شہباز شریف سعودی عرب پہنچ گئے
پاکستان کے وزیراعظم شہباز شریف فیوچر انویسٹمنٹ انیشیٹیو کانفرنس میں شرکت کے لیے دو دن کے دورے پر سعودی عرب پہنچ گئے ہیں۔ ریاض میں فیوچر انویسٹمنٹ انیشیٹیو کانفرنس آج سے شروع ہو رہی ہے جو 31 اکتوبر 2024 تک ریاض کے کنگ عبدالعزیز انٹرنیشنل کنونشن سینٹر میں جاری رہے گی۔ فوٹو اور ویڈیو شیئرنگ پلیٹ فارم انسٹاگرام پر پاکستان مسلم لیگ ن نے لکھا کہ ’وزیراعظم شہباز شریف سعودی عرب کے دو دن کے دورے پر روانہ ہو گئے ہیں۔ وہ فیوچر انوسٹمنٹ انیشیٹیو میں پاکستان کی نمائندگی کریں گے۔‘ اس سے قبل وزارت خارجہ کے دفتر نے کہا ہے کہ ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان اور دیگر عہدیداروں سے وزیراعظم شہباز شریف ملاقات کریں گے اور دوطرفہ امور پر بات چیت کریں گے۔ بیان میں کہا گیا ہے کہ ’دونوں فریقین پاکستان اور سعودی عرب کے درمیان اقتصادی اور سٹریٹیجک شراکت داری پر تبادلہ خیال کریں گے اور اقتصادی، توانائی اور دفاعی شعبوں میں دو طرفہ تعاون پر بات چیت کریں گے۔‘ شہباز شریف کی فیوچر انوسٹمنٹ انیشیٹیو کانفرنس میں شرکت کرنے والے رہنماؤں اور کاروباری افراد سے بھی ملاقاتیں متوقع ہیں۔ رواں برس اپریل میں شہباز شریف نے ریاض میں سعودی ولی عہد سے ورلڈ اکنامک فورم کے خصوصی اجلاس کے موقع پر ملاقات کی تھی۔ وزیراعظم شہباز شریف کے دفتر کے مطابق دونوں رہنماؤں نے دو طرفہ تعلقات اور غزہ پر اسرائیل کی جنگ سمیت علاقائی امور پر تبادلہ خیال کیا۔ پاکستان اور سعودی عرب کے درمیان مضبوط تجارتی، دفاعی اور ثقافتی تعلقات ہیں۔ مملکت میں 27 لاکھ سے زیادہ پاکستانی تارکین وطن ہیں جو ترسیلات زر کا سب سے بڑا ذریعہ ہے۔ پاکستان اور سعودی عرب دونوں باہمی تجارت اور سرمایہ کاری کے لیے قریب سے کام کر رہے ہیں، رواں برس مملکت نے پانچ ارب ڈالر کے سرمایہ کاری پیکج کو تیز کرنے کے عزم کا اعادہ کیا۔ فیوچر انویسٹمنٹ انیشیٹیو کانفرنس 2017 میں ایک سالانہ تقریب کے طور پر شروع ہوئی تھی جس کا مقصد لوگوں کو دنیا بھر میں امید افزا سلوشنز میں سرمایہ کاری کے لیے اکٹھا کرنا ہے۔ یہ پلیٹ فارم ملکوں کو اپنی اقتصادی طاقت دکھانے، غیرملکی سرمایہ کاری کو راغب کرنے اور پائیدار مستقبل کی تشکیل کے لیے بات چیت کا موقع فراہم کرتا ہے۔ کانفرنس کا آٹھواں ایڈیشن 29 سے 31 اکتوبر تک منعقد ہو گا جس کا موضوع ’انفینیٹ ہورائزنز: انویسٹنگ ٹودے، شیپنگ ٹومورو‘ ہے۔ اس کانفرنس میں سرمایہ کیسے خوشحالی اور پائیدار مستقبل کے طور پر کام کر سکتی ہے، پر بات چیت ہو گی۔ کانفرنس کا مقصد مصنوعی ذہانت، روبوٹکس، تعلیم، توانائی، سپیس، مالیات، صحت کی دیکھ بھال اور پائیداری جیسے اہم مسائل کو حل کرنا ہے۔ ایجنڈے میں مصنوعی ذہانت اور نئی ٹیکنالوجیز سرِفہرست ہیں۔ کانفرنس کے دوران 28 ارب ڈالر کے معاہدے متوقع ہیں۔ کانفرنس کے لیے دنیا بھر سے سات ہزار 100 شرکا رجسٹرڈ ہیں۔ یہ تعداد پچھلے برس کے مقابلے میں زیادہ ہے۔ 500 سے زیادہ سپیکرز ہیں جبکہ 200 سے زیادہ سیشنز اور ڈائیلاگ فورم ہوں گے۔ کانفرنس کے شرکا میں سے 30 فیصد کا تعلق امریکہ سے ہے، 20 فیصد کا یورپ سے جبکہ 20 فیصد ایشیا کی نمائندگی کریں گے۔ فیوچر انویسٹمنٹ انیشیٹیو فاؤنڈیشن کے چیف ایگزیکٹو رچرڈ اٹیس کا کہنا ہے کہ ’اس مرتبہ ٹیکنالوجی انڈسٹری بشمول آرٹیفیشل انٹیلی جنس (اے آئی) سے وابستہ زیادہ سے زیادہ افراد شریک ہو رہے ہیں کیونکہ اب ہر طرف آرٹیفیشل انٹیلی جنس ہے اور یہی تمام صنعتوں اور شعبوں پر اثرانداز ہو رہی ہے۔‘ ان کا کہنا تھا کہ ’سعودی عرب کا میزبان ملک کے طور پر انتخاب ایف آئی آئی کی کامیابی کی اہم وجہ ہے۔‘ ’سعودی عرب یقیناً عالمی مرکز بن گیا ہے اور ہے بھی۔ اگر آپ دنیا کا نقشہ دیکھیں تو معلوم ہوتا ہے کہ یہ بہت اچھی جگہ پر واقع ہے۔ مملکت اب یقیناً ایک ایسی جگہ ہے جہاں صنعت، کان کنی، ایوی ایشن، لاجسٹکس اور ٹیکنالوجی کے مستقبل سے متعلق عالمی سطح کی بات چیت ہو رہی ہے۔‘