جنرل مشرف جب وردی اتارنے کا وعدہ کر کے مکر جاتا ہے اور وردی کو جسم کا حصہ قرار دیتا ہے اصل میں فوج کو بدنام کر رہا ہوتا ہے ۔عام سپاہی اور افسر تو اپنے ادارے کے وقار کے تحفظ کیلئے جان بھی قربان کر دیتا ہے لیکن مشرف ایسے افسر غیر آئینی اقتدار پر قابض ہو کر صرف اپنے ادارے کو نہیں بلکہ ریاست کو بھی نقصان پہنچاتے ہیں یہ لوگ وردی کو کھال بتا کر فوج کی طاقت کو زاتی مقاصد کیلئے استعمال کرتے ہیں۔پاکستان کو سب نے نقصان پہنچایا جنرل ایوب سے جنرل مشرف تک لیکن ان سب کا نمبر اگر کسی نے کاٹا تو وہ جنرل باجوہ تھا ۔
پاکستان کے کسی آرمی چیف بھلے فوجی صدر ہو یا پروفیشنل چیف، چین کے ساتھ تعلقات میں بگاڑ نہیں آنے دیا باجوہ نے چینیوں کا بدظن کیا ساتھ میں ففتھ جنریشن وار کا تجربہ کر کے فوج کے ادارے کو ڈیجیٹل دہشت گردی کا ہدف بنا دیا ۔جنرل باجوہ آخر دن تک کھیل کھیلتا رہا ۔اپنی پسند کے چیف کیلئے جنرل عاصم منیر کا راستہ روکنے کیلئے سازشیں کرتا رہا ۔بدنیتی اس قدر واضح اور کھلی تھی ریٹائرمنٹ کی تاریخ سر پر آگئی تین ناموں کی سمری نہ بھیجی تاکہ عاصم منیر کی دو دن بعد ریٹائرمنٹ اجائے ۔ آصف علی زرداری اور نواز شریف دھمکی نہ دیتے تو جی ایچ کیو کی سمری مزید دو دن نہیں آنا تھی ۔
وزیراعظم شہباز شریف کی دھمکی کے آج شام تک سمری نہ آئی ہم نئے چیف کا اعلان کر دیں گے سمری بھیجنا پڑی اور سئنیر ترین جنرل عاصم منیر کا نام شامل کرنا پڑا ۔
باجوہ نے چینیوں کو بدظن کرنے کیلئے سی پیک کیلئے سلیم باجوہ کو ہی سی پیک اتھارٹی کا سربراہ نہیں بنایا جس کے بچے سی پیک مخالف امریکی شہری ہیں اور اربوں روپیہ کی کاروباری سلطنت چلا رہے ہیں بلکہ ففتھ جنریشن وار کے تخلیق کار آصف غفور کو کور کمانڈر کوئٹہ ایسا عہدہ دے کر امریکیوں کو خوش اور چینیوں کو مزید بدظن کیا ۔
چین یا سی پیک کے خلاف اگر ریاست بیک زبان کوئی فیصلہ کرے تو ہر پاکستانی کو اس فیصلہ کی تائید میں اپنی فوج اور حکومت کے پیچھے کھڑا ہونا چاہئے ،لیکن اگر فیصلے کوئی ٹولہ کسی خاص مقصد کیلئے کر رہا ہے تو اس کے خلاف کھڑا ہونا چاہئے ۔جنرل باجوہ کے چین مخالف فیصلے درست ہوتے تو جنرل عاصم منیر پاک چین دوستی پر ہاتھوں سے لگائی گرہیں اس وقت دانتوں سے نہ کھول رہے ہوتے ۔
پختون تحفظ موومنٹ کا زمہ دار بھی جنرل باجوہ ہے ۔نقیب اللہ جعلی پولیس مقابلے کا انصاف نہیں کیا ۔خر قمر واقعہ پر پالتو چینلز پر پالتو اینکرز کے زریعے مرنے والوں کیلئے "کتا مار مہم” کی پھبتی کسی گئی ۔یعنی اپنے حق اور مطالبات کیلئے احتجاج پر مرنے والے پختون انسان نہیں کتے تھے ۔ یوں نوجوان پختونوں اور فوج کو آمنے سامنے کھڑا کر دیا۔
یہ کہہ دینا جنرل فیض مجھے بتائے بغیر فیصلے کرتا تھا بے گناہی کی دلیل نہیں ۔یہ کہنا عرفان ملک نے مریم نواز کو سمیش کرنے کی دھمکی اپنے طور پر دی تھی ،کراچی کے ہوٹل میں مریم نواز کے کمرے کا دروازے توڑنا جوانوں کا غصہ تھا ،مریم نواز کے سیل میں کیمرے لگوانا میرے علم میں نہیں تھا ۔پرویز الٰہی جھوٹ بولتا ہے کہ میں نے اسے پنجاب اسمبلی میں عمران خان کا ساتھ دینے کیلئے کہا تھا ۔تین ججوں نے میری لا علمی میں آئیں ری رائٹ کر کے حمزہ شہباز کی حکومت ختم کر دی تھی ۔فوج کے خلاف عمران خان کی میر جعفر میر صادق اور امریکی سائفر کے جھوٹ کے باوجود اسے بیانیہ بنانے کا موقع میں نے نہیں دیا تھا ۔جنرل باجوہ کے سارے دلائل بودے ہیں کہ پتہ کرنے والوں نے تو یہ بھی پتہ کر لیا ہے اسلام آباد ہائی کورٹ کے چیف جسٹس اطہر من اللہ نے اسمبلیاں توڑنے کی رات عدالت کیوں کھولی تھی اور اطہر من اللہ کو شہباز شریف نے کس کی سفارش یا دباؤ پر سپریم کورٹ لانے میں سہولت کاری کی ۔اطہر من اللہ کی سمری بھیجنے والا بنڈیال بھلے چیف جسٹس تھا لیکن اتنا طاقتور ہوتا تو الیکشن نہ کروا لیتا ۔
جنرل باجوہ کو جنرل فیض کے تمام فیصلوں کا پتہ تھا خاموش تائید بھی دی ہوئی تھی ۔ اب جنرل فیض کے کورٹ مارشل کا فیصلہ کر لیا جائے اور اصل زمہ دار کو چھوڑ دیا جائے انصاف نہیں ہو گا ۔
سابق ڈی جی آئی آئی کے کورٹ مارشل کا فیصلہ ہو سکتا ہے تو سابق چیف کا کورٹ مارشل کیوں نہیں ہو سکتا ۔فوج نے فیصلہ کر لیا ہے اب سیاست میں مداخلت نہیں کرنا تو اس فیصلے پر جنرل عاصم منیر کا ریٹائرمنٹ کے بعد کبھی کورٹ مارشل نہیں ہو گا کہ ان کا یہ فیصلہ پاکستان کے تحفظ اور فوج کے