ذیابیطس (Diabetes) ایک طویل المدتی (chronic) بیماری ہے جو خون میں شوگر کی مقدار کو غیر معمولی حد تک بڑھا دیتی ہے۔ پاکستان میں یہ بیماری بہت تیزی سے پھیلتی جا رہی ہے۔
###ذیابیطس کیا ہے؟
ذیابیطس ایک ایسی حالت ہے جس میں جسم یا تو انسولین (Insulin) پیدا نہیں کر پاتا یا پھر اس کا درست استعمال نہیں کر پاتا۔ انسولین ایک ہارمون ہے جو لبلبے (pancreas) میں پیدا ہوتا ہے اور خون میں موجود گلوکوز کو توانائی میں تبدیل کرنے میں مدد کرتا ہے۔ جب جسم انسولین نہیں بناتا یا اس کا مؤثر استعمال نہیں کرتا، تو خون میں شوگر کی مقدار بڑھ جاتی ہے، جو طویل المدتی مسائل کا باعث بن سکتی ہے۔
###ذیابیطس کی اقسام
ذیابیطس کی بنیادی طور پر دو اقسام ہیں:
1. ذیابیطس ٹائپ 1 (Type 1 Diabetes): یہ عام طور پر بچپن یا نوجوانی میں پیدا ہوتی ہے۔ اس میں جسم انسولین پیدا نہیں کرتا اور مریض کو روزانہ انسولین کے انجیکشن کی ضرورت ہوتی ہے۔
2. ذیابیطس ٹائپ 2 (Type 2 Diabetes): یہ ذیابیطس کی زیادہ عام قسم ہے اور عموماً بڑی عمر کے افراد میں پیدا ہوتی ہے۔ اس میں جسم انسولین پیدا کرتا ہے لیکن اس کا صحیح استعمال نہیں کر پاتا۔
###ذیابیطس کی علامات
ذیابیطس کی علامات میں شامل ہیں:
– زیادہ پیاس لگنا
– بار بار پیشاب آنا
– وزن کا تیزی سے کم ہونا
– تھکاوٹ اور کمزوری محسوس کرنا
– دھندلی نظر
اگر ان علامات میں سے کوئی بھی ظاہر ہو تو فوراً ڈاکٹر سے رجوع کرنا ضروری ہے۔
###پاکستان میں ذیابیطس کی صورتحال
پاکستان میں ذیابیطس تیزی سے پھیل رہی ہے۔ ڈاکٹر زاہد میاں، جو کہ ایک معروف ماہر ذیابیطس ہیں، کے مطابق، پاکستان میں تقریباً 33 ملین افراد ذیابیطس کے مریض ہیں، اور ہر سال اس تعداد میں اضافہ ہو رہا ہے۔ ان کے مطابق، "پاکستانی عوام میں طرزِ زندگی میں بہتری، جسمانی سرگرمیوں کی کمی، اور غیر صحت مند غذا اس بیماری کے اہم عوامل میں شامل ہیں۔”
ڈاکٹر شمسیہ ہاشمی، جو ذیابیطس پر مختلف تحقیقی مقالے لکھ چکی ہیں، کہتی ہیں کہ "ذیابیطس کی شرح میں اضافے کی بڑی وجوہات میں موٹاپا، جینیاتی عوامل، اور ورزش کی کمی شامل ہیں۔” ان کے مطابق، ذیابیطس کی جلد تشخیص اور علاج سے بیماری کو کنٹرول کیا جا سکتا ہے۔
###ذیابیطس کے علاج کے طریقے
1. ادویات اور انسولین: ٹائپ 1 ذیابیطس کے مریضوں کو انسولین کا استعمال کرنا پڑتا ہے، جبکہ ٹائپ 2 ذیابیطس کے مریضوں کو انسولین کے ساتھ ساتھ مختلف ادویات دی جاتی ہیں۔
2. غذائی احتیاط: ڈاکٹرز کے مطابق، ذیابیطس کے مریضوں کے لیے ایک متوازن اور صحت مند غذا بہت اہم ہے۔ ڈاکٹر ریحانہ ظفر، جو ایک ماہر غذائیات ہیں، کہتی ہیں کہ "ذیابیطس کے مریضوں کو اپنے غذائی نظام میں چینی اور چکنائی سے پرہیز کرنا چاہیے اور زیادہ فائبر والی غذا کا استعمال کرنا چاہیے۔”
3. ورزش: باقاعدگی سے ورزش ذیابیطس کے مریضوں کے لیے بہت مفید ثابت ہو سکتی ہے۔ ڈاکٹر وقار احمد کے مطابق، "روزانہ کی ورزش خون میں شوگر کی سطح کو کنٹرول کرنے میں مدد دیتی ہے اور جسم میں انسولین کے اثر کو بڑھاتی ہے۔”
پاکستانی ڈاکٹروں کے مشورے
پاکستانی ماہرین کا کہنا ہے کہ ذیابیطس کو کنٹرول کرنا ناممکن نہیں ہے، لیکن اس کے لیے مریضوں کو اپنی زندگی کے ہر پہلو میں نظم و ضبط کی ضرورت ہوتی ہے۔ ڈاکٹر سہیل چیمہ، جو لاہور میں ایک معروف اینڈوکرائنولوجسٹ ہیں، کے مطابق "ذیابیطس کی بروقت تشخیص اور مستقل علاج سے مریض ایک بہتر اور فعال زندگی گزار سکتے ہیں۔”
ڈاکٹر زاہد لاشاری نے کہا کہ "ذیابیطس کے مریضوں کو نہ صرف اپنی خوراک اور ادویات کا خیال رکھنا چاہیے بلکہ باقاعدگی سے خون میں شوگر کی جانچ بھی کرنی چاہیے تاکہ بیماری کے ممکنہ پیچیدگیوں سے بچا جا سکے۔”
###ذیابیطس سے بچاؤ
ماہرین کے مطابق، ذیابیطس سے بچاؤ ممکن ہے، خاص طور پر ٹائپ 2 ذیابیطس سے۔ ڈاکٹر فرحان مجید کے مطابق، "صحت مند غذا، باقاعدگی سے ورزش، اور وزن کو کنٹرول میں رکھ کر ذیابیطس کے خطرے کو کافی حد تک کم کیا جا سکتا ہے۔”
###نتیجہ
ذیابیطس ایک خطرناک بیماری ہے لیکن اس پر قابو پانا ممکن ہے۔ پاکستانی ڈاکٹروں کے مشوروں اور تحقیقی کاموں کی روشنی میں، یہ ثابت ہوتا ہے کہ ذیابیطس کی بروقت تشخیص اور مستقل علاج سے مریض بہتر زندگی گزار سکتے ہیں۔ طرزِ زندگی میں تبدیلی، صحت مند غذا اور باقاعدہ ورزش کے ذریعے اس بیماری سے محفوظ رہا جا سکتا ہے۔