اسلام آباد کی طرف مارچ کا فیصلہ کب ہوگا ؟ علی امین کا اہم بیان
پاکستان کے صوبہ خیبرپختونخوا کے وزیراعلیٰ علی امین گنڈاپور نے اسلام آباد کی طرف مارچ کرنے کا عندیہ دیتے ہوئے کہا ہے کہ اگر بانی پی ٹی آئی عمران خان کے ساتھ جیل میں روا رکھے گئے سلوک کو ختم نہ کیا گیا تو پورے پاکستان کو بند کر دیا جائے گ۔
سنیچر کو اڈیالہ جیل میں عمران خان کے ساتھ ملاقات کے بعد میڈیا کے ساتھ گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ’بانی پی ٹی آئی سے رویہ قابل مذمت ہے۔ اگر دوبارہ ایسا ہی رویہ اختیار کیا گیا تو ہمیں اس حکومت سے جان چھڑانا ہو گ۔‘
علی امین گنڈاپور نے کہا کہ ’نو نومبر کو صوابی کے اجتماع میں اگلے لائحہ عمل کا اعلان کریں گے۔ یہ اکٹھ ایک جرگے کی طرح ہو گا، اس جرگے کے بعد پاکستان کو کیسے بند کرنا ہے کیا کرنا ہو گا سب لائانہوں نے کہا کہ ’اب فائنل کال ہو گی، سر سے کفن باندھ کر نکلیں گے ، نو نومبر کو صوابی کے اجتماع میں اگلے لائحہ عمل کا اعلان کریں گے۔‘’میری بات واضح ہے کہ تجزیہ نگار جو باتیں کرتے ہیں، یہ من گھڑت ہیں۔ ہر بندہ تجزیہ کار بنا ہوا ہے کہ ڈیل ہو گئی ہے۔ کارکنان کو بتانا چاہتا ہوں آپ کو کچھ تجزیہ کار کنفیوز کررہے ہیں، آپ نے کنفیوز نہیں ہونا۔‘آج پاکستان پیچھے جا رہا ہے، ہمیں بڑے ظرف والے فیصلے کرنا ہوں گے۔ ڈنڈے کے زور پر فیصلے نہیں ہو سکتے۔‘
علی امین گنڈپور نے اسلام آباد کی جانب کیے گئے مارچز کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ ’ہماری تو تاریخ ہے کہ ہم نے پانی پت پر 17 حملے کئے تھے۔ ابھی تو دو حملے کیے ہیں۔‘
ان کا مزید کہنا تھا کہ ’یہ حکومت مینڈیٹ چور ہے۔ ہم گورنر راج سے نہیں ڈرتے۔ میں ایک صوبے کا وزیراعلیٰ ہوں، میں اتھارٹی سے اسلام آباد آیا ہوں اور مشینری بھی لایا ہوںحہ عمل طے کریں گے۔ یہ وارننگ فیصلہ سازوں کو ہے