اویس جکھڑ، نیازجکھڑ کا حقیقی جانشین
یہ حقیقت ہے این اے 188میں ملک اویس جکھڑ کم عمر سیاست دان ہیں اور تعلیم کے حوالے سے اعلیٰ تعلیم یافتہ
M.Phil Engineering Management, BSc Telecommunication Engineering
اور خوشی کی بات ہی ہے کہ انہیں حلقے کے مسائل از بر یاد ہیں میں نے گزشتہ روز ان کی انتہائی مصروفیت میں جب ان سے مسائل کے حوالے سے دریافت کیا تو ان کا جواب بڑا مدلل تھا کہ کارڈیالوجی سنٹر کی عدم موجودگی(امراضِ قلب کے لوگوں کو ملتان یا لاہور جانا پڑتا ہے)
• بجلی کا بہت اہم مسلۂ ہے۔ شہرمیں بہت سے مقامات پر LT کے کھمبے محکمہ اپنی پالیسی کی وجہ سے نہیں دیتا۔ اور دیہاتوں میں بجلی ابھی تک نہیں پہنچی۔ گزشتہ دور میں 300 بستیوں کی بجلی کی گرانٹ منظوری کے بعد بھی امپورٹڈ حکومت نے کام رکوا دیا۔
• چوک اعظم میں گیس نہیں
•لیہ شہر میں ریلوے پھاٹک پر فلائی اوور کا نہ ہونا آنے والے دنوں میں بڑا مسلۂ ہے۔
جب ان سے پوچھا گیا کہ اگر آپ منتخب ھو جائیں تو علاقے کے لیے کیا کرنا چاہیں گے؟تو انہوں نے کہا کہ
• مزکورہ بالا مسائل کے خاتمے کی کاوش۔ *
•اسلامک ریسرچ سنٹر
• پٹھانوں کے شناختی کارڈ اور پاسپورٹ بننے کے عمل میں تمام دشواریوں کا خاتمہ
• پاکستان مں خواتین کی روزگار کو بڑھانے کیلئے“ویمن ایمپاورمنٹ” جس میں خواتین کو معاشرے میں برابری، حقوق، اور خود مختاری کے حصول کیلئیمستحکم کرنا ہے۔ عورتوں کو تعلیم، صحت، معاشی طاقت، اور سیاسی شرکت کا مظاہرہ کرنا ہے۔ یہ عورتوں کو اپنے خود پر اعتماد کو بڑھانے کا موقع دیتا ہے۔
خواتین کے ملازمت کے مواقع میں جنسی تناسب کے فرق کو دور کر کے خواتین کی مشارکت کو بڑھانا۔ خواتین کو قوت دینے کیلئے ایسے سیکٹر کی فراہمی جو آء ٹی، صحت، دستکاری اور سکِل فلُ ورکرز کو پیدا کرے۔
• لیہ میں آئی ٹی کالج اور انجینئرنگ یونیورسٹی کاقیام
1 منتخب ہونے کے بعد آپ اسمبلی میں کون سا قانون پیش کریں گے؟
(خواتین/ اقلیتوں کے لیے)یہ ان کا جوان تھا ان کا کہنا تھا کہ تحریک انصاف کا منشور ہی ہمارا منشور ہے تاہم مجھے علاقائی مسائل کو مد نظر رکھتے ہوئے اپنا منشور بھی پیش کرنا چاہیئے،ملک اویس جکھڑ کا سیاسی پس منظر ایک صدی پر محیط ہے
ایوبی دور میں ملک قادر بخش جکھڑ کا طوطی بولتا تھا جب ون یونٹ بنا تو لیہ کے حصے میں یہ اعزاز آیا کہ ملک قادر بخش جکھڑ قائد ایوان کے علاوہ زراعت و خوراک کے علاوہ پانی و بجلی کے وزیر بنے ضلع مظفر گڑھ جو اس وقت کے گورنر مشتاق خان گرمانی،ملک غلام مصطفےٰ کھر اور بابائے جمہوریت نوابزادہ نصراللہ خان کی سیاسی حوالے سے ملکیت تصور ہوتا تھاملک قادر بخش جکھڑ مرحوم پچیس برس تک اس ضلع کے چیئرمین رہے وہ زراعت کے وزیر بنے تو زرعی حوالے سے ان کا کردار ہر کسی نے مانا،ملک فضل حسین جکھڑ مرحوم لیہ کی دھرتی کے بہت مہربان بزرگ تھے وہ لیہ کے کسی باسی سے جب بھی ملتے اپنے اخلاق سے اس کے دل میں گھر کر لیتے ان سے ملکر عجیب اپنائیت کا احساس اور تاثر ملتا،انہوں نے ایک عام طبقے کو عزت نفس دی اور جھونپڑی میں پڑے غریب کو بھی ان کے جتنا قریب دیکھا اتنا کسی بااثر فرد کو نہیں،عام پبلک مقامات پر ان کو ایک عام فرد کے ساتھ بیٹھے دیکھ کر کبھی یہ گماں نہیں ہوتا تھا کہ ملک فضل حسین جکھڑ کا تعلق کسی بڑے جاگیر دار گھرانے سے ہے،ان کی موت کے بعد لیہ کی فضائیں جیسے سوگوار ہوگئیں،حسن وقار جیسے باوقار سپوت بھی ملک فضل حسین جکھڑ مرحوم کا ہی نہیں بلکہ وسیب کا قیمتی اثاثہ تھے بہت سے غریب افراد کی آنکھوں میں آج بھی ان کے ذکر پر آنسو نظر آتے ہیں جس کی بڑی وجہ یہ ہے کہ وہ بغیر کسی تردد کے ان کی مالی مدد کیا کرتے تھے،ایسے کہ دوسرے ہاتھ کو بھی پتہ نہ چلتا،ملک فضل حسین جکھڑ مرحوم کی جانشینی کا حق اگر کسی نے حقیقی معنوں میں ادا کیا ہے تو وہ ملک افتخار احمد جکھڑ ہیں ملک افتخار احمد جکھڑدوستی میں بہت آگے ہیں میں نے دیکھا ہے کہ ان کی خواہش ہوتی ہے کہ کسی دوست کو نقصان نہ ہو میری اپنی ذات اس نقصان کی زد میں آجائے تو کوئی بات نہیں،نشیب کے علاقوں میں ایک عام آدمی ملک افتخار احمد جکھڑ کی بات کرتا ہے،ملک نور نبی جکھڑ بھی ملنساری میں کسی سے کم نہیں،مجھے ان کے ایک فیصلہ سے ہمیشہ اختلاف رہے گا کہ اگر وہ مہر اعجاز احمد اچلانہ کے مد مقابل الیکشن سی پیچھے نہ ہٹتے تو مہر اعجاز احمد اچلانہ کی شکست اگلے الیکشن میں یقینی تھی،وہ مہر اعجاز احمد اچلانہ کے مد مقابل انتہائی کم مارجن سے ہارے اور انہوں نے مہر اعجاز احمد اچلانہ پر خوف کی فضا طاری کردی،یہ حقیقت ہے کہ مہر اعجاز احمد اچلانہ کا مقابلہ بھی ملک نور نبی جکھڑ ہی کرسکتے تھے تاہم اب اصغر خان گرمانی نے اس خلا کو پر کردیا ہے، ملک نیاز احمد جکھڑ کی سیاست بھی ملک فضل حسین جکھڑ کی مرہون منت ہے،ملک نیاز احمد جکھڑ نے بھی سیاست میں اپنا لوہا خوب منوایا،ان کی سیاست کو اب ملک اویس جکھڑ لیکر چلے ہیں،ملک اویس جکھڑ نئی نسل کا نمائندہ ہے مگر اس نے ثابت کیا ہے کہ ملک نیاز احمد جکھڑ کی سیاسی جانشینی کا فیصلہ بروقت اور درست ہے
سیاستدان وہ ہوتا ہے جو متحرک کرتا ہے، جو ایسے فیصلے کرتا ہے جو اس کے پیروکاروں پر مثبت اثرات ڈالتے ہیں، اور جو کہ مختلف النوع افراد کی ایک ٹیم کو ایک مشترکہ مقصد کے لئے کام کرنے پر آمادہ کر لیتا ہے۔ لیکن سارے لوگ سیاستدان نہیں ہوتے تو پھر ایک سیاستدان میں وہ کون سی خاصیت ہوتی ہے جو اسے دوسروں سے ممتاز کرتی ہے؟ شخصی کشش ایک ایسی خاصیت ہے جسے غلط فہمی کی بناء پر اکثر سب سے زیادہ ضروری لازمہ سمجھ لیا جاتا ہے۔ تاہم، اگر آپ مندرجہ ذیل اوصاف کو پیدا کرنے کے لئے محنت کریں تو شخصی کشش زیادہ آسانی سے حاصل ہو جاتی ہے: اپنے کام کے متعلق حقائق سے باخبر رہئے اور انہیں استعمال کرنا ضروری ہے۔ ضروری ہے کہ ایک سیاستدان کو اپنے کام کی تفصیلات کا علم ہو تاکہ وہ اپنے ووٹرز کے لئے کام کر سکے۔ ہمارے ہاں سیاست کا مطلب یہ ہے کہ عام ووٹرز کی چھوٹی چھوٹی بات پر بہت زیادہ توجہ دینے کی ضرورت ہے۔ اگر آپ سیاست کو خدمت کا درجہ دیتے ہیں تو عوام کے دلوں میں گھر کرنے سے آپ کو کوئی نہیں روک سکتا۔ اس بات سے ضرور باخبر رہئے کہ آپ کے مخالف سیاستدان کیا کام کر رہے ہیں لیکن انہیں یہ احساس دلایئے کہ آپ کا وجود ان کے مد مقابل تسلیم کیا جارہا ہے۔ اگر کسی سیاست دان کے پاس یہ اہلیت نہیں کہ وہ اپنے ووٹرز کے کام بیوروکریسی سے نکلوانے کا اہل نہیں تو وہ ناکام ثابت ہوگا۔ ملک نیاز احمد جکھڑ نے اپنی سیاسی زندگی میں ہمیشہ یہ ثابت کرنے کی کوشش کی کہ سیاسی انتقام سے ان کا دور کا واسطہ نہ رہا اور ان کی سیاست ہمیشہ شرافت کے گرد گھومتی رہی۔ ایک سیاستدان کی حیثیت سے آپ کی عوامی اور نجی زندگی کو قابل تقلید ہونا چاہئے۔ خود کو ایک مثال بنئے۔ اگر آپ اپنے ووٹرز سے ایک خاص طرح کے رویئے کی توقع کرتے ہیں مگر خود ویسے رویئے کا مظاہرہ نہیں کرتے تو آپ کا وقار مجروح ہوگا۔ اگر کارکن سیاستدان پر اعتماد نہیں کرے گا تو کام کا معیار یقینا متاثر ہوگا۔مگر میں نے اکثر ملک نیاز احمد جکھڑ کے ڈیرہ پر دیکھا کہ ملک اویس نے اپنے آپ کو منوایا ہے نئی نسل ان کے فیصلوں کو مانتی ہی نہیں قبول کرتی ہے
فیصلہ کرنے کی اہلیت، خصوصاً انتہائی دباؤ کے عالم میں فیصلہ کرنا ایک سیاستدان کا نہایت قابل قدر وصف ہوتا ہے۔ جب کوئی مشکل فیصلہ درپیش ہوتا ہیتو میں نے اکثر دیکھا کہ ملک اویس جکھڑ نے مکمل حقائق کو سامنے رکھ کر فیصلہ کیا،ایسے فیصلے ملک افتخار احمد جکھڑ کیا کرتے ہیں جس میں جھوٹ اور سچ کا نتارا ہوتا ہو۔ جب بات سچ کی اور انصاف کی ہو تو اکثر آپ کو ایسی صورتِ حال کا سامنا ہوگا جہاں آپ کے ساتھی آپ کے ہمراہ نہ ہوں گے، مگر آپ وہی فیصلہ کرتے ہیں جس کو آپ کا ضمیر مانے گا یہ میں نے ملک اویس جکھڑ کے فیصلوں میں دیکھا ہے گزشتہ دنوں ایک غریب اور مظلوم کو جب پولیس اٹھا کر لے گئی تو ملک اویس جکھڑ نے رات کے کسی پہر جاکر اسے پولیس کی گرفت سے آزاد کرایا اس کا گواہ میں خود ہوں۔ یہ حقیقت ہے کہ آپ کا شخصی تحکم ان کارکنوں کا نمائندہ اور آئینہ دار ہونا چاہئے جنہوں نے آپ کی ذات پر اعتماد کیا۔ ملک اویس جکھڑ کا یہ خاصہ ہے کہ حقیقت پسندی کا دامن مت چھوڑیئے،ان کا یہ موقف ہے کہ اگر”آپ ہر معاملے میں قنوطیت یا منفی سوچ کا مظاہرہ کریں گے تو آپ کے ماتحت اور بالادست دونوں کا آپ پر اعتماد جلد ہی ختم ہو جائے گا۔ صورتِ حال ہمیشہ مثالی نہیں ہوتی، مگر سیاست دان کی حیثیت سے آپ سے توقع کی جاتی ہے کہ آپ صورتِ حال کو بہتر سے بہتر انداز میں تبدیل کر سکیں۔ اسے پوری طرح سے سمجھئے اور اس کے مثبت پہلوؤں پر توجہ مرکوز کیجئے۔سیاستدان سے توقع کی جاتی ہے کہ وہ ایسے اہداف مقرر کرے جن کو حاصل کرتے ہوئے ایک خاص سمت میں پیش قدمی کی جائے۔سیاست کی سوچ وسیع ہونی چاہئے تاکہ وہ مستقبل کو مدنظر رکھتے ہوئے اہداف کا تعین کر سکے۔ اپنے منفی جذبات کو ایک طرف رکھ دیجئے۔ ہم سب انسان ہیں، مگر ایک سیاست دان کی حیثیت سے آپ کو چاہئے کہ منفی غصے کا مظاہرہ کرنے یا اپنے کارکن یا رفقاء کی ذات پر حملے کرنے سے گریز کریں۔ آپ ایک مافوق البشر شے نہیں ہیں۔ یاد رکھئے کہ اگر کارکن نہیں ہوں گے تو آپسیاستدان بھی نہیں ہوں گے“میں نے ملک اویس جکھڑ میں دیکھا ہے کہ اچھی سیاستدان پیدائشی طور پر ہی ایسے ہوتے ہیں اور ان میں اپنے والد کی طرح شروع سے ہی قائدانہ اوصاف ہیں،پاکستان تحریک انصاف کی پذیرائی دیکھتے ہوئے کہا جاسکتا ہے کہ ملک اویس جکھڑ کے مد مقابل میدان میں اترنے والوں کو عوامی سیلاب کا ریلہ اس بار بہا کر لے جائے گا۔ملک نیاز احمد جکھڑ کا یہ فیصلہ قابل ستائش ہے کہ انہوں نے اپنی دور اندیش نگاہوں سے ملک اویس جکھڑ کو میدان سیاست میں مشکل وقت میں اتارا۔ خاندانی پس منظر کو دیکھتے ہوئے یہ کہا جاسکتا ہے کہ ملک اویس جکھڑ ہی نئی نسل کا نمائندہ ہے؟