کالم

روف کلاسرا اور سیٹھ مافیا

سید عون شیرازی

روف کلاسرا اچھا نہیں کیوں کہ وہ آپ کی نظر میں ایک سیلف میڈ ہے ، مڈل کلاسیا اور پینڈو ہے۔ ۔ ۔ ۔ ۔

جناب روف کلاسرا کے خلاف ہر 6 ماہ بعد سوشل میڈیا پر ایک بھرپور کمپین چلتی ہے

کبھی اسے اپنے شروع کرتے ہیں تو کبھی غیر

لیکن مخصوص لوگ اس کمپین میں اپنا حصہ ڈالنا اور اسے اوج تک لے جانا فرض سمجھتے ہوئے ہمیشہ اس کو آگے بڑھاوا دیتے اور ابھی بھی یہی ہو رہا ہے

اس وقت جو ٹیلن نیوز کے حوالے سے روف کلاسرا کے خلاف ایک مکمل اور پری پلانڈ ون سائیڈڈ سوشل میڈیا کمپین جاری ہے اس سے دیکھ اور پڑھ کر بے اختیار منہ سے نکلا

یاروں کی خامشی کا بھرم کھولنا پڑا

اتنا سکوت تھا کہ مجھے بولنا پڑا

روف کلاسرا نے اپنا حق مانگا اور بغض کلاسرا کے شکار مردو زن لٹھ لے کر روف کے ہی پیچھے پڑ گئے اور سیٹھ کی دلالی کرنے لگے (معذرت لفظ ذرا سخت ہے لیکن اس عمل کیلئے اس سے بہتر لفظ نہیں ملا)

اب ذرا کہانی سنیں، روف صاحب ایک چینل میں شاندار سیلری لے رہے تھے،ٹیلن نے رابطہ کیا ، ترلے کیے،سفارشیں کروائیں اور ایک طے شدہ رقم پر کلاسرا صاحب کو چینل جوائن کروایا ، ٹیلن کو یہ خوف تھا کہ ہمارا چینل نیا ہے کہیں زیادہ آفر پر روف صاحب چلے نہ جائیں تو انہوں نے دو سال کا معاہدہ کیا کہ اگر آپ 2 سال پہلے چھوڑ کے گئے تو جو تنخواہیں لیں ہوں گی وہ بھی واپس کرنی پڑیں گی اور اگر ہم نے آپ کو نکالا تو ہم آپ کو بقایا تنخواہ دیں گے،ٹیلن چاہتا تھا کہ الیکشن کے دوران روف کلاسرا ان کی سکرین کی زینت رہے

سیٹھ پاگل نہیں ہوتا روف کلاسرا اس وقت پاکستان کی تحقیقاتی صحافت میں پہلے دو تین صحافیوں میں شامل ہے یعنی صف اول میں ، اگر کسی چینل میں کلاسرا جیسا تحقیقاتی صحافی بیٹھا ہو تو چینل مالک وہسے اپنے لیے کئی آسانیاں پیدا کروا لیتا ہے (بہرحال اس پر پھر کسی روز گفتگو کریں گے)

کلاسرا صاحب اس سے قبل ایک چینل سے 75 لاکھ بھی لیتے رہے یہ ٹیلن کی اس انتظامیہ کے منہ پر جوتا ہے جو اوور پیڈ جیسا گھٹیا سٹیٹس اپنے سوشل میڈیا پر لگا رہی تھی

آپ نیوز میں بھی ان کا پیکج ٹیلن سے زیادہ تھا

بات کسی اور طرف جا رہی ہے واپس اسی موضوع کی طرف آتے ہیں

کلاسرا صاحب ایک بہترین چینل چھوڑ کر گئے اور بریار برادرز کے ترلوں پر

ایک معاوضہ طے ہوا اور یہ گن پوائنٹ پر نہیں ہوا

دونوں پارٹیوں کی باہمی رضامندی سے طے پایا

اب اگر ایک پارٹی اس پر عمل نہیں کرتی تو دوسری پارٹی کو ہر حق حاصل ہے کہ وہ اس پر عمل درآمد کیلئے تمام قانونی رستے اپنائے

لیکن یار لوگوں کو تو موقع چاہیے کہ کیسے ایک مڈل کلاس ،سیلف میڈ کو نیچا دکھانا ہے ، معاملہ کلاسرا صاحب کا ہو تو بھابھی اور بچوں کو بھی گھسیٹ لاتے ہیں

اور یہ گھٹیے پنے کی انتہا ہے کیونکہ ایسے لوگوں کے پاس اور تو کچھ کہنے کو نہیں ہوتا

اور اکثر تو ایسے چہرے و نام بھی دیکھتا ہوں جن کا کسی دور میں گھر اور تعلیم کا خرچہ روف کلاسرا کی طرف سے دئیے گئے پیسوں سے چلتا تھا جو جرم مجھے کلاسرا صاحب کا نظر آتا ہے وہ یہ ہے کہ اُن کی گردن میں سریہ نہیں ، وہ عام آدمی سے بھی ایسے ملتے ہیں جیسے دہائیوں کی شناسائی ہو ، کسی کی مدد کرنی ہو خاص کر مالی تو 1122 بن جاتے ہیں ، خدا ترسی اتنی ہے کہ اسی چکر میں نقصان بھی اٹھا بیٹھتے ہیں

دوسرا یہ کہ آدھے شہر کو اپنے سچ اور تحقیقاتی خبروں و سکینڈلز سے مخالف کر لیا تو آدھے کو سفارش نہ مان کر

دوبارہبواپس مدعے کی طرف آتے ہیں

اس ملک میں جب دو فرد معاہدہ کریں اور ان میں سے ایک پارٹی معاہدے سے بھاگ جائے تو سب کی ہمدردیاں دوسری پارٹی کے ساتھ ہوتی ہیں لیکن روف کلاسرا کے معاملے میں منافقت دیکھیں جو سیٹھ اپنی بات سے پھر گیا یار لوگ اس کے گیت گا رہے ہیں اور کلاسرا صاحب کو تنقید و طنز کا نشانہ بنا رہے ہیں

روف کلاسرا جیسے صحافی اس ملک میں بہت کم ہیں ، جن کو روف صاحب کے پیکج سے تکلیف ہے ان کیلئے عرض ہے کہ کچھ اینکرز اُن سے بھی زیادہ پیکج لے رہے ہیں تو وہاں ان کی زبانیں گنگ کیوں ہیں

روف کلاسرا نئے صحافیوں کیلئے ایک انسٹیوشن اور امید کی کرن ہیں

جو پہلو میں بٹھا کر اس شہر بے وفا کی حقیقت بتاتے ہیں

رستہ دکھاتے ہیں

اور زیرو سے ہیرو تک پہنچاتے ہیں

اور آخری بات جتنے نووارد لڑکوں کو روف کلاسرا نے اس صحافتی فیلڈ میں جابز لے کر دی ہیں ایڈجسٹ کیا یا کروایا ہے اگر اس کے نصف بھی کسی اور اینکر نے کیا ہے تو مجھے مثال لا کر دکھا دیں

لیکن روف کلاسرا اچھا نہیں کیوں کہ وہ آپ کی نظر میں ایک سیلف میڈ ہے ، مڈل کلاسیا ہے اور پینڈو ہے

کیونکہ وہ امریکا برطانیہ کی بجائے جیسل کلاسرا کی باتیں کرتا ہے وہ گمنام گاوں کے آخری مزار کا نوحہ لکھتا ہے ، وہ اپنے گاوں میں کے بابوں کو یاد کرتا ہے وہ آج بھی ڈائجسٹ کی کہانیوں کے مزے لیتا ہے

آپ کو اس کی تکلیف ہے

اور مجھے فخر ہے کہ میں بھی پینڈو ہوں

یہ بھی پڑھیں

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button

For copy this text contact us :thalochinews@gmail.com