دنیا گھوم پھر کر دیکھی.
سب معاشروں میں کئی طرح کے مسائل موجود تھے۔ کہیں زیادہ اور کہیں کم۔
لیکن ان ملکوں کے عام لوگوں کو اپنے بچوں کے لئے معیاری تعلیم اور اس پر اٹھنے والے اخراجات، روزگار، علاج معالجہ، کچن کا روزمرہ کا خرچ اور بجلی یا گیس کے بلوں کی ادائیگی کے بارے میں کبھی فکر مند نہی دیکھا۔
یہ سب پریشانیاں ہمارے حصے میں وافر مقدار میں آئیں۔ اس کی واحد وجہ یہ تھی کہ قائد کے بعد مختلف مافیاز مشترکہ مفاد کے زیر اثر اس ملک اور اس کے وسائل پر قابض ہوگئے اور اب تک ہیں۔
طرفہ تماشا یہ ہوا کہ ان کو اپنے دفاع کے لئے وفاداروں اور کاسہ لیسوں کی ایک بہت بڑی تعداد ہمیشہ اور ہر دور میں میسر رہی۔ یہ بدقسمت لوگ اس مافیا سے قومی وسائل کی لوٹ مار اور اس سے پیدا کردہ مسائل کا حساب لینے کی بجائے ان لٹیروں کے گیت گاتے رہے۔
لیکن اب ایسے لوگوں کی تعداد بہت کم رہ گئی ہے۔
الحمدللہ اب کثیر تعداد کی آنکھوں سے پٹی اتر چکی ہے۔ وہ اپنے راہزنوں کو پہچان چکے ہیں جو کبھی ماسک پہن کر اور کبھی چہرے بدل کر ان کو لوٹتے رہے ہیں۔
اب وہ وقت دور نہیں جب اندھیری رات چھٹ جائیگی اور ہر سو اجالا ہوگا۔ انشااللہ