اسلام آباد خودکش حملہ: پانچ مشتبہ افراد گرفتار
پاکستانی حکام نے چند روز قبل اسلام آباد میں ہونے والے خودکش بم حملے سے تعلق کے شبے میں پانچ افراد کو گرفتار کر لیا ہے۔ پاکستانی وزیرداخلہ رانا ثنااللہ نے ان گرفتاریوں کی تصدیق کر دی ہے۔
رانا ثنااللہ نے ٹوئٹر پر اپنے ایک پیغام میں کہا کہ گرفتار شدگان میں خودکش حملہ آور کی معاونت کرنے والا ایک مشتبہ شخص بھی شامل ہے۔ انہوں نے بتایا کہ خودکش بمبار کا تعلق سابقہ قبائلی علاقے کرم سے تھا اور وہ پاکستانی فوج کے ہیڈکوارٹرز کے حامل شہر راولپنڈی پہنچا تھا۔ اس واقعے میں ایک پولیس اہلکار ہلاک ہو گیا تھا۔
اسلام آباد میں برسوں بعد دہشت گردی، شہری پریشان
پاکستان کے لیے نیا برس ’بقا کے چیلنجز‘ لیے ہوئے
رانا ثنااللہ نے حملہ آور کی شناخت ظاہر نہیں کی جب کہ اس حملے کی ذمہ داری قبول کرنے والے پاکستانی طالبان نے بھی فوری طور پر اس حکومتی دعوے پر کوئی تبصرہ نہیں کیا۔
ابتدا میں پولیس اور حکومتی فورسز نے دھماکا خیز مواد سے بھری گاڑی کے ڈرائیور کو بھی مشتبہ حملہ آور قرار دیا تھا، تاہم تفتیش کے بعد بتایا گیا ہے کہ ڈرائیور معصوم تھا اور اسے معلوم نہیں تھا کہ عسکریت پسند اس کی گاڑی میں سفر کر رہا تھا۔
جمعے کے روز ہونے والے اس خودکش بم دھماکے میں تین پولیس اہلکار اور متعدد دیگر افراد زخمی ہو گئے تھے۔
اس حملے کی ذمہ داری تحریک طالبان پاکستان نے قبول کی تھی۔ یہ بات اہم ہے کہ اس کالعدم تنظیم نے کچھ عرصہ قبل پاکستانی حکومت سے جاری مذاکرات ختم کرنے اور ملک میں دہشت گردانہ کارروائیوں کے دوبارہ آغاز کا اعلان کیا تھا۔ تحریک طالبان پاکستان نامی تنظیم افغانستان پر قابض افغان طالبان سے علیحدہ تو ہے، تاہم یہ افغان طالبان کی اتحادی بہرحال ہے۔
افغانستان میں گزشتہ برس طالبان کے دوبارہ اقتدار میں آ جانے کے بعد پاکستان میں امید کی جا رہی تھی کہ افغان طالبان پاکستانی طالبان پر اپنا اثر و رسوخ استعمال کریں گے اور انہیںدہشت گردانہ کارروائیاں ترک کرنے پر مائل کریں گے، تاہم حالیہ کچھ عرصے میں پاکستانی حکام اور افغان طالبان کے مابین بھی کشیدگی دیکھی گئی ہے۔
شکریہ ڈی ڈبلیو نیوز