الزائیمر اور ڈیمنشیا کی شناخت کرنے والے خون ٹیسٹ
پٹسبرگ: الزائیمر اور ڈیمنشیا کی شناخت کرنے والے مروجہ ٹیسٹ میں اپنی خامیاں ہیں تاہم اب بین الاقوامی سائنسدانوں کی ایک ٹیم نےخون کا نیا ٹیسٹ متعارف کروایا ہے جو قابلِ بھروسہ انداز میں اس مرض کی مکمل اور گارنٹی کے ساتھ پیشگوئی کر سکتا ہے
روایتی طور پر الزائیمر کی شناخت کے لیے دماغی عکس نگاری، خلوی تجزیئے اور دیگر بہت سے طریقے آزمائے جاتے ہیں۔لمبر پنکچر بھی ان فہرست میں شامل ہے جس میں کمرکےنچلے حصے میں نلکی ڈال کر دماغ سے آنے والا سیربرواسپائنل مائع لے کر اس کا تجزیہ کیا جاسکتا ہے۔ پھر ان میں ٹاؤ پروٹین اور امولوئڈ کا پتا لگایا جاتا ہے۔ یہ عمل بہت مہنگا اور تکلیف دہ ہوتا ہے۔
اسی تناظر میں امریکا، اٹلی، سویڈین اور برطانوی ماہرین نے اینٹی باڈی پر مبنی ایک خون کا ٹیسٹ وضع کیا ہے۔ جب اسے 600 مریضوں پر آزمایا گیا تو بہت حوصلہ افزا نتائج سامنے آئے ہیں۔ یہ تحقیق برین نامی جرنل میں شائع ہوئی ہے۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ یہ بلڈ ٹیسٹ بہت محفوظ، آسان اور کم خرچ ہے جسے انجام دے کر الزائیمر کی پیشرفت پر نظر رکھی جاسکتی ہے۔ تاہم ماہرین اس کی معیاربندی کے لیے کام کررہے ہیں تاکہ اسے دنیا بھر میں عام کیا جاسکے۔
بولو نیوز