تالی دونوں ہاتھوں سے بجتی ہے، پاکستان کی خاطر اختلافات بھلا سکتے ہیں، وزیراعظم
اسلام آباد: وزیراعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ تالی ایک نہیں، دونوں ہاتھوں سے بجتی ہے، ہم پاکستان کی خاطر تمام اختلافات بھلا سکتے ہیں۔
وفاقی دارالحکومت اسلام آباد میں نیوز کانفرنس کرتے ہوئے وزیر اعظم شہباز شریف کا کہنا تھا کہ وزیر خزانہ اسحاق ڈار کی صدر سے ملاقات میری اجازت سے ہوئی۔ پاکستان کے لیے ایک کیا سو قدم بھی آگے بڑھا سکتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ تالی ایک نہیں دونوں ہاتھوں سے بجتی ہے۔پاکستان کی خاطر تمام اختلافات بھلا سکتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ برطانیہ کی نیشنل کرائم ایجنسی میں میرے خلاف 2سال تک تحقیقات ہوتی رہیں۔ پاناما میں نواز شریف کا دُو ردُورتک نام نہیں تھا۔ برطانیہ کی نیشنل کرائم ایجنسی کی تحقیقات کانتیجہ سب کے سامنے ہے۔ ڈیلی میل کے مجھ پر الزامات کے بعد معافی بھی عیاں ہوگئی۔
وزیراعظم نے کہا کہ سابقہ حکومت نے شریف خاندان نہیں بلکہ پاکستان کو بدنام کرنے کی کوشش کی۔ کیس پاناما کا تھا اورسزا اقامہ پرد ی گئی۔ میں نے اعلان کیا کہ میں ان کیخلاف عدالت میں جاؤں گا۔ ڈیلی میل نے غیر مشروط معافی مانگی۔ عمران خان کے دباؤ پر مجھ پر الزامات لگائے گئے۔ ان کے الزامات سے ملک کی جگ ہنسائی ہوئی۔ انہوں نے دنیا کو پیغام دینے کی کوشش کی کہ پاکستان کو ایڈ نہ دو حکمران کھاجائیں گے۔
شہباز شریف نے کہا کہ ڈیلی میل نے 3 سال معاملے کو لٹکائے رکھا۔ کورونا کا بہانہ کرکے ڈیلی میل نے 3سال ضائع کیے۔ ڈیلی میل نے مجھ سے نہیں پاکستان کے 22کروڑ عوام سے معافی مانگی ہے۔ بالآخر ڈیلی میل نے معافی مانگی اور پاکستان کو عزت ملی۔ اس طرح کے الزامات وہی لگا سکتے ہیں جو ملک کو نقصان پہنچانا چاہتے ہیں۔ سعودی ولی عہد نے گھڑی دے کر عمران نیازی کو نہیں ،پاکستان کے عوام کو عزت دی۔ عمران خان نےتحفے میں ملی خانہ کعبہ کے ماڈل والی گھڑی بیچ دی۔
سابق وزیراعظم پر تنقید کرتے ہوئے وزیراعظم نے کہا کہ دن رات جھوٹ بولا گیا جس کی مثال نہیں ملتی۔ ایک شخص نے ہماری معیشت کو تباہ اور خارجہ پالیسی کو نقصان پہنچایا۔ گزشتہ حکومت نے ہمارے خاندان کو بدنام کرنے کی کوشش کی۔ پوری دنیا میں شریف خاندان کو رسوا کرکے رکھ دیا۔ ہمارے خاندان پر بے بنیاد الزامات لگائے گئے۔
شہباز شریف نے کہا کہ عمران اور حواریوں نے الزامات لگانے کے سوا کچھ نہ کیا، کوئی الزام ثابت نہ کر سکے۔ ڈیلی میل کے ڈیوڈ روز کو پاکستان کی سیر کرائی گئی۔ عمران خان نے صرف گالم گلوچ کی سیاست کو فروغ دیا۔ عمران خان جس شخص پر گھڑی بیچنے کادعویٰ کرتے رہے اس کی تردید بھی سامنے آگئی۔ عمران خان نے پاکستان کے دوست ممالک کو ناراض کیا۔
سابق وزیراعظم پر تنقید کرتے ہوئے شہباز شریف نے کہا کہ خواتین کو اس نے بے گناہ گرفتار کروایااور اپنی بہن کو این آر او دیا گیا۔عمران خان نے پاکستان کے ڈونرز کو گمراہ کرنے کی کوشش کی۔ شوکت خانم کے نام پر پیسے لے کر سیاست میں استعمال کیے۔ بےگناہ مریم نواز کوگرفتارکروایا۔
وزیراعظم نے کہا کہ ہم نے آئی ایم ایف کے آگے ایڑیاں رگڑیں۔ آئی ایم ایف کا کہنا تھا کہ آپ بات کرتے ہیں تو مکر جاتے ہیں۔ آئی ایم ایف نے پتا نہیں کہاں کہاں انگوٹھے لگوائے۔سخت شرائط کے بعد آئی ایم ایف پاکستان کو قرضہ دینے پر راضی ہوا۔
شہباز شریف نے کہا کہ ہم نے ریاست کو بچانے کے لیے سیاست کو قربان کیا۔ مخلوط حکومت نے پوری کوشش کے بعد ملک کو ڈیفالٹ ہونے سے بچایا۔ ہر روز ملک کے ڈیفالٹ ہونے کاشوشہ چھوڑا جاتا ہے۔ عمران خان کی پوری کوشش تھی کہ ملک سری لنکا بن جائے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان ڈیفالٹ ہونے کے لیے معرض وجود میں نہیں آیا۔
وزیراعظم نے کہا کہ نوازشریف کے دور میں ادویات سستی دیں ،کھاد آدھی قیمت پر دیتے رہے۔ جب سستی گیس مل رہی تھی تو انہیں پروا نہیں تھی۔ یہ اپنی حکومت میں مخالفین کیخلاف کیسز بنانے پر لگے رہے۔ 4سال جھوٹ،فریب اور سیاسی مخالفین کو نشانہ بناتے رہے۔ عمران خان نے ملک کو جو نقصان پہنچایا اس کاقوم کو جواب دیں۔ انہوں نے پہلے چینی ایکسپورٹ کی اور پھر امپورٹ کی۔
انہوں نے کہا کہ عمران نیازی نے قوم کیساتھ190ملین پاونڈز کافراڈ کیا۔ عمران نیازی نے سب سے بڑا 50 ارب روپے کا فراڈ کیا۔ سیلاب نے تباہی مچائی،70ارب روپے وفاق نے فراہم کیے۔ اپنے محدود وسائل کےباوجود سیلاب متاثرِین کی بڑھ چڑھ کر مدد کی۔سیلاب متاثرین کی نوآبادی کاری کا مرحلہ ابھی باقی ہے۔ ہم نے سیلاب متاثرین کے لیے لاکھوں گھر بنانے ہیں۔
سابق آرمی چیف سے متعلق متنازع بیانات پر بات کرتے ہوئے وزیراعظم نے کہا کہ باجوہ صاحب ریٹائرڈ ہوگئے ہیں، ان کو چین سے زندگی بسرکرنے دیں۔ باجوہ صاحب عمران خان کے محسن تھے، عمران خان محسن کش نکلے۔