چینیوٹ

چنیوٹ:فروغ تعلیم

انجمن اسلامیہ چنیوٹ انجمن حمایت اسلام کے بعد پنجاب کی قدیم ترین انجمنوں میں سے ہے۔ جس نے کیم تمبر 1901ء میں اسلامیہ پرائمری سکول کی بنیاد رکھی جسے 1905ء میں مڈل اور پھر 1915ء میں ہائی کا درجہ دیا گیا۔ انجمن اصلاح المسلمین جو کہ انجمن اسلامیہ کا ذیلی ادارہ ہے، نے اپریل 1951ء میں اصلاح ہائی سکول ، اصلاح ماڈل پرائمری سکول اور لڑکیوں کو سلائی کٹائی کی تربیت دینے کیلئے اصلاح انڈسٹریل گرلز سکول قائم کیا۔ انجمن اسلامیہ نے 1936ء میں مدرستہ البنات گرلز مڈل سکول کی بنیاد رکھی ، جسے 1957ء میں ہائی کا درجہ دیا گیا۔ 1954ء میں جامعہ عربیہ کی بنیاد ڈالی گئی۔ عائشہ میموریل سکول ایک معیاری ادارہ کی حیثیت اختیار کر چکا ہے ۔ گورنمنٹ اسلامیہ کالج بھی انجمن اسلامیہ کے زیر اہتمام 1954ء میں قائم ہوا۔ اس ادارے کے پہلے سربراہ پروفیسر شیخ عطاء اللہ تھے ۔ اس وقت یہ کالج 32 طلباء اور 5 سٹاف ممبران پر مشتمل تھا۔ یہ تحصیل چنیوٹ کا واحد ادارہ ہے جو شاندار تعلیمی روایت کا امین ہے۔ یہ پنجاب کا دو واحد کالج ہے جس نے پہلے کالج لاہور کے ساتھ انٹر لیول پر کامرس کی کلاسز کا آغاز کیا۔ پھر پہلے کالج میں چنیوٹ کے طلباء کو بی کام کی کلاسز میں داخل ہونے کی اجازت ملی۔

1964ء میں پری میڈیکل کی کلاسز کا آغاز ہوا اور 1972ء میں نیشنلائز ہونے کے بعد بی ایس ی کی کلاسز بھی شروع ہو گئیں ۔ اب کالج کے موجودہ پر نپل پروفیسر شیخ پرویز احمد مگوں کی دن رات انتھک کوششوں کے نتیجہ میں 2003ء میں ایم اے کی کلاسز کا بھی آغاز ہو چکا ہے۔ 5 جنوری 2004ء کو بی کام کی کلاسز کا بھی آغاز ہوا۔ 1869 ء کو چنیوٹ میں صرف ایک مردانہ مڈل سکول اور لالیاں بینگر مخدوم بخششی بالا راجہ، ہوانہ بکری رجوعہ میمن اور چنیوٹ میں مردانہ پرائمری سکول قائم ہوئے۔ 1881ء میں چنیوٹ میں صرف 34 عورتیں اور 3173 مرد لکھ پڑھ سکتے تھے۔ ایک صدی تک چنیوٹ میں ایم بی ڈی (ملک بھگوان داس) ہائی سکول (جو کہ 1947 کے بعد نارمل ہائی سکول پھر ایلیمنٹری کالج اور اب یو نیورسٹی کالج آف ایجوکیشن کی حیثیت سے ہے) کے علاوہ کوئی بڑا تعلیمی ادارہ نہ تھا۔ بعد میں کئی تعلیمی ادارے قائم ہوئے لیکن گرلز کالج قائم نہ ہوسکا۔ عوامی مطالبے پر 1976ء میں گورنمنٹ ہائی سکول کے ہاٹل میں گرلز کالج قائم کیا گیا اور 1986ء میں اسے ڈگری کالج کا درجہ دیا گیا۔

2001 ءتک اس کالج میں زیر تعلیم بچوں کی تعداد 700 تک پائی گئی جس وجہ سے یہ چھوٹی سی عمارت کافی تھی ۔ اسی کالج کے سامنے شیخ فضل الہی ٹرسٹ کے زیر قبضہ زمین محکمہ اوقاف سے 30 کنال دو ہزار روپے سالانہ لیز پر لی گئی ۔ جس کا دو کروڑ پانچ لاکھ کا پی سی ون تیار ہو گیا۔ مگر بلڈنگ کی تعمیر کیلئے فنڈ نہ تھا ۔ 20 نومبر 2000 ء کو جب معروف ایٹمی سائنسدان ڈاکٹر عبدالقدیر خان نشان امتیاز گورنمنٹ اسلامیہ کالج چنیوٹ کے جلسہ تقسیم اسناد میں بطور مہمان خصوصی آئے تو ان کی وساطت سے پرنسپل گورنمنٹ اسلامیہ کالج چنیوٹ پروفیسر شیخ پرویز احمد مگوں نے شیخ برادری سے گرلز کالج کی تعمیر کا مسئلہ اٹھایا تو میاں محمد شفیع ٹرسٹ والوں نے 20 لاکھ روپے بطور عطیہ دینے کا اعلان کیا اور نئی بلڈنگ کی تعمیر شروع کروادی۔ جس پر اڑھائی کروڑ روپے خرچہ آیا۔ گرلز کالج کی اس نئی بلڈنگ کا مورخہ 26 مارچ 2005ء کو گورنر پنجاب لیفٹیننٹ جنرل (ر) جناب خالد مقبول صاحب نے با قاعدہ افتتاح کیا۔

1998ء میں خوشحال پروگرام کے تحت سیٹلائٹ ٹاؤن چنیوٹ میں گورنمنٹ مراد مڈل سکول 40لاکھ روپے لاگت سے تعمیر ہوا۔ مگر اس میں ابھی تک محکمہ فنانس نے شاف کی منظوری نہ دی ہے۔ جنوری 2001ء کو چنیوٹ ایجو کیشنل کالرشپ کی بنیاد رکھی گئی۔ جس میں میاں سلیم عمر کو صدر منتخب کیا گیا اور میاں شفیق احمد کو جنرل سیکرٹری و چو ہدری محمد اقبال کو خزانچی مقرر کیا گیا ۔ اس تنظیم کے تحت 6 جون 2001ء کو جاوید احسان پوری کے چھ لاکھ روپے کے مالی تعاون سے ایم سی جدید نمبر 1 سکول کی تعمیر نو کی گئی ۔ اور اس سکول کا نام بھی احسان پوری سکول رکھ دیا گیا ۔ ایس ایم منیر نے مدرستہ البنات ہائی سکول کیلئے سترہ لاکھ روپے کا عطیہ دیا جس سے اس سکول کی تعمیر نو کا کام مکمل کیا گیا۔ اس سکول کی لائبریری کیلئے منظر عالم نے دولاکھ روپے عطیہ دیا۔ اس مالی تعاون سے تقریباً 4 ہزار کتب خریدی گئیں اور ایک ایسی شاندار لائبریری کی تعمیر کی گئی جس میں چالیس طالبات کے بیٹھنے کی گنجائش ہے۔ اسی لائبریری کیلئے سٹی سکول کے مالک افتخار فیروز نے ایک جدید کمپیوٹر
بطور عطیہ دیا۔

اسلامیہ ہائی سکول کی تعمیر نو کیلئے ارشد عالم نے 6لاکھ روپے کا عطیہ دیا جس سے سکول کی تزین و آرائش کا کام مکمل کیا گیا ۔ اس تنظیم کے تحت ایم سی سکول جدید نمبر 6 محلہ جر کن کی تعمیر نو کا کام 2 لاکھ روپے سے مکمل کیا گیا ۔ ایم سی پرائمری سکول جدید نمبر 5 کی تعمیر و مرمت کا کام 5 لاکھ روپے کی لاگت سے کیا گیا۔ گورنمنٹ اسلامیہ کالج میں نادار خبار کوندر پچاس ہزار روپے تقسیم کئے گئے۔ الحاج شیخ حمد یوسف سالار کے صاحبزادے اور انجمن تاجران پنجاب کے صدر الحاج شیخ محمد نواز وہرہ کے مالی تعاون سے بنگ بنگ بنایا گیاجو ہر اتوار کو صبح 9 بجے سے 11 بجے تک کھولا جاتا ہے۔ جس میں نادار طلباء کو تدریسی کتب مفت فراہم کی جاتی ہیں لیکن فیصل آباد کے غریب طلباء کو بھی پی او بکس نمبر 274 پر رابطہ کر کے کورس کی کتب مفت حاصل کرنے کی اجازت دی گئی ہے۔ ایس ایم منیر کے بھائی ایس ایم دین کے صاحبزادوں نے چنیوٹ میں 2003ء میں اپنے والد کے نام پر دین کالج کی بنیاد رکھی جس کی تعمیر و تکمیل پر 3 کروڑ روپے خرچ آیا۔ جس نے جون 2004ء سے با قاعدہ تعلیمی کام کا آغاز کیا۔ پرائیویٹ ادارے کی طرف سے یہ ایک بہت بڑا پراجیکٹ ہے ۔ دین کالج میں طالبات کیلئے نہ صرف کمپیوٹر کی جدید تعلیم ہے۔ بلکہ ایسے مضامین پڑھائے جاتے ہیں جو چنیوٹ کے باقی کالجز میں نہیں پڑھائے جاتے ۔ مثلاً فائن آرٹس ، ہوم اکنامکس اور انفارمیشن ٹیکنالوجی وغیرہ۔

حضرت مولانا محمد ذاکر جس علاقے میں رہ رہے تھے وہ تعلیمی لحاظ سے نہایت ہی پسماندہ تھا۔ علاقہ میں تعلیم کی کمی کو دیکھتے ہوئے آپ نے 20 دسمبر 1931ء کو ڈسٹرکٹ انسپکڑ سے مدرسہ عربیہ اسلامیہ کے قیام کیلئے درخواست گزاری اور 21 دسمبر 1931ء کو "مدرسہ علیہ اسلامیہ” کا اپنے طور پر لنگر خانہ کی عمارت میں افتتاح کر دیا۔ یکم دسمبر 2 193ء کو ہر دو مدارس کے طلباء کے تحریری و تقاریری مقابلوں کی خاطر جمعیت الطلبہ کا قیام عمل میں لایا گیا۔ مدرسہ ملیہ اسلامیہ ایک پرائیویٹ ادارہ تھا جسے منشی صالح محمد چلا رہے تھے۔ اس ادارہ میں پرائمری تک تعلیم دی جاتی تھی۔ مدرسہ عربیہ اسلامیہ محمدی شریف کا سنگ بنیاد 14 مئی 1933ء کوسید غلام مرتضی شاہ ( آف کوٹ وسادا) نے اپنے دست مبارک سے رکھا ۔

22 مئی 1933ء کو مولانا صاحب نے مدرسہ کی ضروریات کو پورا کرنے کیلئے جمعیت تعلیم الاسلام” قائم کی اور 1946ء میں مکتب علیہ اسلامیہ پرائمری سکول کو مڈل کا درجہ دلایا ۔ 1948ء میں اسے رجسٹرڈ کروا کر ایک سال بعد 1949ء میں ہائی کا درجہ دے دیا ۔ اس سکول کی عمارت گھاس پھوس کے جھونپڑوں پر مشتمل تھی۔ جسے 20 اپریل 1949ء کو اچانک آگ لگ گئی اور جل کر راکھ ہو گئی تو اہلیان علاقہ کے مالی تعاون سے دوباره بختہ عمارت تعمیر کی گئی ۔ اس سکول کی اچھی کارکردگی دیکھ کر حکومت نے 50 ہزار روپے گرانٹ منظور کی ۔ یکم جون 1946ء میں اس ہائی سکول کو ملیہ اسلامیہ انٹرکالج کا وجہ دے دیا گیا۔ یکم ستمبر 1967ء سے اس کالج نے باقاعدہ ڈگری کلاسز کا بھی اجراء کیا گیا۔ ابتداء میں صرف آرٹس مضامین کی ہی تعلیم دی جاتی تھی اور بعد میں سائنس کلاسز کا بھی اجراء کر دیا گیا۔ یکم ستمبر 1972ء کو کالج اور یکم اکتوبر 1972ء کو ہائی سکول حکومت نے سرکاری تحویل میں لے لئے اور مولانا صاحب کے درہٹہ کھر لاں، جامعہ آباد، فتح کوٹ تاجہ اور رشیدہ میں جاری کروائے گئے پرائمری سکولوں میں سے پرائمری سکول رشیدہ کو ہائی کا اجہ دے دیا گیا۔ حضرت مولنا محمد ذاکر نے عظیم درسگاه جامعه محمدی شریف کو اسلامی عربی یونیورسٹی کا درجہ دلانے کیلئے مولانا ظفر علی خان کی زیر صدارت 18 ستمبر 1942ء کو پہلی علیمی کانفرس کا انعقاد کیا۔

پھر دوسری تعلیمی کانفرنس خواجہ فخر الدین سیالوی کی زیر صدارت منعقد کی گئی ۔ 1954ء میں مال روڈ لاہور اسلامیہ عربیہ کا دفتر قائم کیا گیا اور اسی دفتر سے ہی ماہنامہ الجامعہ شائع کیا گیا۔ مگر محکمہ بحالیات نے اس دفتر کو سیل کر کے کاغذات، نائیں، قراردادیں، ریکارڈ اور رسید بکس ضبط کر لیں ۔ 25 جنوری 1959ء کو حضرت مولانا احمد علی لاہوری کی زیر صدارت لاہور میں ایک اجلاس منعقد ہوا۔ جس میں کمیٹی تشکیل دی گئی۔ 1960ء میں نصاب پاس کیا گیا جسے جامعہ کے دار العلوم میں نافذ کر دیا گیا اور بی اے۔ ایم اے کی تیاری شروع کروادی گئی۔

مارچ 1961 ء کو آسٹرلیشیا بنک جھنگ میں آزاد اسلامی عربی یونیورسٹی کے قیام کیلئے فنڈ قائم کیا گیا ۔ جس میں لوگوں نے بڑے جوش و جذبہ سے مالی معاونت کی ۔ 18 فروری 1962ء کو لاہور میں پاکستان کے وفاقی وزیر ایندھن ، بیکلی و قدرتی وسائل ذوالفقار علی بھٹو کی زیر صدارت اسلامیہ عربیہ تعلیمات کے زیر اہتمام پہلی اسلامی عربی یونیورسٹی” کا نفرنس منعقد کی گئی ۔ ظہیر الاسلام فاروقی نے سپاس نامہ پیش کیا اور اسلامی عربی یونیورسٹی کے قیام کی ضرورت پر زور دیا گیا۔ یکم نومبر 1962ء کو جامعہ محمدی شریف میں سابق وزیر قانون شیخ خورشید احمد کی زیر صدارت ایک اجلاس منعقد ہوا۔ جس میں جامعہ محمدی شریف کو اسلامی ملی یو نیورسٹی بل کی صورت میں اسمبلی میں پیش کرنے کا فیصلہ کیا گیا ۔ لہذا رائے منصب علی خان ایم ایل اے شیخو پورہ کی وساطت سے پہلے سٹینڈنگ کمیٹی اور پھر سلیکٹ کمیٹی کے سپرد کیا گیا۔ فروری 1963ء میں سلیکٹ کمیٹی نے رپورٹ پیش کی مگر اسمبلیوں کی مدت پوری ہو جانے پر یہ تحریک بھی ختم ہو گئی ۔

1967ء میں رائے منصب خان نے دوبارہ اسلامی ملی یو نیورسٹی بل نئی اسمبلی میں پیش کر دیا جو بھی وزارت تعلیم کے زیر غور تھا کہ 1969ء میں ایوب خان کے رخصت ہو جانے کے بعد کینی خان نے مارشل لاء نافذ کر کے اسمبلیاں توڑ دیں ۔ 1971ء میں مولا نا محمد ذاکٹر ایم این اے منتخب ہوئے تو انہوں نے 1972ء کو قومی اسمبلی میں اسلامی ملی یو نیورسٹی ” کا بل پیش کیا۔ جسے مختلف حیلے بہانے بنا کر پھر مسترد کر دیا گیا۔ مولانا صاحب کی مسلسل جدو جہد کا یہ نتیجہ سامنے آیا کہ جامعہ عباسیہ بہاولپور کو اسلامی یونیورسٹی کا درجہ مل گیا ہو۔ لہذا تعلیمی بورڈ نے جامعہ محمدی شریف کی سند کو بھی عربی فاضل کے برابر تسلیم کر لیا ۔ جامعہ محمدی شریف میں دار الکتب، دار الافتاء، دار الحفاظ، مدرسة البنات الصالحات ، دار الرحمت ، دار التصنيف والترجمہ، انجمن طلباء جامعہ محمدی اور تنظیم ابناء جامعہ کے شعبے قائم کئے گئے۔ مولا نا منظور احمد چنیوٹی نے 1952ء میں تدریسی سلسلہ کا آغاز کیا۔ سب سے پہلے انہوں نے 1954ء میں جامعہ عربیہ کی بنیاد رکھی پھر 1970ء میں ادارہ مرکز یہ دعوت وارشاد چنیوٹ میں قائم کیا ، پھر 1990ء میں ایک ادارہ دعوت وارشاد امریکہ میں بھی قائم کیا ۔ 1991ء میں انٹر نیشنل ختم نبوت یو نیورسٹی ” چنیوٹ قائم کی ۔

جس کا سنگ بنیاد جناب ڈاکٹر عبداللہ عمر نصیف صاحب ”امام کعبہ نے اپنے دست مبارک سے رکھا۔ 1995ء میں مدرسہ عائشہ البنات کی بنیاد رکھی ۔ مولانا چنیوٹی دینی تعلیم کو فروغ دینے کیلئے ہر وقت سرگرم رہتے تھے ۔ 7 مارچ 1993ء کو گورنمنٹ اسلامیہ کالج کے ہاسٹل میں چناب پبلک سکول کے نام سے چناب کالج جھنگ کی ایک شاخ قائم کی گئی۔ جس میں آکسفورڈ کا کورس پڑھایا جاتا ہے۔ چند سالوں کے بعد اس سکول کو کالج کا درجہ دے کر 2003 ء میں فیصل آباد روڈ پر سیم نالہ کے کنارے ” چناب کالج چنیوٹ“ کے نام سے نئی بلڈنگ میں منتقل کر دیا گیا۔ چنیوٹ میں 368 مردانہ پرائمری سکول، 212 مردانہ پرائمری كتب 22 مردانہ ٹڈل سکول ، 40 مردانہ ہائی سکول، 6 مردانہ کالج ، 2 مردانہ ہائر سیکنڈری سکول 4 زنانہ کالج 15 زنانہ ہائی سکول ، 35 زنانہ مڈل سکول اور 399 زنانہ پرائمری سکول چل رہے ہیں۔

 

نوٹ:یہ مضمون ڈاکٹر ارشاد احمد تھیم کی کتاب (تاریخ چنیوٹ) سے لیا گیا ہے۔

یہ بھی پڑھیں

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button

For copy this text contact us :thalochinews@gmail.com