کل جماعتی کانفرنس: خیبر پختونخوا میں امن و امان کی بگڑتی صورت حال پر تشویش
خیبر پختونخوا میں امن و امان کی موجودہ صورت حال پر جمعرات کو پشاور میں ہونے والی کل جماعتی کانفرنس میں صوبے کی مالی و سیاسی صورت حال اور مفادات کے تحفظ کے لیے تمام سیاسی جماعتوں کی نمائندگی پر مشتمل سیاسی و تکنیکی کمیٹیوں کے قیام کا فیصلہ کیا گیا ہے۔
گورنر ہاؤس پشاور میں جمعرات کو ہونے والی کل جماعتی کانفرنس میں 16 جماعتوں نے شرکت کی جبکہ صوبے کی حکمراں جماعت پاکستان تحریک انصاف نے اس کانفرنس کا بائیکاٹ کیا۔گورنر خیبر پختونخوا فیصل کریم کنڈی نے کانفرنس کے اختتام پر ایک پریس کانفرنس کرتے ہوئے پاکستان تحریک انصاف کی حکومت پر تنقید کی اور کہا کہ ’صوبے میں ایسی حکومت قائم ہے جس نے صوبے کو شدت پسندوں کے حوالے کر دیا ہے۔ان کا کہنا تھا کہ ’یہاں ایک ایسی حکومت قائم ہے جس نے صوبے کو عسکریت پسندوں کے حوالے کر دیا ہے اور ہمیں اس معاملے کی جڑ تک جانا ہے کہ یہ عسکریت پسند یہاں آئے کیسے ہیں؟ان کا کہنا تھا کہ ’ہم ساری دنیا کو یہ پیغام دینا چاہتے ہیں کہ صوبہ خیبر پختونخوا کسی ایک سیاسی جماعت کا ٹھیکہ نہیں ہے۔ہم نے اس فورم (کل جماعتی کانفرنس) پر پی ٹی آئی کو بھی دعوت دی تھی لیکن انہوں نے اس دعوت پر انکار کر دیا تھا کیوں کہ شاید وہ عوام کے ساتھ ساتھ سیاسی قیادت کا بھی سامنا نہیں کر پا رہے ہوں گے یا پھر امن کے لیے کام نہیں کرنا چاہتے ہوں گے
گورنر خیبر پختونخوا فیصل کریم کنڈی کا کہنا تھا کہ ’انہوں (پی ٹی آئی) نے ہمیشہ انتشار کی بات کی، بندوق کی بات کی، بارود کی بات کی، چڑھائی اور جیل توڑنے کی بات کی ہے۔