کالم

لیہ سیاسی منظر :این اے 182 ،پی پی 282،283

مقبول الہی

الیکشن 2024 منعقد ہونے میں صرف چندروز باقی ہیں تحصیل لیہ این اے 182 اور پی پی 283 /282 مکمل اور 281 کے جزوی حصہ پر مشتمل ہے شدید سرد موسم میں امیدواران کی تمام تر کوششوں کے باوجود ابھی تک انتخابی مہم میں عوامی شمولیت زیادہ نظر نہیں آتی ووٹرز کی تلاش میں امیدواران مختلف انداز اختیار کر رہے ہیں تاہم کوئی جماعت اور امیدوار کھلم کھلا انتخابی کمپین میں عوامی رنگ بھرنے میں کامیاب نہیں ہو سکے اس کی بنیادی وجہ یہ قرار دی جا رہی ہے کہ ابادی میں اضافے کے ساتھ ساتھ مسائل اور مشکلات میں تو جو اضافہ ہونا ہی تھا ہوا تاہم بد انتظامی اور بد عنوانی جیسے رویوں نے عام ادمی کی تکالیف میں ناقابل شمار اضافہ کیا ہے یوں پبلک اکثریت میں اس بات پر غیر محسوس انداز میں متفق نظر اتی ہے کہ انتخابی نتائج کسی کے بھی حق میں ہوں عام ادمی کی زندگی میں کوئی بڑی مثبت تبدیلی کا وقوع پذیر ہونا انہونی بات ہے،
مسلم لیگ پیپلز پارٹی تحریک لبیک جماعت اسلامی جمعیت علمائے اسلام عوامی تحریک، ہمارا لیہ اور پی ٹی ازاد پینلز مذکورہ حلقوں کے لیے انتخابی امیدواران میدان میں اتار چکے ہیں مسلم لیگ پاکستان کے قائد میاں محمد نواز شریف اور چیئرمین پیپلز پارٹی بلاول بھٹو زرداری کا جلسہ لیہ تاریخ مقرر ہونے کے بعد منسوخ ہو چکے ہیں امیدواران دھڑے بندیوں کی سیاست کا فائدہ اٹھانے کو ترجیح نمبر ون قرار دے کر دیہاتی ایریاز میں فوکس کیے ہوئے ہیں لیہ چوک اعظم کوٹ سلطان جمن شاہ لال زار لدھانہ مرہان جیسے قصبات میں نظریاتی ووٹرز کو متحرک کرنے کے لیے کوشاں ہیں انتخابی میدان میں کامیابی کا پلڑا اسی امیدوار کے حق میں جھکے گا جو عوامی توجہ اپنی جانب مبزول کرانے میں کامیاب ہو سکے گا تاہم لیہ کے شہری سال ہا سال کی دریائے سندھ کی بردی کے شکار متاثرین سندھ کی اباد کاری نہ کیے جانے کے سبب لیہ میں لیہ ڈویژن کے قیام میڈیکل کالج انجینئرنگ کالج تھل کینال کی ریمارڈلنگ سمیت دیگر اہم پبلک ایشوز پر جن میں لیہ کو سی پیک سے ملانا ایم ایم روڈ کے دو رویہ بنانے لیہ سیورج سسٹم کی تنصیب میٹھے پانی کا مسلسل خراب ہونا اور بے روزگاری کے خاتمے کے لیے مواقع پیدا نہ کر سکنے جیسے ایشوز سے پریشانی کا شکار ہیں ان پریشان حال ووٹرز کی توجہ جو امیدوار اپنی کمٹمنٹ شو کرنے میں کامیاب رہا ووٹرز اسے اپنے اعتماد سے نواز سکتے ہیں تاہم ابھی تک الیکشن میں حصہ لینے والے تمام امیدوار کسی منشور اور ایجنڈے کے بغیر انتخابی مہم چلائے ہوئے ہیں پبلک کے استفسار سے پہلے تک کوئی امیدوار اپنے ووٹرز کو یہ بتانے کے لیے تیار نہیں ہوتا کہ وہ الیکشن میں کن مقاصد کے حصول کے لیے موجود ہے کرپشن اور لیہ کے امن کے لیے خطرہ بننے والے عوامل کو رڈریس کرنا شاید کسی بھی امیدوار کے پیش نظر ہی نہ ہے عوامی ایشوز سے لا تعلقی کے لیے اتنا کہنا ہی کافی ہے کہ لیہ میں گندم کے کاشتکاروں کی جیبوں سے ناجائز منافع خور مافیا نے ایک ارب روپے سے زائد رقم نکال لی اور اس بڑی انارکی اور بے چینی کو دیکھتے ہوئے بھی کسی سیاسی شخصیت کے لبوں کو جنبش تک نہ ہوئی الیکشن میں سوا لاکھ سے زائد نئے ووٹرز رجسٹرڈ ہوئے ہیں یوں حلقہ میں کل رجسٹرڈ ووٹرز کی تعداد پانچ لاکھ 47ہز727 ہو چکی ہے جن میں دو لاکھ 88 ہزار 580مرد 2 لاکھ 59 ہزار 147خواتین ووٹرز ہیں،امیدواران سیاسی جماعتیں شخصیات سوشل میڈیا ٹرینڈز فین کلبز لائکس کمنٹس شیئرز اور دوستوں کی جانب سے کرائے گئے سروس کو اپنی کامیابی کی کنجی سمجھتے ہوئے پورا فوکس کر چکے ہیں حالانکہ پبلک کی نبض ان کے ذہنوں میں کیا ابال اٹھ رہا ہے پر کسی کی بھی توجہ نہ ہے اگر سیاسی جماعتوں نے اس حقیقت کی طرف توجہ نہ کی تو الیکشن کے نتائج میں کوئی بھی بڑا اپ سیٹ ہو سکتا ہے اور اپنی کامیابی کا یقین کر کے سونے والے اٹھ فروری کے دن نتیجہ برعکس دیکھ سکتے ہیں لہذا سیاسی شخصیات امیدواران کو اب لیہ کا ووٹر اس طرح کی سپیس دینے کو تیار نہیں جس کی مدد سے اج تک لیہ میں قومی اور صوبائی اسمبلیوں کے ممبران منتخب ہوتے رہے ہیں اس انتخابی کامیابی کے لیے اب لازم ہو چکا ہے کہ امیدواران کو اپنے حلقہ انتخاب میں کچھ مثبت اور نیا پن دکھانا ہوگا بصورت دیگر وہ امیدوار جو پہلی مرتبہ الیکشن میں حصہ لے رہے ہیں مایوس ووٹرز کی توجہ حاصل کرنے میں اگر کامیاب ہو گئے تو بڑی جماعتوں کے لیے مشکلات کا سبب بن جائیں گے

یہ بھی پڑھیں

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button

For copy this text contact us :thalochinews@gmail.com