اسلام آباد سیل ،سینکڑوں گرفتار ، گنڈا پور کا ہرصورت ڈی چوک پہنچنے کا اعلان
اسلام آباد /پشاور /لاہور /صوابی (آئی پی ایس )خیبرپختونخوا کے مختلف شہروں سے پی ٹی آئی کے قافلے اسلام آباد کی جانب گامزن ہیں ، وزیراعلیٰ علی امین گنڈا پور صوابی سے آنے والے قافلے کی قیادت کر رہے ہیں ، بشری بی بی بھی قافلے میں شریک ،خیبرپختونخوا سے پنجاب کی حدود میں داخلے کے موقع شدید شیلنگ ، قافلے اب 26 نومبر کو دارالحکومت میں داخل ہونگے، پی ٹی آئی قافلوں کو شہر اقتدار میں داخلے سے روکنے کیلئے حکومتی تیاریاں بھی مکمل کر لی گئیں ، اسلام آباد کو مختلف مقامات پر کنٹینرز لگا کر مکمل سیل کر دیا گیا، فیض آبادسے 60، ڈی چوک اور کومبنگ آپریشن میں 500کارکن گرفتار، عامر ڈوگر ، زین قریشی سمیت متعدد رہنما بھی گرفتار ، پولیس اور پی ٹی آئی کارکنوں میں آنکھ مچولی ، شدید شیلنگ،متعدد زخمی ہو گئے ۔ تفصیلات کے مطابق بانی پی ٹی آئی عمران خان کی کال پر وزیراعلی خیبرپختونخوا کی قیادت میں قافلہ اسلام آباد کی جانب رواں دواں ہے جبکہ عمر ایوب کی قیادت میں قافلہ پنجاب کی حدود میں داخل ہوگیا۔وزیراعلی خیبرپختونخوا پشاور سے صوابی پہنچے جہاں پر صوبے سے آئے دیگر قافلے بھی موجود تھے، مغرب کی نماز ادائیگی کے بعد وزیراعلی نے کنٹرینر پر چڑھ کر کارکنان سے مختصر خطاب اور اسلام آباد کی جانب پیش قدمی کا اعلان کیا۔ وزیراعلی نے صوابی میں کارکنان سے مختصر خطاب میں کہا کہ اب ہمیں آگے بڑھنا ہے اور عمران خان کی رہائی تک واپس نہیں آنا۔ انہوں نے کہا کہ اپنی ساری طاقت راستہ کھولنے میں لگانی ہے۔بشری بی بی بھی وزیراعلی خیبرپختونخوا کے قافلے میں شامل ہیں جبکہ قافلے کی قیادت علی امین گنڈا پور ہی کررہے ہیں۔ اس سے قبل ذرائع کا کہنا تھا کہ بشری بی بی احتجاج میں شریک نہیں ہوں گی۔بشری بی بی کا کہنا تھا کہ ہم ورکر سے اس کی فیملی کی شمولیت کی توقع رکھتے ہیں تو خان کی فیملی سب سے پہلے اس مارچ کا حصہ ہوگی، خان کے دیے گئے اہداف کامیابی سے حاصل کریں گے۔شیخ وقاص کا کہنا تھا کہ بشری بی بی ورکر کے شانہ بشانہ عمران خان کے دیے گئے اہداف کے حصول کے لیے اسلام آباد جا رہی ہیں، کر کو اس وقت اکیلا نہیں چھوڑا جا سکتا۔ دوسری طرف پاکستان تحریک انصاف کے احتجاج کے پیش نظر وفاقی دارالحکومت اسلام آباد میں پولیس، رینجرز اور ایف سی کی بھاری نفری تعینات کر دی گئی ہے جبکہ پنجاب اور کے پی سے جڑواں شہروں کو آنے والے راستے بند کر دیے گئے ہیں اور مختلف شہروں میں خندقیں کھود کر شہر سے باہر نکلنے کے راستے بند کر دیے گئے ہیں۔پاکستان تحریک انصاف کے احتجاج کے پیش نظر حکومت نے اسلام آباد کے راستے بند کر دیے ہیں اور دارالحکومت کو جانے والے زیادہ تر راستوں پر کنٹیرز کھڑے کر دیے گئے ہیں۔چھبیس نمبر چنگی کنٹینر لگا کر مکمل سیل کر دی گئی ہے اور وہاں رینجرز کو تعینات کر دیا گیا ہے جبکہ سری نگر ہائی وے بھی زیرو پوائنٹ کے مقام پر بند کر دی گئی ہے۔ایکسپریس وے بھی کھنہ پل کے مقام پر دونوں طرف سے بند کر دی گئی ہے۔ کھنہ پل پر رکھے گئے ایک کنٹینر میں آگ بھڑک اٹھی تاہم اس کی وجہ معلوم نہ ہو سکی۔ ائیر پورٹ جانے والے راستے پر بھی کنٹینرز لگا دیے گئے ہیں جبکہ فیض آباد سے اسلام آباد کا راستہ بھی بند کر دیا گیا ہے۔راولپنڈی پولیس نے فیض آباد آئی جے پی روڈ پر پی ٹی آئی کارکنوں پر لاٹھی چارج کیا اور 60 کے قریب کارکنان کو گرفتار کرلیا۔پولیس کا کہنا ہے کہ آئی جے پی روڈ پر پی ٹی آئی کے 100 سے 150 کارکن موجود تھے جنہیں منشتر کیا گیا۔دوسری جانب پی ٹی آئی رہنماوں کا دعوی ہے کہ پنجاب کے مختلف شہروں سے اب تک 490 کارکنوں اور رہنماں کو گرفتار کیا جا چکا ہے جبکہ 100 لاپتہ ہیں۔ ذرائع کے مطابق پی ٹی آئی کے کارکنوں نے فیض آباد میں پولیس اہلکاروں پر پتھراو کیا اور اسلام آباد میں داخل ہونے کی کوشش کی۔ پولیس کی بھاری نفری تعینات ہونے کی وجہ سے شرپسند عناصر اپنے مقاصد میں تاحال ناکام رہے۔پولیس کا کہنا ہے کہ کسی بھی کارکن کو قانون ہاتھ میں لینے کی اجازت نہیں دی جائے گی، کارکنوں کے خلاف قانون کے مطابق کارروائی کی جائے گی اور آہنی ہاتھوں سے نمٹا جائے گا۔پولیس نے 26نمبر چونگی پر جمع ہونے والے مزید 9 افراد کو تحویل میں لے لیا جس کے بعد حراست میں لیے جانے والوں کی تعداد 20 ہوگئی۔ڈیرہ اسماعیل خان میں عیسی خیل انٹر چینج پر پولیس نے کارکنوں پر شیلنگ کی جس کے بعد پی ٹی ائی کے کارکن پولیس پر ٹوٹ پڑے۔علاوہ ازیں ذرائع کے مطابق پی ٹی آئی کے چیف وہیپ عامر ڈوگر اور رہنما زین قریشی کو پنجاب پولیس نے گرفتار کرلیا۔ دونوں رہنماوں کو قادرپوراں ٹول پلازہ ملتان سے حراست میں لیا گیا ہے۔راولپنڈی پولیس نے امیدوار این اے 52 کرنل اجمل صابر راجہ اور ایم پی اے پی پی 11 کو گرفتار کرلیا۔ پولیس نے کاروائی کرکے ریلی کے شرکا کو منتشر کردیا۔فیصل آباد میں امن و امان کی صورتحال برقرار رکھنے کے لیے پولیس کا ایکشن جاری ہے اور اس دوران اسلام آباد جانے کی کوشش کرنے والے 75 افراد کو گرفتار جبکہ 20 گاڑیاں جن میں 16 کاریں اور 4 کوسٹرز کو ضبط کرلیا گیا ہے۔پولیس ترجمان کے مطابق ریجن بھر میں اب تک دفعہ 144 کی خلاف ورزی کرنے پر 595 افراد کی گرفتاری عمل میں لائی جا چکی ہے۔ پولیس نے واضح کیا کہ ریجن پر میں دفعہ 144 نافذ العمل ہے، کسی بھی مقام پر غیر قانونی اجتماع یا ریلی کی اجازت نہیں ہے۔ امن و امان میں خلل اور قانون کی خلاف ورزی کرنے والوں سے آہنی ہاتھوں سے نمٹا جائے گا شہریوں کے جان و مال کی حفاظت اولین ترجیح ہے جسے ہر صورت یقینی بنایا جائے گا۔فیصل آباد کی تحصیل جڑانوالہ کے علاقے بچیانہ میں پولیس نے پی ٹی آئی ایم این اے رائے حیدر صلاح الدین کھرل کے بھائی رائے حبیب اللہ سمیت متعدد کارکنان کو گرفتار کرلیا۔قومی اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر عمر ایوب قافلے کی صورت میں ٹیکسلا پہنچے جہاں چیک پوسٹ پر پولیس کی قافلے پر شیلنگ کی۔ بعد ازاں پی ٹی آئی کارکنان کی پیش قدمی پر پولیس کو پیچھے ہٹنا پڑا۔ ہزارہ ہری پور سے سیکرٹری جنرل پی ٹی آئی عمر ایوب کی قیادت میں آنے والا بڑا قافلہ گانگو باہتڑ پر پولیس رکاوٹ کو عبور کرکے پنجاب کی حدود میں داخل ہوگیا۔ جس میں کارکنان بڑی تعداد میں موجود ہیں۔ ٹیکسلا سے تیمور مسعود کی قیادت میں پی ٹی آئی قافلہ بھی عمر ایوب کے قافلے میں شامل ہوگیا، گانگو باہتڑ کے مقام کو پار کرنے کے بعد عمر ایوب کے قافلے کا ٹیکسلا جی ٹی روڈ پر واقع کٹی پہاڑی مارگلہ کے مقام پولیس اور رینجرز سے آمنا سامنا ہوگا جبکہ انتظامیہ نے کٹی پہاڑی مارگلہ ٹیکسلا کے مقام کو کنٹینرز لگا کر بند کیا ہوا ہے۔ اس کے علاوہ کٹی پہاڑی مارگلہ، ٹیکسلا کے مقام پر اسلام آباد پولیس اور رینجرز کی بھاری نفری آنسو گیس شیلوں اور ربڑ بلٹ گنز و اینٹی رائیٹ آلات سے بھی لیس ہے۔ پتوکی سے اسلام آباد جانے والے تحریک انصاف کی ریلی کا ملتان روڈ پر پولیس کے ساتھ تصادم ہوا، جس پر پولیس نے شیلنگ جبکہ مظاہرین نے پتھرا وکیا۔پولیس نے این اے 133 سے پی ٹی آئی کے ایم این اے عظیم الدین لکھوی کو ساتھیوں سمیت گرفتار کرلیا۔ حکومت نے سیکیورٹی خدشات والے علاقوں میں موبائل ڈیٹا سمیت انٹرنیٹ سروس معطل کرنے کا فیصلہ کیا ہے جبکہ مظاہرین کو روکنے کیلئے اسلام آباد میں ایف سی سمیت دیگر صوبوں سے 30 ہزار پولیس اہلکار تعینات کردیے گئے ہیں۔اسلام آباد میں پولیس نے احتجاج سے قبل پہنچنے والے پی ٹی آئی کے 300 سے زائد کارکنان کو گرفتار کرنے کا دعوی کیا ہے جبکہ راولپنڈی میں بھی پولیس تحریک انصاف کے کارکنان کی گرفتاریوں کیلئے متحرک ہے۔اس کے علاوہ پی ٹی آئی پنجاب کے نائب صدر کو گرفتار اور دیگر کارکنان کی گرفتاری کے لیے چھاپے مارے گئے ہیں۔