حکومت کا سوشل میڈیا پر قابو پانے کیلئے سائبر کرائم قانون میں تبدیلیوں کا فیصلہ
’الیکٹرانک کرائمز کی روک تھام (ترمیمی) ایکٹ 2024‘ کے مسودے میں ڈیجیٹل رائٹس پروٹیکشن اتھارٹی (ڈی آر پی اے) کے قیام کی تجویز دی گئی ہے۔ڈی آر پی اے آن لائن مواد کو ہٹانے، ممنوعہ یا فحش مواد تک رسائی حاصل کرنے یا شیئر کرنے پر لوگوں پر مقدمہ چلانے اور جن سوشل میڈیا پلیٹ فارمز پر یہ مواد شیئر کیا گیا، ان کے خلاف کارروائی کرنے جیسے معاملات سے نمٹنے کا اختیار دینے کی تجویز شامل ہے۔وزیر اعظم کے مشیر بیرسٹر عقیل ملک نے ترامیم کی تصدیق کرتے ہوئے کہا کہ نئی شقوں کا مقصد غلط معلومات اور منفی پروپیگنڈے کو ختم کرنا ہے۔ترمیم کے مسودے میں مجوزہ تبدیلیوں میں سب سے زیادہ قابل ذکر ’سوشل میڈیا پلیٹ فارم‘ کی نئی تعریف ہے، جس میں مزید توسیع کی گئی ہے اور اب اس میں سوشل میڈیا تک رسائی کے لیے استعمال ہونے والے ٹولز اور سافٹ ویئر بھی شامل ہیں۔مسودے میں پیکا ایکٹ کے سیکشن 2 میں ایک نئی شق کی تجویز شامل ہے، جس میں قانون میں بیان کردہ اصطلاحات کی تعریف شامل ہیں۔’سوشل میڈیا تک رسائی کی اجازت دینے والے نظام کو چلانے والا کوئی بھی شخص‘ کو بھی نئی تعریف میں شامل کیا گیا ہے۔
اس تعریف میں ایک اور اضافہ ’ویب سائٹ‘، ’ایپلی کیشن‘ یا ’مواصلاتی چینل‘ کا ہے جو لوگوں کو سوشل میڈیا تک رسائی حاصل کرنے اور مواد پوسٹ کرنے کی اجازت دیتا ہے۔
یہ توسیع شدہ تعریف حکومت کو ورچوئل پرائیویٹ نیٹ ورکس (وی پی این) کے استعمال کو بلاک یا محدود کرنے کی اجازت دے سکتی ہے کیونکہ وہ ان سوشل میڈیا سروسز (ایکس) تک رسائی حاصل کرنے میں مدد فراہم کرتے ہیں جو پاکستان میں بلاک ہیں۔
حکومت نے پہلے وی پی این کو رجسٹر کرنے اور غیر رجسٹرڈ پراکسیز کو بلاک کرنے کا منصوبہ بنایا تھا لیکن قانونی مشیروں نے نشاندہی کی کہ یہ بذات خود کوئی مواد نہیں جسے بلاک کیا جائے یا پابندی عائد کی جائے بلکہ یہ مواد تک رسائی کے ٹولز ہیں لہٰذا حکام کے پاس انہیں روکنے کی کوئی قانونی بنیاد نہیں تھی۔