہ عنبر مجید قومی اسمبلی کے حلقہ این اے 181سے امیدوار ہیں ان کی الیکشن مہم ان کے بیٹے عبدالرحیم خان اور چوہدری اطہر مقبول چلا رہے ہیں،عوامی پذیرائی کو دیکھتے ہوئے تجزیہ نگاروں کا کہنا ہے کہ چوہدری اطہر مقبول اور عنبر مجید خان نیازی کی جیت یقینی ہے،پی پی 280میں سردار شہاب الدین خان سیہڑ پاکستان تحریک انصاف کے امیدوار ہیں مگر عبدالمجید خان نیازی ملک محمد اکرم سامٹیہ کی سپورٹ کر رہے ہیں ملک اکرم سامٹیہ نے ملک اکرم سامٹیہ کا ساتھ اس بار ان کی تمام برادری دے رہی ہے ملک ریاض سامٹیہ بھی ان کا ساتھ دے رہے ہیں جبکہ ملک اللہ بخش سامٹیہ مرحوم سابق ایم پی اے کے بیٹے بھی ان کیلئے دن رات ایک کئے ہوئے ہیں جبکہ سردار شہاب الدین خان کے مدمقابل،ان کے کزن سردار سجاد خان ان کے مد مقابل ہیں اور ان کے سالے سلال حیدر تھند نے بھی اسی حلقہ میں اپنی کمپین شروع کر رکھی ہے اس بنا پر پی ٹی آئی کا ووٹ بنک بھی تقسیم ہو سکتا ہے ،پی پی 281سے کرنل شعیب امیر اعوان پاکستان تحریک انصاف کے امیدوار ہیں،ملک شعیب امیر سابق وائس چیرمین ضلع کونسل لیہ ملک امیر قلم کے فرزند ہیں،ان کا حلقہ تحصیل چوبارہ اور چوک اعظم شہر پر مشتمل ہے،کسی دور میں چوک اعظم کو پاکستان مسلم لیگ ن کا گڑھ تصور کیا جاتا تھا لیکن قیدی نمبر 804کے عوامی فلاح کے اقدامات اورغیر آئینی قید نے یہاں کے عوام کا رخ پاکستان تحریک انصاف کی جانب پھیر دیا ہے اور یہ شہر اب پاکستان تحریک انصاف کا گڑھ بن چکا ہے،پاکستان تحریک انصاف کے خلاف جعلی مقدمات،الیکشن مہم میں انتظامیہ کا جبر،گرفتاریا ں بھی پاکستان تحریک انصاف کے ورکروں کو بد ظن نہیں کر سکیں بلکہ پاکستان تحریک انصاف کی مقبولیت میں اضافہ ہوا ہے معروف صحافی ہارون الرشید کے بقول پاکستان تحریک انصاف کی مقبولیت کا گراف 120فیصد تک جا پہنچا ہے جبکہ پاکستان مسلم لیگ ن کی مقبولیت 29فیصد اور پاکستان پیپلز پارٹی کی عوامی مقبولیت 57فیصد ہے اس وقت لیہ میں ایک عوامی سروے کے مطابق این اے 182سے پاکستان تحریک انصاف کے امیدوار ملک اویس جکھڑ کی مقبولیت 70فیصد اور پی پی 282میں اسامہ اصغر گجر کی مقبولیت 73فیصد ہے اسی طرح عنبر مجید نیازی 65فیصد اور چوہدری اطہر مقبول 70فیصد پر ہیں جبکہ ملک اکرم سامٹیہ 60فیصد پر ہیں اسی طرح کرنل شعیب امیر ملک کی عوامی مقبولیت 68فیصد ہے
این اے 182میں سابق ایم این اے پاکستان تحریک انصاف کے سابق ایم این اے ملک نیاز احمد جکھڑ کے بیٹے ملک اویس حیدر جکھڑ امیدوار ہیں ملک اویس حیدر جکھڑ کی عوامی پذیرائی کو دیکھ کر خود ان کے دوست احباب حتیٰ کہ ان کے والد ملک نیاز احمد جکھڑ بھی حیران ہیں ملک اویس جکھڑ کی الیکشن مہم میں جس طرح ان کے ماموں ملک افتخاراحمد جکھڑ اور ملک نور نبی جکھڑ دن رات ایک کئے ہوئے ہیں یہ پہلی بار دیکھنے کو مل رہا ہے ملک اویس جکھڑ جہاں بھی جاتے ہیں لوگوں کے کارواں ان کے ساتھ شامل ہو رہے ہیں ان کے ساتھ لیہ کی مرکزی نشست پی پی 282پر سابق سدا بہار ایم پی اے چوہدری اصغر علی گجر کے بیٹے اسامہ اصغر گجر ایڈووکیٹ ہیں چوہدری اصغر علی گجر نے پاکستان تحریک انصاف کو اس وقت جوائن کیا جب پاکستان تحریک انصاف پر کڑا وقت تھا انہیں نے نہ صرف پاکستان تحریک انصاف کے ورکروں کے سر پر ہاتھ رکھا بلکہ ان کی بھر پور پذیرائی کی،انہوں نے پاکستان تحریک انصاف میں شمولیت کے ساتھ ہی اپنے آبائی شہر لدھانہ میں ایک بڑے عوامی جلسہ کا انعقاد کرکے مخالفین پر اپنی دھاک بٹھا دی،ایک طرح سے انہوں نے منجمد جبر کے موسم میں دراڑ ڈال دی اور ملک نیاز احمد جکھڑ کی حوصلہ افزائی بھی کی جس کی بنا پر مخالفین پریشان نظر آتے ہیں،پی پی 283میں پاکستان تحریک انصاف کے ٹکٹ پر اصغر خان گرمانی پہلی بار اترے ہیں اصغر خان گرمانی نے اپنی طوفانی الیکشن مہم سے مخالفین کی نیندیں اُڑا کر رکھ دی ہیں،جس کی بنا پر اپنے آپ کو ناقابل تسخیر کہنے والے ملک اعجاز احمد اچلانہ کو پہلی بار اپنی شکست نظر آرہی ہے،پاکستان تحریک انصاف کے کثیر ووٹ کے خلاف انتقامی ہتھکنڈوں کے باوجود پی ٹی آئی کا ووٹ بنک کم ہونے کے بجائے دن رات بڑھتا جارہا ہے،پاکستان تحریک انصاف کے امیدوار جہاں بھی جاتے ہیں ان کی خوشی دیکھنے کے لائق ہوتی ہے،الیکشن میں دھاندلی کی پلاننگ،الیکشن ڈے سے پہلے دھاندلی کا بے نقاب ہونا خود موجودہ الیکشن کے انعقاد پر ایک سوالیہ نشان ہے،ماضی میں اس طرح کبھی نہیں ہوا کہ کسی پارٹی سے اس کا انتخابی نشان ہی چھین لیا جائے،ان کو دوسری پارٹیوں کی طرح الیکشن مہم نہ چلانے دی جائے،پاکستان تحریک انصاف کا جو بھی جلسہ کرے اس پر دفعہ 144کے تحت کارروائی کی جائے ،منصوبہ سازوں نے پلاننگ کی کہ جب انتخابی نشان نہیں ہوگا تو عوام میں پاکستان تحریک انصاف کے امیدواروں کی پذیرائی دم توڑ جائے گی،مگر عوام نے عمران خان کی تصویر کو نشان بنا لیا اور گلی گلی،محلہ محلہ،گاؤں ؤں شہر،شہر الیکشن کمیشن کی جانب سے بد نیتی پر جاری کئے گئے نشانات کو عوام نے از بر کر لیا،پھر بھی شکست کا خوف اتنا ہے کہ پاکستان تحریک انصاف کے امیدواروں پر ناجائز پرچوں کا اندراج کیا جارہا ہے،عوام اس جبر اور فسطائیت کو کبھی قبول نہیں کریں گے اور 8فروری کا سورج پاکستان تحریک انصاف کی جیت کے ساتھ طلوع ہوگا،یہ نوشتہ دیوار ہے ن لیگ کے حواری لکھ لیں