مولانا فضل الرحمان کا مدارس بل پر حکومت کی تجاویز مسترد
مولانا فضل الرحمان نے کہا ہے کہ مدارس بل پر حکومت کی کوئی تجویز قبول نہیں کی جائے گی، اور اگر حکومت نے اس میں کوئی ترمیم کی تو ان کی تجویز کو "چمٹے سے بھی پکڑنے کے لیے تیار نہیں۔”چار سدہ میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ مدارس کے بل پر نواز شریف، آصف زرداری، سینیٹ اور قومی اسمبلی سب متفق ہوچکے تھے۔ بل سینیٹ میں پیش ہوا، اسمبلی نے پاس کیا اور صدر نے دستخط کیے۔ تاہم، انہوں نے سوال کیا کہ اگر صدر دیگر بلز پر دستخط کرسکتا ہے تو اس بل کو اعتراضات کے ساتھ واپس کیوں بھیجا؟مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ اس بل میں تمام مدارس کو مکمل آزادی دی گئی ہے کہ وہ کسی بھی وفاقی ادارے کے ساتھ الحاق کر سکتے ہیں، اور اس میں مدارس کی خودمختاری کو قائم رکھنے کی ضمانت دی گئی ہے۔انہوں نے مزید کہا کہ مدارس کے حوالے سے علما کو تقسیم کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے، اور وہ 17 دسمبر کو ہونے والے اجلاس کے بعد متفقہ طور پر فیصلے کریں گے۔ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ حکومت مدارس کو ایگزیکٹو آرڈر کے تحت ریگولیٹ کرنا چاہتی ہے، جسے مدارس قبول نہیں کرتے، کیونکہ مدارس کی آزادی کو برقرار رکھتے ہوئے ان کی خودمختاری کو تسلیم کرنا ضروری ہے۔انہوں نے یہ بھی کہا کہ خفیہ ادارے بھی مدارس بل پر متفق تھے اور تمام معاملات اتفاق رائے سے طے ہوئے تھے، لہٰذا حکومت کی جانب سے نئے اعتراضات بدنیتی پر مبنی ہیں۔ مولانا فضل الرحمان نے واضح کیا کہ پارلیمنٹ اس بل کو پاس کرچکی ہے اور اب حکومت کی کسی تجویز کو قبول نہیں کیا جائے گا۔