پاکستان سعودی عرب سے جلد ہی مالی امداد ملنے کے لیے پر امید
اقتصادی بحران کے شکار پاکستان کو غیر ملکی فنانسنگ کی اشد ضرورت ہے۔ ملکی زرمبادلہ کے ذخائر خطرناک حد تک گر چکے ہیں۔ آئی ایم ایف سے بیل آؤٹ پیکج کی نویں قسط کاحصول التوا کا شکار ہے۔
اقتصادی بحران کا شکارپاکستان اپنے دیرینہ حلیف سعودی عرب سے اربوں ڈالر کے مالی امدادی پیکج کے حصول کے لیے ُپر امید ہے۔ دوسری جانب پاکستان کا بین الاقوامی مالیاتی فنڈ(آئی ایم ایف) سے بیل آؤٹ پیکج کے تحت سات ارب ڈالر کی نویں قسط کے حصول کا معاملہ کٹھائی میں پڑا ہوا ہے۔
وزارت خزانہ کے دو عہدیداروں نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر روئٹرز کو بتایا کہ سعودی پیکج میں پاکستان کےغیر ملکی زر مبادلہ کے ذخائر میں اضافے کے لیے رقم اور مؤخر ادائیگیوں پر تیل کی خریداری شامل ہوگی۔ وزیر خزانہ اسحاق ڈار پہلے ہی اس امید ہے کا اظہار کر چکے ہیں کہ اس سلسلے میں سعودی عرب سے جلد مذاکرات ہوں گے۔ وزارت خزانہ کے ایک سینئر عہدیدار نے روئٹرز کو بتایا، ”ہم توقع کر رہے ہیں کہ انشاء اللہ ہمیں غالباً اسی مہینے سعودی عرب سے مالی مدد مل جائے گی۔‘‘ اس عہدیدار کے مطابق یہ تقریباً 4 بلین ڈالر کا پیکج ہوگا۔
وزارت خزانہ کے میڈیا سے متعلق ایک اہلکار نے روئٹرز کو بتایا، ”پاکستان کے سعودی عرب کے ساتھ برادرانہ تعلقات ہیں۔ دونوں ملکوں نے ضرورت کے وقت ایک دوسرے کی مدد کی ہے۔‘‘ پاکستان کی معیشت کو ادائیگیوں کے توازن کے بحران کا سامنا ہے۔ مرکزی بینک کے ذخائر6.7 بلین ڈالر تک گر گئے ہیں۔ یہ بمشکل ایک ماہ کی درآمدات کے لیے کافی ہے۔
رواں مالی سال کی پہلی سہ ماہی میں ملک کا مالیاتی خسارہ پہلے ہی جی ڈی پی کے ایک فیصد کو چھو چکا ہے جبکہ پاکستان نے اس عرصے کے دوران مالیاتی خسارے کو 0.7 فیصد پر رکھنے کے آئی ایم ایف کے ساتھ اتفاق تھا۔
غیر معمولی
آئی ایم ایف کی نویں قسط ستمبر سے زیر التوا ہونے کی وجہ سے پاکستان موجودہ مالی سال کے لیے بیرونی ادائیگیوں کی ذمہ داریوں کو پورا کرنے کے لیے مالی امداد حاصل کرنے کے لیے کوشاں ہے۔
وزیر خزانہ اسحاق ڈار کا کہنا ہے کہ وہ ایک دوست ملک سے 3 بلین ڈالر حاصل کرنے کی توقع کر رہے ہیں۔ ڈار کا پیر کے روز کہنا تھا، ”آئی ایم ایف نے نویں جائزے کو مکمل کرنے کے لیے مزید معلومات طلب کی ہیں۔‘‘ انہوں نے مزید کہا کہ عالمی ادارے کا یہ مطالبہ ”غیر معمولی‘‘ تھا کیونکہ اسلام آباد نے اس بارے میں پہلے ہی تمام ضروریات پوری کر لی تھیں۔
انہوں نے کہا کہ آئی ایم ایف چاہتا ہے کہ پاکستان اس بات کی وضاحت کرے کہ وہ اس موسم گرما میں آنے والے تباہ کن سیلاب کی تعمیر نو اور بحالی کے اخراجات کیسے ادا کرے گا۔ تخمینوں کے مطابق پاکستان کو ان سیلابوں سے تیس بلین ڈالر سے زیادہ کا نقصان ہوا ہے۔
اسحاق ڈار اور آئی ایم ایف کے نمائندوں دونوں کا کہنا ہے کہ جائزے سے متعلق آن لائن بات چیت جاری ہے۔ آئی ایم ایف نے اگست میں پاکستان کے لیے طہ شدہ بیل آؤٹ پروگرام کی ساتویں اور آٹھویں قسط کی ایک ساتھ منظوری دیتے ہوئے 1.1 بلین ڈالر سے زیادہ رقم جاری کی تھی۔
پاکستان نے 2019ء میں آئی ایم ایف سے چھ بلین ڈالر کا بیل آؤٹ حاصل کیا تھا۔ تاہم رواں برس کے آغاز پراس میں مزید ایک بلین ڈالرکا اضافہ کر دیا گیا تھا۔
شکریہ ڈی ڈبلیو نیوز