جھنگ کی شخصیات

جھنگ:حکمت و ڈاکٹری

جھنگ:حکمت و ڈاکٹری

دورہ قدیم سے طب و حکمت کا پیشہ معزز شمار ہوتا آیا ہے اوراسلامی عہد میں اسے لازمی مضمون کے طور پر دینی مدارس میں پڑھا یا جاتا تھا ۔ چنانچہ آج بھی حکیم و طبیب نیک شہرت حاصل کرتے ہیں جن کو نئی اور بیشتر بداند مہارت کے علاوہ دینی کتب اور اقتدار سے بھی شغف ہوا گو اب طبیہ کالجوں اسے علیحدہ پیشہ ورانہ شعبہ کے طور پہ شروع کیا گیا ہے تا ہم دینی مدارس ہیں اب سبھی طب سبق پڑھائی جاتی ہے۔ اسی طرح جدید سائنسی طب ایرانی ہو میو پیتھی اور بائیو کیمک کے میدان میں بھی ہمارے ضلع نے بڑا نام پیدا کیا۔ ذیل میں اہم اور مشہور ڈاکٹروں طبیبوں اور حکمار کا مختصر تعارف پیش کیا جا رہا ہے ۔
ڈاکٹر چمن لال:
جھنگ شہر کے وارڈ نمبر کے باسی تھے اس میں برطانیہ سے ڈاکٹری کی اعلی تعلیم حاصل کرنے کے بعد سول ہسپتال دہلی کے انچارج مقرر ہو ئے۔ جدید تحقیق پر ان کا مقصد کتب لندن، پیرس اور نیبر پارک سے شائع ہو ہیں جو ایلو پیتھی کے نصاب میں شامل ہیں۔ برطانیہ کے جارج پنجم کے علاج کے لئے دنیا کے پانچ ماہر ڈاکٹروں کا جو بورڈ بنایا گیا تھا موصوف اس ہیں شامل تھے۔
حکیم مولانا امیر الدین :
چک جلال دین تحصیل جنگ کے کھوکھرخاندان سے تعلق رکھتے تھے۔ دینی مدارس سے علوم اسلامیہ اور طب پڑھی ، بعد میں مدرسہ قاسم العلوم دیوبند سے سند فضیلت حاصل کی ۔ عالم دین اور حکیم بھی حیثیت سے صوبہ گیر شہرت کے مالک تھے۔ بعد میں موصوف نے مسلک تشیع اختیار کیا اور شیعہ عالم کے طور پر شیعہ سنی مناظروں میں مصروف رہے وہ فلک النجات” اور ” الابطال ، نامی مشہور کتابیں تالیف کی جو مذہبی حلقوں میں بے حد مقبول ہیں اللہ میں وفات پاگئے اور اپنی جائیداد ایک قومی ٹرسٹ کے حوالہ کی ۔
میاں غلام محمد جان محمد:
جھنگ صدر کے محلہ پنڈی میں ان کاگھرانہ اب بھی آباد ہے اپنے دور کے مشہور
طبیب اور عالم فاضل تھے۔ ان کے خاندان میں میاں غلام محمد جیسا کوئی عالم پھر پیدا نہ ہو سکا اور حکایات پنجاب کے مصنف سر و پر ڈٹیل نے ان کا تذکرہ اچھے الفاظ میں کیا ہے ان کا مطلب اب تک پوریگروں کی دوکان کے نام سے مشہور ہے ۔ میاں غلام محمد اس ضلع کے پہلے عالم میں جنہوں نے شاہ میں مرزا غلام احمد قادیانی کذر یہ دعاوی کی تردید میں رسائل شائع کئے اور قادیانیوں کے خلاف مسلمانوں میں فکری تحریک پیدا کی ۔
ڈاکٹر نور محمد:
جنگ شہر کے رہنے والے تھے مگر ان کی شہرت ڈاکٹری کے بجائے علمی میدان میں ہوئی شیعہ مسلک کے حامل تھے موصوف نے خلافت باغ فدک وغیرہ کے موضوع پر کتابیں تصنیف کیں جو لکھوا اور پشاور کے شیعہ مکتبوں سے شائع ہوئیں فرقہ وارانہ مناظروں میں بھی دلچسپی لیتے تھے 1999ء میں وفات پائی۔

مولوی غلام حسین شہباز:

قصبہ مبرک سیال تحصیل شورکوٹ کے باسی تھے پھر حویلی بہادر شاہ میں ایسے موصوف حکم و طبیب ہیں مگرند نہیں جاسوں میں بطور مبلغ و مقرران کی شہرت ہوئی ۳۶ سے رکھتی ہیں مگر ماحول کی ناسازگاری کے باعث شہرت نہ حاصل کر سکے۔ زائد چھوٹی بڑی کتابوں کے مولف و مصنف ہیں ان کی بعض کتب نہایت علمی حقیقت رکھتی ہیں – مگرماحول کی ناسازگاری شہرت نہ حاصل کرسکے-
حکیم محمد افضل:
جھنگ میں ان کی شہرت مسیح الملک حکیم اجمل خان کی طرح  تھی نہایت سادہ مزاج تھے امن طبابات مولوسی نور محمد سے اخذ کیا۔ آپ کا خاندان اس شہر میں علمی حیثیت کا حامل تھا۔ ان کے بھائی محمد ابراہیم عرف مولوی ابو دینی مدرسہ برکات الاسلام کے بانی تھے حکیم محمد افضل کے ہاتھ میں اللہ تعالیٰ نے شفاعت کی تھی اور مریض کی حیثیت کے مطابق نسخہ تجویز کرتے تھے تشخیص میں ان جیسا کوئی شخص اس خطہ میں پیدا نہ ہو سکا۔ تصنیف و تالیف کا بھی ذوق تنها من طبابت ی ذوق تنھا من طبابت پر ان کے بہت سے نعمی نے موجود ہیں۔ یہ بھٹکا ہوا راہی نام کی ایک مطبوعہ اصلاحی کتاب سبھی شہرت رکھتی ہے ان کے بڑے لڑکے محمد رفیق اسلام آباد یونیورسٹی میں شعبہ تحقیق سے وابستہ ہیں اور متعدد تحقیقی کتابوں کے مؤلف ہیں، جمہر نے لڑ کے محمد شفیق نے والد کی جگہ طبابت کی سجاد گی سنبھال رکھی ہے ۔
حکیم ضیاء الحق خان:
جھنگ صدر میں ان کی شخصیت دو وجہ سے مشہور تھی اولا یہ کہ اپنے عہد کے جب طبیب تھے ثانیا ان کے سیاسی تعلقات علامہ اقبال مولانا محمد علی جو ہر مولا نا عبد الباری فرنگی محل ۔ مولانا شبلی نعمانی ایسے بزرگوں سے تھے ۔ ان کا خاندان افغانستان سے یہاں آیا تھا۔ ان کے جد حافظ علی محمد اپنے عہد کے ولی کامل تھے۔ ان کے داد ا حافظ غلام حسن شاہ عبدالعزیز محدث دہلوی کے تربیت یافتہ تھے۔ موصوف ی اولاد میں صرف عین الحق مرحوم کوعلمی مرتبہ حاصل ہوا۔ ان کے حالات زندگی ہیں۔
حکیم سید دلدار علی شاہ :
قصبہ واصد کے سید گھرانہ سے تعلق رکھتے ہیں۔ اپنے دور کے نہائت مشتاق نباض مشہور ہیں۔ ان کا حلقہ تلمیذ بھی وسیع ہے۔ ان دنوں کہولت کی وجہ سے زیادہ وقت مطب میں نہیں دیتے۔ بعض مخصوص امراض کے زرد اثر نسخے موجود ہیں۔
حکیم نثاراحمد لودھی :
مشرقی پنجاب کی ریاست فرید کوٹ سے میں ترک سکوت کر کے مستقل طور پر جھنگ بھی میں آباد ہوئے۔ موصوف ہندوستانی ریاستوں کی طبیہ کا نفرنس کے جنرل سیکرٹری اور شفاء الملک حکیم محمد حسن قریشی کے قابل اعنی د شاگرد ہیں۔ لودھی خاندان سے تعلق رکھتے ہیں۔ حضرت مولانا محمد عبد اللہ مہلوی شریف سے بعیت ہیں، نہایت خدا ترس پر میز گار اور نیک ہیں۔ اللہ تعالیٰ نے ان کے ہاتھ میں شفادی ہے تشخیص و تجویز دونوں میں مہارت رکھتے ہیں۔ ان دنوں ریلبار میں مطلب ہے
حکیم ندر محمد انصاری:
جھنگ کے تمیمی خاندان سے ہیں، طبی کانفرنس کے صد را در سر گرم  شخصیت کے مالک ہیں۔ ١٩٣٣ سے ریل بازار میں مطب کر رہے ہیں ان کی شخصیت ملک کے اندر اور باہر مشہور ہے ۔ آج کل صرف مطب پر توجہ دے رہے ہیں ۔
مفتی محمد یسین:
بارہ مولاکشمیر کے سید جاری ہیں جہاد کشمیر زخمی ہوئے پھر جھنگ صدر میں مستقل سکوت اختیار کی دارالعلوم دیوبند کے سند یافتہ میں دعا غریب
الجز کی اردو شرح کتابی صورت میں شائع کی۔

صوفی اللہ دتہ زہیری:
میرے پھر کبھی زاد تھے۔ یہاں نور محمد سے فیض یا با حکمت مجوم جغر علم الہزر میں فامل تھے ـ
حکم عبدالرحمن محمدسلیمان:
شورکوٹ میں ان دونوں بھائیوں کی شخصیت و اہمیت مسلہ ہے فن طبا بت میں مہارت بشریت کے علاوہ حکیم عبدالرحمن زیر دست محق بھی ہیں ضلع جنگ کی تاریخ  آثار قر یمہ پران کا مطالعہ اور معلومات قابل قدر میں ان کا خاندان شروع سے علمی مرتبہ کا حامل رہا ہے ان کے پاس قرآن مجید اور دیگر کتب کے قلمی و نادر نسخے اور دیگر نوادرات کا ذخیرہ ہے جو ان کے علمی ذوق کا ثبوت ہے۔
حکیم مرزا الطاف حسین :
چنیوٹ شہر میں مطب کرتے ہیں علمی خاندان سے تعلق کی دجر سے تحقیق کا افرذوق ہے صنعیفی کے باوجود طلب کرتے ہیں۔ ان کے پاس قلمی کتب و دیگر قدیم دستا ویرات کا ذخیرہ موجود ہے ان میں بعض نادر تحریریں بھی ہیں۔
ڈاکٹر ریاضی علی مرحوم:
قصبہ پیر کوٹ سدھانہ کے سادات گیلانی خانوادہ سے تعلق رکھتے تھے متحدہ ہندوستان میں ان کی شہرت تپ وق کے ماہرین میں ہوتی تھی طویل عرصہ ملازمت کے بعد لاہور میں اپنا مطب قائم کیا۔ موصوف نے اقوام متحدہ میں صحت کا نفرنسوں میں پاکستان کی دو مرتبہ نمائندگی کی اور عالمی سوسائٹی کے نائب صدار ہے۔  حضرت قائد اعظم کے معالج بھی رہے ۔
ڈاکٹر سیال :
چو ہدری جلال دین مرحوم  کے صا جزادے سے نواکر نور در سیال نے طلب جدید میں اپنی خداداد صلاحیتوں کی بنا پر ایک اعلی مقام حاصل کیا۔ جنھنگ سے تعلق رکھتے ہیں اس وقت بند رالف کے شبہ میں کا حد تعلق بے پاکستان نہیں ان کا کوئی ثانی نہیں۔ ان دونوں لیڈی رنگٹن ہسپتال میں خدمات انجام دے رہے ہیں اور کافی عرصہ یہ کل کالج میں بطور استاد بھی متعین رہے۔

ڈاکٹر مظہر نصیر ملک :
ایم بی ہائی سکول جنگ شہر کے بیڈ مشریک صفدر علی کے حقیقی بھانجے میں کچھ عرصہ گورنمنٹ کالج میں لکچرار ہے۔ کا اعزاز حاصل کیا۔ گذشتہ سال دل کی بیماریوں کے بارے میں امریکن یونیورسٹی نے ایک تحقیقی مقابلہ کا اہتمام کیا تھا جس میں ایشیائی ممالک میں سے صرف پاکستان کی طرف سے آپ سے بڑا اعزازہ ان کو دیا ۔ شامل ہو ئے اور مقابلہ میں اول آئے ورلڈ سلیمہ آرگنائیزنشین نے دنیا میں طبی تحقیق کا سب سے بڑا اعزا ان کو دیاـ
ڈاکٹر حسن رضا:
جھنگ شہر کے رہنے والے ہیں اور مویشیوں کے امراض پر خصوصی تحقیق میں بلکہ رکھتے ہیں اس وقت دٹرنری کا لج لا ہور کے پرنسپل ہیں۔ اور غیر ملکی تحقیقی اداروں سے خصوصی تربیت حاصل کر چکے ہیں ۔
حکیم قائم حسین کاظمی:
سادات نمازمی پور رانڈیا کے فرزند تھے تقصیر احمد پور سیال میں آباد ہوئے قیامت میں شہرت تھی۔ اہل تشیع کے میں نماز کبھی رہے۔ لکھنے پڑھنے کا ذوق بھی تھا۔ اجر رسالت ، راه جنت، علم الایمان نامی کتابیں تصنیف کیں جو شائع ہو چکی ہیں۔ صرحسین، نامی کتاب مکمل کر چکے تھے کہ وفات پاگئے ۔ اس کا مسودہ اشاعت کا منتظر ہے ۔
اختر حسین رضوی :
ضلع اعظم گڑھ انڈیا سے ہجرت کر کے قصبہ پور میں آباد ہوئے اچھے حکیم اور اچھے شاعر تھے۔ یہا ں عربی کامل جامعتہ العز یز کے بانی اور پر نسپل تھے ۔ امام حسن عسکری کی سیرت پر کتاب لکھی مگر شائع ہو سکی ۔

محمد دریام محمد علی:
جھنگ صدر میں حکیم محمد ردیام دبکراپنی نیکی اور طبی مہات کی وجہ سے شہرت یافتہ تھے، مریضوں کا علاج عموماً جنگلی پودوں سے کرتے تاکہ مریضوں زیر بار نہ ہو۔ یہ ان کی بڑی خوبی تھی ان کے صاجزاد سے حکیم محمد علی بھی یہاں کے مشہور طبیب ہوئے بلا میں وفات پاکی موصوف کا ایک صاجزادہ ڈاکٹر د بوران علی مدینہ منورہ ہسپتال میں متعین ہیں۔ دوسرے صاجزادہ مظہر علی گورنمنٹ کالج جھنگ میں پروفیسر ہیں۔
حکیم جان محمد مرحوم:
جھنگ شہر کے مشہور ماہر طبیب گزرے ہیں ان کا اس دور میں کوئی ثانی نہ تھا ڈاکٹر غلام حسین انہی کے صاجزادسے تھے اور ان کے صاجزادہ ظفر علی سحر نو جوانی میں وفات پا گئے اچھے شاعر تھے۔
ڈاکڑ محمدکبیرمرحوم:
جھنگ شہر کے رہنے والے تھے اور طب کے انگریزی یو نانی دونوں شعبوں کے ماہر معالج تصور ہوتے تھے ۔  ان کا جاری کردہ مطب اب ان کے لڑکے چلا رہے ہیں۔
حکیم ریاض حسین قریشی:
تحصیل جھنگ کے قصبہ حویلی شیخ راجو کے رہنے والے اور ماہر طب ہیں ان کو طبابت کا علم ورثہ میں ملا ان کے بزرگوں میں  حکیم محمد زاہد حکیم شیر محمد حکیم قطب الدین فاضل اور ما ہر فن ہوئے حکیم ریاض حسین کے صاحبزاد سے محمد احسن سکول ٹیچر ہیں ان کی کتاب مکسفونات عشق شائع ہو چکی ہے
حکیم نورالہی:
زریں دواخانہ جھنگ صدر میں مطلب کرتے ہیں اصل وطن کمالیہ تھا  مگر اب مستقل طور پر یہاں سکونت پذیر ہیں ماہر نباض ہیں اور یشتر پیچیدہ امراض کے معالجہ میں شہرت حاصل ہے۔
ہومیو پیتھی ڈاکٹر :
ضلع جنگ میں موسم بیتی طریق علات کی ابتدا  ہیں میاں غلام تہ وار تقسیم نے کی تھی، بعد میں یہ طریق علان فروغ پذیر ہوا۔ اس وقت جھنگ صدر میں حاجی محمد رمضان ڈاکٹر عبد القیوم ڈاکٹر غلام حیدریون میں ڈاکٹر عزیز علی اور ان کے صاحبزادگان محمد سر فرانس اور محمد ریاضی خاصے مشہور ہیں ۔
سنیاسی:
ضلع جھنگ میں تقسیم سے قبل بند سیاسی بڑی شہرت رکھتے تھے  لیکن ان دنوں اس فن میں خان محمد جمہ کہ آستانہ عالیہ تر یہود سے بہت ہیں اور خاکسار خان محمد سنیاسی دوما خا نہ جھنگ صدر کے مالک مشہور ہیں۔
جراح:
حکمت دڈاکٹری کے ساتھ فن جراحی کے ماہر بھی ضلع میں گذرے جن کی بہت شہرت رہی –
چنیوٹ کے دیر حسین ماہر جراح تھے جن کی شہرت ملک گیر تھی وفات پا چکے ہیں۔
موضع بائے تحصیل بینک کے غلام محمد جراح فن کے ماہر مشہور ہیں ۔
میاں دلی محمد جھنگ کے میونسپل کمشنر ہے، جراحی کے فن میں صوبہ گیر شہرت رکھتے ہیں ۔
جھنگ صدر میں میاں نور محمد جراح اپنے فن میں جدید ٹیکنیک کی وجہ سے مشہور ہیں۔
جنگ صدر میں میاں محمد مراد پرانے جراح میں کچھ عرصہ چنیوٹ رہنے کے بعد پھر جھنگ آچکے ہیں۔
سیال محمد روشن جھنگ صدر کے رہنے والے اور اپنے فن کے ماہر ہیں ۔
میاں اللہ بخشش اور میاں نذر محمد دونوں جھنگ صدر کے مشہور جراح ہیں۔
میاں دلائت اوراہی بخش حقیقی بھائی تھے ان کی جراحی کی شہرت تھی دونوں دنات پاچکے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button

For copy this text contact us :thalochinews@gmail.com