ہیپاٹائٹس بی کیا ہے؟؟
ہیپاٹائٹس بی ایک وائرس سے پیدا ہونے
والی بیماری ہے جو جگر کو متاثر کرتی ہے۔ یہ وائرس جگر کے خلیوں کو نقصان پہنچاتا ہے اور اس سے مختلف پیچیدگیاں پیدا ہو سکتی ہیں، جن میں جگر کی سوزش، جگر کا فیل ہو جانا اور جگر کے سرطان کا خطرہ شامل ہے۔
ہیپاٹائٹس بی کی اقسام
ہیپاٹائٹس بی کی دو اقسام ہوتی ہیں:
حاد (Acute) ہیپاٹائٹس بی: یہ حالت وائرس کے جسم میں داخل ہونے کے بعد چند ہفتوں سے چند مہینوں تک جاری رہ سکتی ہے۔ بیشتر لوگ اس مرحلے پر مکمل صحت یاب ہو جاتے ہیں، لیکن کچھ لوگوں میں وائرس جگر میں مستقل طور پر رہ جاتا ہے۔
مزمن (Chronic) ہیپاٹائٹس بی: اگر وائرس جسم میں چھ ماہ سے زیادہ عرصے تک موجود رہے تو یہ مزمن حالت اختیار کر لیتا ہے۔ مزمن ہیپاٹائٹس بی کی وجہ سے جگر میں شدید سوزش اور دیگر مسائل پیدا ہو سکتے ہیں، اور یہ جگر کے کینسر کا باعث بھی بن سکتا ہے۔
منتقلی کے ذرائع
ہیپاٹائٹس بی وائرس کی منتقلی کے کئی طریقے ہو سکتے ہیں:
خون کی منتقلی: یہ وائرس آلودہ خون یا خون کی مصنوعات کے ذریعے ایک فرد سے دوسرے فرد میں منتقل ہو سکتا ہے۔
جنسی تعلقات: غیر محفوظ جنسی تعلقات کے دوران بھی اس وائرس کی منتقلی ممکن ہے۔
متاثرہ ماں سے بچے کو: اگر حاملہ عورت کو ہیپاٹائٹس بی ہو تو یہ وائرس بچے کو پیدائش کے وقت منتقل ہو سکتا ہے۔
علامات
ہیپاٹائٹس بی کی علامات عام طور پر وائرس سے متاثر ہونے کے 1 سے 4 ماہ بعد ظاہر ہوتی ہیں اور یہ شامل ہو سکتی ہیں:
تھکاوٹ
متلی اور قے
بھوک میں کمی
پیٹ میں درد
پیشاب کا گہرا رنگ
جلد اور آنکھوں کا پیلا ہونا (یرقان)
تشخیص اور علاج
ہیپاٹائٹس بی کی تشخیص خون کے ٹیسٹ کے ذریعے کی جاتی ہے جس سے وائرس کی موجودگی کا پتہ چلایا جا سکتا ہے۔ علاج کے لیے مختلف ادویات استعمال کی جا سکتی ہیں، جو وائرس کی تعداد کو کم کرنے اور جگر کے نقصان کو روکنے میں مدد دیتی ہیں۔ تاہم، علاج کا انحصار بیماری کی شدت اور مریض کی مجموعی صحت پر ہوتا ہے۔
احتیاطی تدابیر
ہیپاٹائٹس بی سے بچاؤ کے لیے ویکسین دستیاب ہے، جو اس مرض سے مؤثر طریقے سے حفاظت فراہم کرتی ہے۔ اس کے علاوہ، غیر محفوظ خون کی منتقلی اور جنسی تعلقات سے پرہیز، اور آلودہ سرنجوں کے استعمال سے بچاؤ بھی اس مرض سے بچاؤ میں مددگار ثابت ہو سکتا ہے۔
نتیجہ
ہیپاٹائٹس بی ایک سنگین مرض ہے جو جگر کو شدید نقصان پہنچا سکتا ہے۔ اس کی بروقت تشخیص اور علاج جگر کی صحت کو برقرار رکھنے میں اہم کردار ادا کرتا ہے۔ ویکسینیشن اور احتیاطی تدابیر پر عمل کر کے اس بیماری سے محفوظ رہا جا سکتا ہے۔