سچائیاں برہنہ درودیوار پر ناچ رہی ہیں لیکن پاکستانی اپنے تعصبات کی وجہ سے آنکھیں کھلی ہونے کے باوجود یہ سچائیاں نہیں دیکھ رہے ۔ معاملات جاننے والا ہر کوئی جانتا ہے 2018 میں نواز شریف کو بظاہر اس لئے نکالا گیا سی پیک پر چینی اور عالمی سرمایہ کاری ہو جاتی پاکستانی معیشت مستحکم ہوتی ساتھ میں نواز شریف بھی ناقابل شکست ہو جاتا ۔اس بات کو اعتراف نواز شریف آپریشن کا ایک مرکزی کردار لیفٹینٹ جنرل یہ کہہ کر کر چکا ہے نواز شریف کو
"Cut to size”
کرنا ضروری تھا ۔
دوسری بات صرف غدار جانتے ہیں جنہوں نے نواز شریف کی فراغت میں مرکزی کردار ادا کیا اصل مقصد امریکی اشارے پر سی پیک روک کر چین کا راستہ روکنا تھا ۔
بہت بڑی ففتھ جنریشن پلوٹون کھڑی کرنا ،ایک زانی اور بدکردار کو ہیرو بنانا،قومی سیاستدانوں کو چور ڈاکو ،توہین مذہب اور مودی کا یار مشہور کرنا اور پاکستان کو نادہندہ کروا کر ایٹمی اثاثوں سے محروم کرنے کی سازش کرنا سب ایک ہی سلسلہ تھا ۔
گھمسان کی لڑائی امریکہ کی سربراہی میں محوری طاقتوں اور چین کے درمیان ہے ۔امریکی سی آئی اے کا جو انفراسٹرکچر دہائیوں سے پاکستان میں موجود ہے اس کا دائرہ اثر اب اعلی عدلیہ میں دور تک پھیل چکا ہے ۔
رکاوٹ فوج کا چین آف کمانڈ کا موثر نظام ہے ۔2018 کے بعد جو تباہی آئی وہ چین آف کمانڈ کے تقدس کی وجہ سے نہیں روکی جا سکی ۔ ڈیمیج کنٹرول کی جو کوششیں اس وقت کی جا رہی ہیں وہ بھی چین آف کمانڈ کے اسی تقدس کی وجہ سے کامیاب ہونگی ۔
نو مئی کے واقعات چین آف کمانڈ پر حملہ تھا ۔تبدیلی کے کردار عدلیہ اور فوج کے انفراسٹرکچر کے اندر تک موجود تھے ۔بظاہر بہانہ شارٹ کمیشن کے چیف کے خلاف بغض نکالنا تھا لیکن حقیقت میں بغاوت کامیاب ہو جاتی چین آف کمانڈ ٹوٹ جانی تھی اور ساتھ میں پاکستان بھی ۔نو مئی کو لاہور کے کور کمانڈر ایسے کمانڈر ناکام ہوئے جو کمانڈروں کے اجلاس میں کہتے تھے "میں اپنے شہریوں کے خلاف گولی نہیں چلاؤں گا”
چین آف کمانڈ کے تقدس نے نو مئی ناکام بنا دی ۔
سب جاننے والے جانتے ہیں عدلیہ میں بیٹھے تبدیلی کے لاہور کے سابق کور کمانڈر ایسے کرداروں نے مخصوص نشستوں کے فیصلے سے سینٹ ،صوبائی اسمبلیاں اور قومی اسمبلی مکمل نہیں ہونے دی ۔
آئینی ترامیم روکنے کیلئے مخصوص نشستیں پی ٹی آئی کو دے دیں ۔63 اے پر نظر ثانی ریویو روکنے کی کوشش کی ۔ پریکٹیس اینڈ پروسیجر ترمیمی آرڈیننس کی مخالفت کی آڑ میں نظر ثانی میں تاخیر کیلئے زنبیل میں موجود سارے ہتھیار استعمال کر لئے ۔
اس وقت ڈی چوک میں جو احتجاج کا ڈرامہ لگا ہوا ہے وہ عدلیہ کے تبدیلی کے کرداروں کو بچانے کی آخری کوشش ہے ۔ فوج کے اندر صفائی ہو چکی ہے ۔ائینی ترامیم ہو گئیں تو عدلیہ بھی صاف ہو جائے گی ۔
سارے ایک ہی زبان بول رہے ہیں ۔ائینی ترامیم شنگھائی تعاون تنظیم تک ملتوی کر دی جائیں جبکہ کیچ اصل میں یہ ہے جسٹس منصور چیف جسٹس بن جائے پھر نبڑ لیں گے سب سے ۔
ایسا نہیں ہو گا ۔2018 کی تبدیلی ناکام ہو چکی ہے ۔اب ریاست بچانے کی کوشش ہو رہی ہے ۔گنڈا پور کا صوبائی مشنری کے ساتھ ڈی چوک کا رخ کرنا ،منظور پشتیں کا جرگہ،طالبعلموں کا متحرک ہونا یا بلوچ عسکریت پسندی میں اضافہ سارے ایک ہی سلسلہ کی کڑیاں ہیں۔
گھمسان کی لڑائی چین اور امریکہ کے درمیان ہے ۔لڑائی ایٹمی اثاثوں اور سی پیک کی وجہ سے ہے ۔خطہ کے ممالک جانتے ہیں معاملہ کیا ہے ۔بھارت کے ایک سابق وزیر دفاع نے ایک سابق امریکی صدر کی ایٹمی اثاثوں کے انتہا پسندوں کے ہاتھ لگنے کی دھمکی کا فوری ردعمل دیا تھا کہ پاکستان کا دفاع موثر اور مضبوط ہے اور کسی عالمی طاقت کو کسی بہانے پاکستان آنے کی اجازت نہیں دی جائے گی ۔ اس مرتبہ پھر تمام تر بی جے پی کے پاکستان مخالف بیانیہ کے باوجود بھارتی وزیر خارجہ شنگھائی تعاون تنظیم کے اجلاس میں شرکت کیلئے اسلام آباد آ رہے ہیں۔ چینی وزیراعظم اسلام آباد آرہے ہیں اور شنگھائی تعاون تنظیم کے تمام پہلوان اسلام آباد پہنچ رہے ہیں ۔
فوج کا تمام تر اختیارات کے ساتھ دارالحکومت کی سیکورٹی سنبھالنا اصل میں پیغام ہے کہ فوج کی موجودہ چین آف کمانڈ 2018 کا ڈیمیج کنٹرول کرنے میں کس حد تک سنجیدہ ہے ۔
ہمیں یقین ہے عدلیہ میں سی آئی اے کا پھیلایا گند صاف کرنے کیلئے آئینی ترامیم ہو جائیں گی اور انشاء اللہ معاملات سنبھال لئے جائیں گے ۔
اللہ تعالیٰ پاکستان کی حفاظت کرے ۔