کالم

پنجاب کالج واقعہ

ذیشان راٹھور

ذیشان راٹھور

کئی دوستوں نے مختلف جگہوں پر ٹیگ کیا اور میسجز کرکے پوچھا کہ شاید میرے پاس کوئی اندر کی خبر ہو، تو میں اپنی رائے رکھ دیتا ہوں۔ معلومات وہی ہیں جو آپ سب تک پچھلے دو تین روز سے پہنچ رہی ہیں، مگر میں کچھ آنکھوں دیکھا حال بتا دیتا ہوں دوست قبول کریں۔

دو سال ہو گئے مجھے دنیا میڈیا گروپ کے ساتھ کام کرتے ہوئے، فیلڈ میں جو مرضی باتیں ہوں مگر دنیا ٹی وی میں ایک پروفیشنل ماحول ہے، میڈیا انڈسٹری میں یہ بات مشہور ہے کہ دنیا ٹی وی میں سکولوں یا جیلوں کی طرح رولز ہیں، جرمانے ہیں، غلطی پر سزا ہے۔ جتنا میں انتظامیہ کو سمجھتا ہوں اگر ایسا کوئی واقعہ پنجاب کالج کے کسی گارڈ یا بس ڈرائیور کی طرف سے ہوتا تو سب سے پہلے اس بچی کی شناخت چھپائی جاتی، اس کا مکمل علاج کراتے، فیملی سمیت ملک سے باہر بھجوا دیتے تاکہ اس کا مستقبل محفوظ ہو اور ساتھ مبینہ درندے کو عبرت کا نشان بناتے۔

دنیا ٹی وی میں بہت بڑے بڑے ناموں کو چھوٹی غلطیوں پر ایک سیکنڈ کا توقف کیے بغیر فائر کر دیا جاتا ہے۔ آفس تک کسی بندے کی پرسنل ڈومین میں بھی کسی کو نقصان پہنچانے کا معاملہ سامنے آئے تو یہ بندہ اڑانے میں دیر نہیں کرتے۔ مذاق رات کی پچھلی ٹیم کے ساتھ ہو سکتا ہے کئی مسائل ہوں مگر واسع چودھری اور قیصر پِیا نے بارہا انٹرویوز میں کہا کہ ایک جُگت جس میں اوورسیز پاکستانیوں کا مذاق اڑایا گیا تھا اس وجہ سے معاملات خراب ہوئے۔ پوری ٹیم اڑ گئی، نیا شو تیار کرنے میں کروڑوں روپے لگے۔

کامران شاہد چینل کا کریم فیس ہے مگر اس پر بھی بہت سے قوانین لاگو ہیں جیسا کہ وہ آپ کو کسی اور چینل کے پروگرام میں بطور مہمان تجزیہ نگار بھی شاز و نادر ہی ملے گا، ہر صحافی کا یوٹیوب چینل ہے، کامران شاہد جیسے بڑے نام پر انہوں نے پابندی لگا رکھی ہے۔ محسن عباس پر اس کی بیوی نے مار پیٹ کا الزام لگایا، انہوں نے فائر کر دیا حالانکہ اس وقت مذاق رات میں اس کا بڑا رول تھا۔ میرے لیے بڑے بھائیوں جیسے جنید سلیم صاحب یوٹیوب کی وجہ سے حسبِ حال چھوڑ آئے تھے۔

مذہبی معاملات میں بھی ایک حد سے زیادہ نہیں کودتے، اسلامی پروگرام کیلئے غامدی صاحب جیسے بڑے عالم کو بٹھایا گیا۔ حالیہ واقعے میں پنجاب کالج سے متعلقہ کیا معاملہ ہے حقائق سامنے آ جائیں گے، اندرون کوئی سازش ہے یا خدا نخواستہ کسی بیٹی کے ساتھ یہ جبر ہوا ہے یا جو بھی۔۔۔ سامنے آ ہی جائے گا، یہ ڈیجیٹل میڈیا کا زمانہ ہے، کوئی لاکھ کوشش کرے حقائق چھپ نہیں سکتے۔ مگر جتنا میں اس گروپ کو سمجھتا ہوں وہ اتنے گھناؤنے معاملے پر حالات اس نہج تک کبھی نہ پہنچنے دیتے۔۔۔ سو! جب تک چیزیں واضح نہیں ہو جاتیں دوست فیک یا پرانی ویڈیوز کو شیئر کرنے سے گریز کریں، اس سے ان بچیوں کی زندگی اذیت کا شکار ہو جائے گی۔ نئے میڈیم سے نقصان یہ ہوا کہ افواہ اور خبر کے بیچ جو فاصلہ تھا وہ سوشل میڈیا کے باعث زمین بوس ہو چکا۔۔۔

یہ بھی پڑھیں

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button

For copy this text contact us :thalochinews@gmail.com