کالم

ضلع لیہ کے کالجز ایک رخ یہ بھی ہے

مقبول الہی

غربت کے خاتمے کی کنجی تعلیم ہے جس گھر میں تعلیم اور تربیت جگہ بنا لیتی ہے وہاں سے غربت بے چینی انتشار رخصت ہو جاتے ہیں گرد و پیش میں تعلیم و تربیت کی برکت اور کامیابیوں کی کئی مثالیں موجود ہیں لیہ کو 1982 میں ضلع کا درجہ دیا گیا ضلع کا درجہ پانے کے بعد لیہ میں تعلیمی اداروں کے قیام کا سلسلہ بتدریج جاری ہے گورنمنٹ سیکٹر میں 20 گرلز بوائز کالجز موجود ہیں ضلع لیہ کے طول و عرض میں قائم جنرل اینڈ کامرس کالجز کی ایک تصویر یوں دکھائی دیتی ہے۔
گورنمنٹ گرلز کالج پیر جگی زیر تعلیم طالبات 100 سے کم لیکچرز پروفیسر کی منظور شدہ اسامیاں کل تعداد پانچ پوسٹڈ تین نان ٹیچنگ سٹاف 15،گورنمنٹ گرلز کالج مرہان میں زیر تعلیم 150 سے زائد طالبات کے لیے لیکچررز پروفیسرز کی منظور شدہ 22 آسامیوں پر اٹھ پروفیسرز تدریسی فرائض سرانجام دے رہی ہیں ،گورنمنٹ بوائز کالج چوک اعظم میں داخل طلبہ و طالبات کی تعداد 2300 سے زائد 29 پروفیسرز لیکچرز پوسٹڈ ہیں مارننگ ایوننگ شفٹ میں بی ایس کلاسز جاری بوائز کالج میں داخل طالبات کی تعداد طلبہ سے 60 فیصد زائد ہے مختلف ایام میں گورنمنٹ بوائز کالج چوک اعظم مختلف سکینڈلز کی زد میں آرہا ہے طالبات کو ہراسانی اور غیر قانونی بلا اجازت ٹرپ کے دوران ایک سٹوڈنٹ کے جاں بحق چھ کے شدید زخمی ہونے کا افسوسناک واقعہ رونما ہوا محکمہ کالجز نے انکوائریز کیں مگر سب کو کلین چٹ مل گئی، گورنمنٹ گرلز کالج چوک اعظم زیر تعلیم 2ہزار سے زائد طالبات کو سات پروفیسرز لیکچرز پڑھا رہی ہیں جبکہ 9اسامیاں خالی ہیں نان ٹیچنگ سٹاف کی تعداد درجن بھر سے زائد ہ،گورنمنٹ تحصیل ہیڈ کوارٹر جو 12 پر قائم گورنمنٹ بوائز کالج چوبارہ میں 120 طلبہ داخل ہے 22 منظور شدہ اسامیوں پر 14 پروفیسر لیکچرز تعینات ہیں کے علاوہ نان ٹیچنگ سٹاف کی تعداد پروفیسرز لیکچرز سے زیادہ ہے،گورنمنٹ گرلز کالج چوبارہ میں علاقے کی 80 طالبات کے لیے سات پروفیسرز لیکچررز تدریسی فرائض سرانجام دے رہی ہیں اس کالج میں ٹیچنگ سٹاف کی منظور شدہ اسامیوں کی تعداد 22 ہے سات پوسٹڈ لیکچرز میں سے ایک لیکچر چھٹی پر ہے،گورنمنٹ کامرس کالج چوبارہ میں 70 سٹوڈنٹس کے لیے تین پروفیسر ڈیپیوٹ ہیں جبکہ 7 اسامیاں خالی ہیں،گورنمنٹ بوائز کالج فتح پور کے 800 طلبہ کے لیے 25 لیکچررز پروفیسرز موجود ہیں جبکہ 19 سیٹیں سال ہا سال سے تقرری کی منتظر ہیں ادارہ ہذا میں بی ایس کلاسز بھی فعال ہیں جن میں داخل طلبہ و طالبات کی تعداد کہیں زیادہ ہے،گورنمنٹ گرلز کالج فتحپور انرولمنٹ 600 تدریسی سٹاف منظور شدہ اسامیاں 21 ورکنگ 17 درجہ چہارم ملازمین اور تدریسی عملہ کی تعداد برابر ہے،تحصیل ہیڈ کوارٹر کروڑ لالسن میں گورنمنٹ گرلز کالج کروڑ کی 450 طالبات کے لیے محکمہ کالجز پنجاب نے 8 لیکچررز اور پروفیسرز کو تدریسی ذمہ داری سونپی ہے اس کالج میں طالبات کو پڑھانے والوں کی 13 اسامیاں خالی ہیں اس کالج کو وجود میں آئے تقریبا 30 برس ہو چکے ہیں، گورنمنٹ کالج برائے طلبہ کروڑ انرولڈ سٹوڈنٹس کی تعداد تقریبا ایک ہزار اس کالج میں منظور شدہ تدریسی سٹاف کی اسامیوں کی تعداد 38 جن پر 27 لیکچررز پروفیسرز فرائض سر انجام دے رہے ہیں 11 پروفیسر لیکچرز کی سیٹیں اج تک خالی ہے اس ادارے کی تاریخ بھی تین عشروں پر محیط ہے ،چند برس قبل قائم ہونے والے گورنمنٹ گرلز کالج 90 ایم ایل میں طالبات کی تعداد 175 منظور شدہ ٹیچنگ سیٹیں 22 اور 5 لیکچررز تعینات ہیں ۔
دل تھام کے اب گورنمنٹ کالج برائے طالبات راجن شاہ کا ذکر ہے اس کالج بلڈنگ کو 35 کروڑ روپے کی لاگت سے تعمیر کیا گیا ڈھائی برس قبل گرلز کالج راجن شاہ کا فقید المثال افتتاح ہوا افتتاح کے بعد گرلز کالج مذکور میں داخل ہونے والی طالبات کی تعداد 132 ہے 132 طالبات کو پڑھانے کے لیے حکومت پنجاب لیکچرز پروفیسرز پرنسپل تعینات کرنا بھول گئی عوامی حلقوں والدین اور میڈیا کے بار بار توجہ دلانے کے بعد محکمہ کالجز لیہ ،ڈیرہ غازی خان کی جانب سے تدریسی سٹاف لیکچررز پروفیسرز کی ڈیمانڈ کی گئی فائل سیکرٹری ہائر ایجوکیشن ڈیپارٹمنٹ پنجاب کی ٹیبل پر سرخ فیتے میں لپٹی پڑی ہے، گورنمنٹ گرلز کالج لیہ میں 2 ہزار سے زائد طالبات زیر تعلیم ہیں منظور شدہ 28 لیکچررز پروفیسرز کی آسامیوں پر 27 تعینات ہیں لیکچرر فزکس کی سیٹ خالی ہے، گورنمنٹ گرلز کالج برائے خواتین لیہ میں مختلف شعبہ جات میں بی ایس کلاسز ہو رہی ہیں اس کالج میں بھی درکار تدریسی سٹاف نہ ہونے کی وجہ سے طالبات مطلوبہ تعلیمی نتائج دینے سے قاصر ہیں، گورنمنٹ گرلز کامرس کالج لیہ طالبات کی داخل تعداد 90 لیکچررز پروفیسرز موجود 6تین سیٹیں خالی،گورنمنٹ کامرس کالج برائے طلبہ زیر تعلیم سٹوڈنٹس 250 تعینات پروفیسرز 19 13 سیٹیں خالی ہیں۔
گورنمنٹ کالجز ضلع لیہ برائے طلبہ و طالبات انرولڈ سٹوڈنٹس ٹیچنگ نان ٹیچنگ سٹاف کی جھلک اپ نے ملاحظہ فرمائی تعلیمی ماحول کے لیے کمی سٹاف بڑا چیلنج ہے کمی سٹاف ایک چیلنج ہے کے علاوہ درجنوں کئی مسائل کینسر بن کر ضلع لیہ کے کالجز کو کھا رہے ہیں جن میں سر فہرست محکمہ کالجز پنجاب کے غیر دانشمندانہ فیصلے، پالیسیاں ہیں جن میں سب سے خطرناک طرز عمل منظور شدہ لیکچررز اور پروفیسرز کی آسامی کو دوسرے سبجیکٹ میں منتقل کرنا ہے بلا سوچے سمجھے سیٹوں کی منتقلی سے گراس روٹ لیول پر قائم کالجز میں کیا نقشہ بنا اس کی مثال گورنمنٹ کالج برائے کروڑ لالعیسن کو سامنے رکھ کر دی جا سکتی ہے کہ کالج مذکور میں تعینات ہونے کے لیے مختلف پروفیسرز صاحبان نے ایچ ای ڈی پنجاب سے ملی بھگت کر کے اہم ترین مضامین کی سیٹیں فزیکل ایجوکیشن میں منتقل کرائیں اور کروڑ لالعیسن کالج میں پوسٹنگ حاصل کر لی یوں کروڑ کالج میں ایک ہزار سے زائد طلبہ و طالبات کے لیے سات فزیکل ایجوکیشن کے لیکچرز پروفیسر موجود ہیں جبکہ بی ایس کلاسز اور دیگر مضامین کو پڑھانے والے درکار لیکچررز پروفیسرز کی اسامیاں خالی ہو چکی ہیں، کچھ مذکورہ صورتحال ضلع کے دیگر کالجز میں بھی دکھائی دیتی ہے، والدین اپنے بیٹے بیٹیوں کو گورنمنٹ کالجز میں کیوں بھیجیں جب محکمہ کالجز نے پروفیسر لیکچرز کی آسامیاں فل نہیں کرنی کالجز میں پڑھانے والے مرد و خواتین لیکچرز تعینات نہیں کرنے تو والدین سرکاری کالجز پر توجہ نہیں دے رہے نہ مساعد معاشی حالات کے باوجود والدین اپنے بچے بچیوں کو نجی سیکٹر میں شفٹ کرنے پر مجبور ہیں، کالجز میں تعلیمی تدریسی ماحول کو سپورٹ کرنے کے لیے کلاس فور ملازمین کی جو اہمیت ہے اس سے کوئی بیگانہ نہیں کلاس فور ملازمین کی بھرتی کا عمل تعطل کا شکار ہے اور جو ملازم ریٹائر ہو جاتا ہے اس سیٹ کو ہی حکومت کے فیصلے کے تحت ختم کر دیا جاتا ہے، محکمانہ عدم دلچسپی کا عالم یہ ہے کہ سالہا سال سے ضلع لیہ کے اکثریتی کالجز پرنسپل صاحبان کے بغیر ورکنگ میں ہیں قائم مقام پرنسپل اپنے سٹاف، سٹاف اپنے پرنسپل کو دیکھتے بھالتے رہ جاتے ہیں تین ماہ کا ہیڈ شپ پیریڈ کسی لیکچرر کے ذمے ہوتا ہے تین ماہ بعد پھر پرنسپل شپ کے لیے دفتر کے چکر شروع ہو جاتے ہیں،ضلع لیہ کے بڑے کالجز میں بی ایس کلاسز شروع ہے بی ایس کلاسز میں داخل طلبہ و طالبات کے لیے ایسے مضامین بھی شامل نصاب ہیں جن کو پڑھانے والے سٹاف کی بھرتی کا عمل پنجاب پبلک سروس کمیشن نے عرصہ ہوا ترک کر دیا کالجز کے تعلیمی ماحول کے لیے خطرہ بننے کے مختلف دیگر عوامل بھی ہے جن میں سر فہرست ورکنگ ڈیز کے اندر کالجز کو سیلاب متاثرین یا کسی امدادی رقم، تقسیم آٹا کا مرکز بنا دیا جاتا ہے جس کے بینیفیشریز سارا سارا دن کالجز میں آنے جانے والوں کی مرکز نگاہ ہوتے ہیں یوں اس خدمت کے اثرات بچوں کی تعلیم پر حرج کی صورت میں سامنے اتے ہیں۔ کالج ورکنگ اور تعلیمی ماحول کے لیے خطرہ بننے اور بنانے کا کام گمنام درخواستوں کی شکل میں مسلسل کیا جا رہا ہے کالجز کے گزٹڈ نان گزٹڈ گریڈ ملازمین کی آپسی گروپنگ ایک دوسرے کے خلاف گمنام درخواستوں کی شکل میں سامنے آتی ہے گمنام درخواست میں ایسے ایسے الزامات لگائے جاتے ہیں جن کی چھان پھٹک کے لیے محکمہ انکوائری افسر تعینات کرنے پر مجبور ہوتا ہے اور انکوائری ٹیمیں انکوائری کے دوران الزام علیہان کو طلب کرتی ہیں یوں انکوائری کا دن متعلقہ لیکچرررکے لیے تدریسی فرائض سے عملا چھٹی کا دن ہوتا ہے جس کا براہ راست نقصان طلبہ و طالبات کو ہوتا ہے، گمنام درخواست لیکچررز پروفیسرز کے خلاف سنگین ترین الزامات کا مرکز گورنمنٹ کالج کوٹ سلطان کو قرار دیا جا سکتا ہے کتنی انکوائریز، کتنے الزامات سچ کی شکل میں سامنے ائے اس پر ایک کتاب لکھی جا سکتی ہے چند دن قبل بھی محکمانہ انکوائری کی صورت میں ایک پروفیسر کے خلاف ضلعی انتظامیہ لیہ سمیت محکمہ کالجز نے ہائی اپس کو تفصیلی تحریری رپورٹ بھیجی جو کئی ماہ گزر جانے کے باوجود فائلوں کے انبار سے باہر نہ نکل سکیں اس سے قبل بھیجی گئی کئی رپورٹیں بھی ہائر ایجوکیشن ڈیپارٹمنٹ پنجاب کے سرد خانے کی نظر ہو چکی ہیں،بوائز کالجز میں بی ایس کلاسز شروع ہونے کے بعد طالبات کے بڑی تعداد میں داخل ہونے سے جو قباحتیں جنم لے سکتی تھیں ان کی مختلف شکلیں ضلع لیہ میں شو ہو رہی ہیں وقتا فوقتا میڈیا کے ہائی لائٹ کرنے پر کی جانے والی انکوائریوں کے نتیجے میں الزامات میں سچائی سامنے انے کے بعد مختلف لیکچررز پروفیسرز کو کالج بدر کیا جاتا ہے جن میں لیہ اور چوک اعظم کالجز کو بطور مثال پیش کیا جا سکتا ہے۔
ضلع لیہ کے کالجز میں زیر تعلیم طلبہ و طالبات اور پروفیسرز لیکچرز صاحبان کو جن مسائل مشکلات کا سامنا ہے ان کے حل خاتمے کے لیے بجا طور پر حکومت پنجاب سے توقع کی جاتی ہے تاہم یہ سوال اپنی جگہ موجود ہے اور رہے گا کہ ضلع لیہ کے کالجز یا نجی سیکٹر میں کام کرنے والے بڑے تعلیمی اداروں میں زیر تعلیم طلبہ و طالبات اپنی تعلیم مکمل کر کے جس تیزی کے ساتھ نکل رہے ہیں معاشرے میں مفید کارآمدباعزت روزگار کے ساتھ نمایاں شہری بننے کے لیے ان کے پاس کیا مواقع ہیں نوجوانوں کا مستقبل میں کیا کردار ہے اس سوال کا جواب ائندہ کسی دن
انشاءاللہ تعالی

یہ بھی پڑھیں

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button

For copy this text contact us :thalochinews@gmail.com