فیٹی لیور: اسباب، علامات، علاج اور احتیاطی تدابیر
فیٹی لیور ایک ایسی بیماری ہے جس سے پاکستان میں ہر دس میں سے دوسرا آدمی فیٹی لیور کا شکار ہے۔ یہ بیماری کیوں پھیلتی ہے اور اس کی وجوہات کیا ہے ایک ایک کرکے جاننے کی کوشش کرتے ہیں۔
تعارف
فیٹی لیور، جسے طبّی زبان میں "اسٹیٹو ہپٹائٹس” بھی کہا جاتا ہے، ایک ایسی بیماری ہے جس میں جگر کے اندر غیر ضروری چربی جمع ہو جاتی ہے۔ یہ مسئلہ عام طور پر طرزِ زندگی، غیر متوازن غذا، موٹاپے، یا دیگر صحت کے مسائل کی وجہ سے پیدا ہوتا ہے۔ فیٹی لیور کی حالت اگر بروقت معلوم اور علاج نہ کی جائے تو یہ جگر کے مزید مسائل اور یہاں تک کہ جگر کی خرابی کا سبب بھی بن سکتی ہے۔
فیٹی لیور کی اقسام
فیٹی لیور کی بنیادی طور پر دو اقسام ہیں:
نان الکحلک فیٹی لیور بیماری (NAFLD): اس قسم کی بیماری الکحل کے استعمال کے بغیر بھی پیدا ہوسکتی ہے۔ یہ عام طور پر زیادہ وزن، ذیابیطس، یا کولیسٹرول کی زیادتی کی وجہ سے ہوتی ہے۔
الکحلک فیٹی لیور بیماری (AFLD): یہ بیماری الکحل کے کثرت استعمال کی وجہ سے ہوتی ہے۔ الکحل جگر کے خلیات کو نقصان پہنچاتا ہے، جس سے جگر میں چربی جمع ہونے لگتی ہے۔
فیٹی لیور کے اسباب
فیٹی لیور کے پیدا ہونے کی مختلف وجوہات ہو سکتی ہیں، جن میں سے چند اہم درج ذیل ہیں:
غیر متوازن غذا: چربی اور شکر سے بھرپور غذا کا کثرت سے استعمال۔
موٹاپا: زیادہ وزن اور موٹاپے کے افراد میں فیٹی لیور کا خطرہ زیادہ ہوتا ہے۔
ذیابیطس: ذیابیطس کے مریضوں میں جگر میں چربی کی زیادتی کا امکان زیادہ ہوتا ہے۔
الکحل کا استعمال: الکحل کی کثرت سے استعمال کی وجہ سے جگر میں چربی جمع ہو سکتی ہے۔
تیزابیت کی کمی: جسم میں تیزابیت کی کمی سے بھی جگر میں چربی جمع ہونے کا خطرہ ہوتا ہے۔
جینیاتی عوامل: کچھ افراد میں جینیاتی عوامل کی وجہ سے بھی فیٹی لیور کا مسئلہ پیدا ہو سکتا ہے۔
علامات
فیٹی لیور کی ابتدائی مرحلے میں عام طور پر کوئی واضح علامات نہیں ہوتیں، لیکن بیماری کی شدت بڑھنے پر مندرجہ ذیل علامات ظاہر ہو سکتی ہیں:
تھکاوٹ اور کمزوری: مریض کو معمولی کام کرنے پر بھی تھکاوٹ اور کمزوری محسوس ہو سکتی ہے۔
پیٹ میں درد یا بھاری پن: جگر کے بڑھنے کی وجہ سے پیٹ کے دائیں جانب درد یا بھاری پن محسوس ہو سکتا ہے۔
جلدی زردی: جلد اور آنکھوں کا زرد ہونا بھی فیٹی لیور کی علامت ہو سکتی ہے۔
بھوک میں کمی: بھوک میں کمی اور وزن میں غیر متوقع کمی بھی فیٹی لیور کی نشاندہی کر سکتی ہے۔
قے اور متلی: بعض افراد کو قے اور متلی کا سامنا بھی ہو سکتا ہے۔
تشخیص
فیٹی لیور کی تشخیص کے لیے ڈاکٹر عام طور پر مندرجہ ذیل طریقوں کا استعمال کرتے ہیں:
بلڈ ٹیسٹ: جگر کے انزائمز کی سطح کو چیک کرنے کے لیے بلڈ ٹیسٹ کیا جاتا ہے۔
الٹرا ساؤنڈ: الٹرا ساؤنڈ کے ذریعے جگر کے حجم اور چربی کی مقدار کی جانچ کی جاتی ہے۔
MRI اور CT سکین: ان تصویری تشخیصی طریقوں کے ذریعے جگر کی تفصیلی تصاویر حاصل کی جا سکتی ہیں۔
جگر کی بایوپسی: جگر کے ٹشو کا نمونہ لے کر مائیکروسکوپ کے ذریعے اس کا معائنہ کیا جاتا ہے۔
علاج
فیٹی لیور کا علاج مریض کی حالت کی سنگینی پر منحصر ہوتا ہے۔ ابتدائی مرحلے میں زندگی میں تبدیلیاں اور غذائی اصلاحات کافی ہوتی ہیں، لیکن سنگین حالت میں مخصوص علاج کی ضرورت ہوتی ہے۔
غذا میں تبدیلی: کم چربی اور کم شکر والی غذا کا استعمال کرنا چاہیے۔ تازہ پھل، سبزیاں، اور سالم اناج کی مقدار بڑھانا مفید ہو سکتا ہے۔
وزن میں کمی: اگر موٹاپا فیٹی لیور کا سبب ہے تو وزن میں کمی کرنا ضروری ہے۔ وزن کم کرنے سے جگر میں چربی کی مقدار کم ہوتی ہے۔
ورزش: روزانہ کی بنیاد پر ورزش کرنے سے نہ صرف وزن میں کمی ہوتی ہے بلکہ جگر کی صحت بھی بہتر ہوتی ہے۔
الکحل سے پرہیز: الکحل کا استعمال مکمل طور پر ترک کرنا فیٹی لیور کے علاج میں اہم ہے۔
ادویات: کچھ مخصوص حالات میں ڈاکٹر جگر کے انزائمز کو بہتر کرنے یا چربی کی مقدار کم کرنے کے لیے دوائیں تجویز کر سکتے ہیں۔
احتیاطی تدابیر
فیٹی لیور سے بچاؤ کے لیے مندرجہ ذیل احتیاطی تدابیر اختیار کی جا سکتی ہیں:
صحیح غذا کا انتخاب: کم چربی اور کم شکر والی متوازن غذا کھائیں۔
وزن کا کنٹرول: اپنے وزن کو مناسب حد میں رکھیں اور باقاعدگی سے ورزش کریں۔
الکحل سے پرہیز: الکحل کا استعمال کم سے کم کریں یا ترک کر دیں۔
بلڈ شگر اور کولیسٹرول کی سطح کو کنٹرول کریں: ذیابیطس اور کولیسٹرول کے مریض اپنی سطح کو مناسب حد میں رکھنے کی کوشش کریں۔
جگر کی صحت کے لیے باقاعدہ چیک اپ: جگر کی صحت کی نگرانی کے لیے باقاعدہ طبی معائنہ کرائیں۔
نتیجہ
فیٹی لیور ایک سنگین صحت مسئلہ ہے جسے نظرانداز نہیں کیا جا سکتا۔ ابتدائی مرحلے میں اس کی تشخیص اور علاج ممکن ہے، لیکن بیماری کی شدت بڑھنے پر جگر کے مزید مسائل پیدا ہو سکتے ہیں۔ صحت مند طرز زندگی، متوازن غذا، اور باقاعدہ ورزش فیٹی لیور سے بچاؤ میں مددگار ثابت ہو سکتی ہیں۔ اگر آپ کو اس بیماری کی علامات محسوس ہوں تو فوری طور پر ڈاکٹر سے مشورہ کریں اور علاج کا آغاز کریں۔