ناسا کی ہوا لیک
بین الاقوامی خلائی اسٹیشن (آئی ایس ایس) سے لیک ہونے والی ہوا نے امریکی خلائی ایجنسی ”ناسا“ کے ہوش اُڑا دئے ہیں۔
ناسا بین الاقوامی خلائی اسٹیشن کے روسی حصے میں ہوا کے مسلسل رساؤ کو ٹھیک کرنے کی کوشش کررہا ہے۔
2019 میں پہلی بار زویزڈا (Zvezda) ماڈیول کے ”پی آر کے ویسٹیبیول“ (PrK vestibule) میں موجود اس مسئلے کا پتہ چلا تھا اور تب سے یہ جاری تحقیقات اور تخفیف کی کوششوں کا موضوع رہا ہے۔اسا کے انسپکٹر جنرل کے دفتر کی ایک حالیہ رپورٹ میں لیک کی شدت پر روشنی ڈالی گئی، جو اپریل 2024 تک بڑھ کر تقریباً 1.7 کلوگرام یومیہ تک پہنچ گئی تھی، جس سے آئی ایس ایس پروگرام کو خطرے کی بلند ترین سطح پر مارک کیا گیا۔تاہم، ناسا کے حکام نے اب نمایاں بہتری کی اطلاع دی ہے، کیونکہ حالیہ مرمت کے کام سے لیکیج کی شرح تقریباً ایک تہائی تک کم ہو گئی ہے۔
لیک کی اصل وجہ ابھی بھی زیر تفتیش ہے، ناسا اور روسی خلائی ایجنسی ”روس کوسموس“ (Roscosmos) دونوں کی توجہ اندرونی اور بیرونی ویلڈز پر ہے۔
احتیاطی تدابیر کے طور پر، اسٹیشن کا عملہ متاثرہ جگہ جب استعمال میں نہ ہو تو اس کے ہیچ کو بند رکھتا ہے، جس سے مؤثر طریقے سے اسٹیشن کے مجموعی آپریشنز پر رساؤ کے اثرات کو کم رکھا جاتا ہے۔
ناسا اور روس کوسموس لیک کو سمجھنے اور اس سے نمٹنے کے لیے تعاون جاری رکھے ہوئے ہیں، لیکن وہ ابھی تک اس بات پر کسی معاہدے پر نہیں پہنچ پائے ہیں کہ ”ناقابلِ عمل“ رساؤ کی شرح کیا ہے۔
اگر صورتحال مزید خراب ہوتی ہے تو، ایک ممکنہ طویل مدتی حل میں ہیچ کو مستقل طور پر سیل کرنا شامل ہے، حالانکہ اس کے نتیجے میں پروگریس اور سویوز خلائی جہاز کے لیے ایک ڈاکنگ پورٹ ختم ہو جائے گا۔
یہ لیک ان کئی چیلنجوں میں سے ایک ہے جو ناسا کو دہائی کے اختتام تک آئی ایس ایس آپریشنز کو برقرار رکھنے میں درپیش ہے۔ دیگر خدشات میں اسپیئر پارٹس کے لیے سپلائی چین کے ممکنہ مسائل، عملے کی نقل و حمل کے لیے بوئنگ کے سی ایس ٹی 100 اسٹار لائنر کی جاری سرٹیفیکیشن، اور مداری ملبے کے بڑھتے ہوئے خطرات شامل ہیں۔