میں ھوں رات کے 2 بجے ھیں
سارے لوگ سوئے پڑے ہیں
تیرے بال تیرے شانوں پے یوں
بکھرے ھیں، جیسے رات
چہار سو پھیلی پڑی ھے
تو سو رہی اور تیرے خواب
تیری آنکھوں میں جاگ رہے ھیں
اور
میں ھوں میری آنکھیں رتجگوں میں
اداس پڑی ھیں، بے خواب پڑی ھیں
سوچتا ہوں، تو ھے تو میں ھوں
اور جب تو نہیں ھو گی تو
تیرے بال تو ایسے ھی ھوں گے نا
اور تیری آنکھوں کے خواب بھی تو
دلکش تعبیروں میں سجے ھوں گے
ایسے میں، میں تجھے یاد آ گیا تو
اس یاد میں اداس تو ھو گی
اس اداسی میں شاید خود کو رلا بھی لو
یا پھر ہلکی سی مسکرا دو
یہ سوچ کے کہ میں آوارہ شاعر
کبھی تیری مسکان کا جواز تھا
نہیں تو ،پھر تو کیسی ھو گی
بس ڈھلتی اس رات میں
یہی سوچ رہا ہوں