پی ٹی آئی کے احتجاج پر دہشت گردی کا خطرہ، نیکٹا نے الرٹ جاری کردیا
نیکٹا کے جاری کردہ اعلامیے میں بتایا گیا ہے کہ اسلام آباد میں پی ٹی آئی کے احتجاج کے دوران فتنہ الخوارج کی دہشت گردی کا خطرہ ہے، دہشت گرد تنظیم کے ممبران پاکستان کے بڑے شہروں میں حملوں کی منصوبہ بندی کر رہے ہیں، حملے کی غرض سے کئی حملہ آور پہلے سے ہی پاک-افغان سرحد پار کر چکے ہیں، حملہ آور 19 اور 20 نومبر کی رات مختلف شہروں میں داخل ہوئے۔نیکٹا نے صوبائی حکومتوں کو فوری سخت اقدامات کی ہدایت جاری کرتے ہوئے کہا ہے کہ دہشت گردوں کی جانب سے جلسے جلوسوں کو نشانہ بنایا جا سکتا ہے، پاکستان تحریک انصاف کے ممکنہ احتجاج پر بھی حملہ ہو سکتا ہے۔
ادھر پی ٹی آئی کے پشاور میں ہونے والے اہم اجلاس میں کل ہرصورت احتجاج اور ڈی چوک پر دھرنا دینے کا فیصلہ کیا گیا ہے، پارٹی رہنماؤں نے تمام رکاوٹیں پار کرکے منزل پر پہنچنے کے عزم کا اظہار کیا، اجلاس میں متفقہ فیصلہ کیاگیا کہ اس بار کامیابی کے بغیر واپسی نہیں ہوگی۔دوسری جانب پی ٹی آئی کے احتجاج کی کال پر حکومت نے بھی سخت اقدامات کیے ہیں، صوبہ پنجاب میں 3 روز کے لیے دفعہ 144 نافذ کردی گئی ہے جس کے تحت جلسے، جلوسوں، ریلیوں اور دھرنوں پر پابندی لگادی گئی ہے جبکہ 6 موٹرویز مرمتی کام کے باعث تاحکم ثانی بند ہیں،۔
علاوہ ازیں شہر اقتدار کو 24 مقامات سے بند کرنے کا فیصلہ بھی کیا گیا ہے، اسلام آباد میں فیض آباد، روات ٹی چوک سے اسلام آباد جانے والے راستوں کو کنٹینر لگا کر بند کر دیا گیا ہے۔
دوسری طرف پاکستان تحریک انصاف کے کارکنوں اور رہنماؤں کی پکڑ دھکڑ کا سلسلہ بھی جاری ہے، اسلام آباد میں سابق ایم این اے نفیسہ خٹک کو گرفتار کرکے تھانہ ویمن منتقل کردیا گیا جبکہ شیخوپورہ میں سابق صوبائی وزیر قانون ایم این اے خرم شہزاد ورک کی رہائش گاہ پر چھاپہ مارا گیا، ذرائع کےمطابق ان کے بھتیجے اور دیگر 6 رشتہ داروں کو گرفتار کیا گیا ہے، پنجاب کے دارالحکومت لاہور میں پی ٹی آئی نائب صدر پنجاب اکمل خان باری اور چوہدری حبیب الرحمان کو بھی گرفتار کیا گیا۔
یاد رہے کہ پی ٹی آئی نے 24 نومبر کو اسلام آباد میں احتجاج کی کال دے رکھی ہے، سابق وزیراعظم اور پی ٹی آئی کے بانی چیئرمین عمران خان کی اہلیہ بشریٰ بی بی نے واضح کیا تھا کہ احتجاج میں رہنماؤں کی کارکردگی کی بنیاد پر اگلے عام انتخابات میں پارٹی ٹکٹ دیا جائے گا۔
بشریٰ بی بی نے پارٹی رہنماؤں پر زور دیا تھا کہ وہ احتجاج کے دوران گرفتاریوں سے بچیں جبکہ احتجاج کے لیے مؤثر تحریک اور وفاداری کی بنیاد پر ہی پی ٹی آئی میں ان کے مسقبل کا فیصلہ ہوگا۔
انہوں نے متنبہ کیا تھا کہ کسی بھی رہنما کی پارٹی کے ساتھ دیرینہ وابستگی بھی انتخابات میں پارٹی ٹکٹ کی ضمانت نہیں دے گی اگر وہ احتجاج کے دوران توقعات پر پورا اترنے میں ناکام رہے۔
ان کا کہنا تھا کہ اسلام آباد میں ہونے والا احتجاج آپ لوگوں کی پی ٹی آئی سے وفاداری کا امتحان ہے، ہمارا ہدف عمران خان کی رہائی کو یقینی بنانا ہے اور ہم ان کے بغیر اسلام آباد سے واپس نہیں آئیں گے۔