صدر مملکت نے ’’سانپ بھی مر جائے اور لاٹھی بھی نہ ٹوٹے‘‘ کی ضرب المثل کا مظاہرہ کیا؟
اسلام آباد : صدر پاکستان کے ٹویٹ نے دو ترمیمی ایکٹ پر دستخط نہ کرنے کی قسم تو اُٹھا لی ہے مگر آرمی ایکٹ ترمیمی بل اور آفیشل سیکرٹ ترمیمی بل کے ایکٹ بننے سے جن لوگوں کو بھگتنا پڑے گا اُن کا ادراک کرتے ہوئے اُن سے معافی بھی مانگ لی ہے۔
اُن کا معافی مانگنا اس امر کا شاہد نظر آتا ہے کہ صدر مملکت نے ’’سانپ بھی مر جائے اور لاٹھی بھی نہ ٹوٹے‘‘ کی معروف ضرب المثل کا مظاہرہ کیا ہے۔
اس بارے میں فیڈرل بورڈ آف ریونیو کے سابق ممبر ٹیکس پالیسی احمد خان ملک سے رابطہ کیا گیا تو اُنہوں نے بتایا کہ ہم لوگ اہم ایس آر او نوٹیفکیشن کا فوری اجراء چاہتے تھے تو ایکسٹرا آرڈنری گزٹ میں اُسے اُسی روز شائع کراتے تھے۔
اب بھی صدر پاکستان کے ٹویٹ سے قومی سیاست اور ملک بھر میں جو ہلچل مچی ہے اس کا سیدھا سادہ حل یہ ہے کہ لاء منسٹری اس بات کی تحقیقات سامنے لائے اور یہ ریکارڈ بتائے کہ کیا ترمیم شدہ قوانین گزٹ ایکسٹرا آرڈنری میں شائع ہوئے ہیں؟
کیا پارلیمنٹ کے منظور شدہ دونوں ترمیمی بلوں پر صدر نے دس دن کے اندر دستخط کئے ہیں جو آئین کے آرٹیکل 75 کا تقاضا ہے۔
اس میں کہا گیا ہے کہ پارلیمنٹ کے منظور کردہ بل کو توثیق کیلئے صدر پاکستان کی منظوری لازمی درکار ہے لیکن اگر دس دن کے اندر صدر اُسے منظور یا نامنظور ہونے کا اپنے دستخطوں کے ساتھ فیصلہ نہیں کر پاتے تو یہ تصور ہو گا کہ متعلقہ بل خود بخود ایکٹ بن جائیگا۔