والدین کو شادی کیلئے لڑکیوں پر دباؤ نہیں ڈالنا چاہیے، حنا الطاف
کراچی: پاکستان شوبز کی خوبرو اداکارہ حنا الطاف کا کہنا ہے کہ ہمارے یہاں شادی کیلئے ہر کسی کو 18 اور 19 سال کی لڑکی چاہیے ہوتی ہے عمر بڑھ جائے تو شادی نہیں ہوتی۔
دو سال قبل اداکار اور میزبان آغا علی کے ساتھ رشتہ ازدواج میں منسلک ہونے والی اداکارہ حنا الطاف ان دنوں ایک نئے اور منفرد کہانی والے ڈرامے ’اگر‘ میں مرکزی کردار ادا کر رہی ہیں۔
اس ڈرامے میں عام گھرانوں میں رہنے والی لڑکیوں کے ساتھ شادی کو لے کر پیش آنے والے واقعات اور دباؤ کو بہترین انداز میں عکسبند کیا گیا ہے۔ اداکارہ حنا الطاف نے پاکستانی والدین کو مشورہ دیا ہے کہ وہ بیٹیوں کو معاشی طور پر آزاد ہونا سکھائیں کیونکہ یہ بہت زیادہ ضروری ہے۔
اداکارہ نے کہا کہ ’لڑکیوں کی شادیاں اس سوچ کے ساتھ جلدی کر دی جاتی ہیں کہ ان کی خوبصورتی ختم ہو جائے گی، ان کے بال سفید ہو جائیں گے، عمر بڑھ جائے گی تو ان سے کون شادی کرے گا؟ یہاں تو شادی کے لیے ہر کسی کو اٹھارہ سے انیس سال کی لڑکی چاہیے‘۔
حنا الطاف کہتی ہیں کہ ’ہمارے کلچر میں جب لڑکی 22، 23 سال کی عمر کو پہنچتی ہے تو ہم کہنا شروع کر دیتے ہیں کہ اس کی عمر بڑھ رہی ہے، اس کی جلدی جلدی شادی کر دو‘۔
اداکارہ نے کہا کہ والدین کی بیٹیوں کی شادی کو لے کر فکر اچھی بات ہے مگر یہ لڑکیوں کا فیصلہ ہونا چاہیے کہ انہیں کب شادی کرنی ہے اور کس سے کرنی ہے۔
حنا الطاف کا کہنا تھا کہ ’لڑکیوں پر دباؤ نہیں ڈالنا چاہیے کہ شادی کرو شادی کرو انہیں پہلے پڑھا لکھا کر معاشی خود مختار بنانا چاہیے۔ ہم ایسی کئی شادیاں دیکھ رہے ہیں جو کہ آگے جا کر نہیں چل پاتی ہیں اور گھر ٹوٹ جاتے ہیں اور لڑکیوں کو دلدل میں ڈال دیا جاتا ہے‘۔
یاد رہے کہ حنا الطاف نے دوسال پہلے کورونا کی وبا کے دوران اداکار آغا علی سے پسند کی شادی تھی اور یہ جوڑی ایک خوشگوار زندگی گزار رہی ہے۔