کالم

لیہ پولیس: جرائم کے خلاف جنگ اور عوامی اعتماد کی بحالی

اسحاق گل

اسحاق گل

لیہ پولیس نے حالیہ مہینوں میں جرائم کے خلاف جو بے مثال کارروائیاں کی ہیں، وہ نہ صرف قابل تعریف ہیں بلکہ ایک نئی تاریخ رقم کر رہی ہیں۔ ڈی پی او لیہ محمد علی وسیم، جو کہ دو ماہ قبل لیہ میں تعینات ہوئے ہیں، اپنی متحرک اور مخلص قیادت کے ذریعے پولیس اور عوام کے درمیان اعتماد کا پل بنا رہے ہیں۔ ان کی سربراہی میں لیہ پولیس نے اکتوبر اور نومبر کے دوران جرائم کی روک تھام میں شاندار کامیابیاں حاصل کیں اور ثابت کیا کہ دیانتدار اور متحرک قیادت کے زیر سایہ پولیس ایک حقیقی محافظ کے طور پر کام کر سکتی ہے۔لیہ پولیس کی کارکردگی کے اعداد و شمار حیران کن ہیں۔ گزشتہ دو ماہ کے دوران، ڈکیتی، راہزنی، نقب زنی، اور سرقہ وہیکل جیسے جرائم میں ملوث 355 ملزمان کو گرفتار کیا گیا اور 4 کروڑ 86 لاکھ روپے سے زائد کا مسروقہ مال برآمد کیا گیا۔ برآمدہ مال میں زیورات، ٹریکٹر، کاریں، موٹر سائیکل، سولر پلیٹس، مویشی، اور دیگر قیمتی اشیاء شامل تھیں۔ اس کے علاوہ 9 گینگز کے 28 خطرناک ملزمان کو گرفتار کرکے 70 لاکھ روپے سے زائد مالیت کا مسروقہ مال برآمد کیا گیا۔ ان اقدامات نے عوام کو تحفظ کا احساس دلایا اور مجرموں کے لیے واضح پیغام دیا کہ قانون سے فرار ممکن نہیں۔ڈی پی او لیہ محمد علی وسیم کی قیادت میں لیہ پولیس نے نہ صرف جرائم پر قابو پایا بلکہ عوام کے ساتھ قریبی تعلقات بھی قائم کیے۔ یہ پہلو ان کی کارکردگی کا ایک اہم حصہ ہے، کیونکہ ماضی میں پولیس اور عوام کے درمیان اعتماد کا فقدان ایک بڑا مسئلہ رہا ہے۔ لیکن ڈی پی او لیہ نے اپنے طرز عمل سے یہ ثابت کیا کہ پولیس عوام کی خادم ہے، ان پر حاکم نہیں۔ پریس کانفرنسز میں برآمد شدہ مال کی واپسی اور متاثرہ افراد کے ساتھ براہ راست ملاقاتوں نے عوام کے دلوں میں پولیس کے لیے نرم گوشہ پیدا کیا۔ یہ ایک بڑی کامیابی ہے، کیونکہ عوام کا اعتماد پولیس کی کامیابی کا پہلا زینہ ہے۔لیہ جیسے علاقے میں، جہاں زیادہ تر لوگ زراعت یا چھوٹے کاروبار پر انحصار کرتے ہیں، مویشی چوری اور موٹرسائیکل چوری جیسے واقعات کا عام ہونا نہایت نقصان دہ ہوتا ہے۔ لیکن لیہ پولیس نے ان جرائم کا مؤثر حل نکالنے کے لیے عملی اقدامات کیے۔ گینگز کے خلاف کارروائیاں اور ان سے مال مسروقہ کی برآمدگی ظاہر کرتی ہے کہ پولیس نہ صرف جرائم کو ٹریس کرنے بلکہ مجرموں کو کیفر کردار تک پہنچانے میں بھی کامیاب ہو رہی ہے۔ ان گینگز کے خلاف 80 سے زائد مقدمات کو ٹریس کیا گیا، جو اس بات کا ثبوت ہے کہ ڈی پی او لیہ کی قیادت میں پولیس نے ایک جامع حکمت عملی اپنائی ہے۔یہاں یہ بات بھی قابل ذکر ہے کہ ڈی پی او لیہ نے جرائم کی روک تھام کے ساتھ ساتھ جرائم کے ذرائع کو بھی ختم کرنے پر توجہ دی۔ ان کی قیادت میں مجرموں سے ناجائز اسلحہ بھی برآمد کیا گیا، جو یہ ظاہر کرتا ہے کہ جرائم کے خلاف جنگ میں صرف جرائم پیشہ افراد کو پکڑنا کافی نہیں، بلکہ ان کے جرائم کے وسائل کو ختم کرنا بھی ضروری ہے۔پولیس کی حالیہ کارکردگی کے مثبت اثرات صرف جرائم کی شرح میں کمی تک محدود نہیں ہیں، بلکہ یہ ایک پُرامن معاشرت کے قیام کی بنیاد بھی فراہم کر رہی ہے۔ لیہ پولیس کے ان اقدامات نے پورے ملک کے لیے ایک مثال قائم کی ہے کہ کس طرح ایک افسر کی مخلص قیادت پورے ضلع کے حالات کو بدل سکتی ہے۔ اس کے علاوہ، یہ کارکردگی دیگر اضلاع کے پولیس افسران کے لیے ایک سبق ہے کہ عوامی اعتماد اور مؤثر حکمت عملی کے ذریعے جرائم پر قابو پایا جا سکتا ہے۔یہ کہنا غلط نہ ہوگا کہ لیہ پولیس نے نہ صرف جرائم کے خلاف جنگ جیتی بلکہ عوام کے دل بھی جیتے ہیں۔ لیکن یہ سفر ابھی ختم نہیں ہوا۔ جرائم کے خاتمے کے لیے پولیس کو مسلسل اسی عزم و حوصلے کے ساتھ کام کرنا ہوگا۔ عوام کی جانب سے تعاون بھی اسی طرح ضروری ہے، کیونکہ پولیس اور عوام کا اتحاد ہی ایک محفوظ اور پُرامن معاشرہ قائم کر سکتا ہے۔ ڈی پی او لیہ محمد علی وسیم کی قیادت میں پولیس نے جس طرح عوام اور پولیس کے درمیان فاصلوں کو کم کیا ہے، وہ ایک قابل تقلید ماڈل ہے۔جرائم کے خاتمے کے ساتھ ساتھ عوام میں اعتماد بحال کرنا ایک بڑا چیلنج تھا، لیکن ڈی پی او لیہ کی حکمت عملی نے یہ مشکل کام ممکن بنا دیا۔ ان کی کارکردگی نہ صرف لیہ بلکہ پورے ملک کے لیے ایک روشن مثال ہے۔ اگر پولیس اور عوام اسی طرح مل کر کام کریں تو نہ صرف جرائم پر قابو پایا جا سکتا ہے بلکہ ایک ایسا معاشرہ بھی تشکیل دیا جا سکتا ہے جہاں ہر شخص خود کو محفوظ اور پُرامن محسوس کرے

یہ بھی پڑھیں

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button

For copy this text contact us :thalochinews@gmail.com