پی آئی کا نیا خریدار سامنے آگیا
تاجروں اور صنعت کاروں کی سب سے بڑی تنظیم فیڈریشن آف پاکستان چیمبرز آف کامرس اینڈ انڈسٹری (ایف پی سی سی آئی)نے پی آئی اے خریدنیکی پیشکش کردی
لاہور میں صنعت کاروں کے ساتھ پریس کانفرنس کرتے ہوئے سابق نگران وفاقی وزیرگوہر اعجاز نے کہا کہ ایک اعشاریہ ایک ٹریلین روپے ہر سال آئی پی پیز کو دیے جاتے ہیں، 35روپے کی بجلی میں 12 روپے کپیسٹی پیمنٹ ہے، ان پاور پلانٹس نے 14 سال پاکستان کا خون چوسا ، معیشت ٹھیک چل رہی ہے، مگر بیشتر پالیسیاں ٹھیک نہیں۔گوہر اعجاز نے کہا کہ پی آئی اے کی نجکاری کا عمل جاری رہنا چاہیے، ایس آئی ایف سی پانچوں بڈرز کو بلائے اور ان کے اعتراضات سنے، اگر کوئی پی آئی اے نہیں خریدتا تو ایف پی سی سی آئی اسے خریدنے کے لیے کنسورشیم کا اعلان کرتی ہے۔
معروف صنعت کار ایس ایم تنویر نے کہا کہ گزشتہ سال زراعت میں گروتھ 6 اعشاریہ6 فیصد تھی،آج زراعت تنزلی کا شکار ہے، صرف 70کروڑ کیلئے ملک کے ٹاپ 50ایکسپورٹرز پر چھاپے مارے گئے، انڈسٹری بند ہو رہی ہے، جو چل رہی اسے تنگ نہ کیا جائے۔دیگر صنعت کاروں کا کہنا تھا کہ توانائی کی قیمتوں کی وجہ سے صنعتیں بند اور سرمایہ بیرون ملک منتقل ہو رہا ہے،حکومت ہوش کے ناخن لے