دنیا

ٹیپ سے دیوار میں چپکایا گیا کیلا کتنے میں فروخت ہوا؟ قیمت سامنے آگئی

اطالوی آرٹسٹ موریزیو کیٹیلن کا تیار کردہ ’کامیڈین‘ نامی کیلا آرٹ ریکارڈ قیمت تقریبا 2 ارب روپے میں فروخت ہوگیا۔
خبر رساں ادارے ’رائٹرز‘ کے مطابق امریکی شہر نیویارک میں مذکورہ کیلا آرٹ کی فروخت کا اہتمام کیا گیا، جس میں لوگوں کو آن لائن خریداری کی سہولت بھی فراہم کی گئی تھی۔
خیال ظاہر کیا جا رہا تھا کہ عام دیوار پر ٹیپ کی مدد سے چپکائے گئے کیلے کا آرٹ زیادہ سے زیادہ 15 لاکھ امریکی ڈالر میں فروخت ہوگا، تاہم خریدار نے آرٹ کو انتہائی زیادہ قیمت پر خرید کر سب کو حیران کردیا۔
’کامیڈین‘ نامی کیلا آرٹ کو کرپٹو کرنسی کے چینی تاجر نے ریکارڈ 62 لاکھ امریکی ڈالر یعنی پاکستانی ایک ارب 72 کروڑ روپے سے زائد کی رقم میں خرید کر سب کو پیچھے چھوڑا۔
کیلا آرٹ خریدنے والے تاجر نے فوری طور پر مجموعی رقم منتظمین کو ٹرانسفر کردی جب کہ خریدار کو پہلے ہی بتایا دیا گیا کہ کیلے کے خراب ہونے پر کیلے کو تبدیل کرنے کی ذمہ داری ان کی اپنی ہوگی۔مذکورہ کیلا آرٹ پہلی بار دسمبر 2019 میں فروخت کے لیے پیش کیا گیا تھا، جس میں عام دیوار پر ایک ٹیپ کی مدد سے تازہ اور عام کیلا لٹکایا جاتا ہے۔
مذکورہ آرٹ میں اور کوئی بھی چیز شامل نہیں ہوتی، عام دیوار پر کیلے کو ٹیپ سے لٹکا کر اسے ’کامیڈین‘ آرٹ کا نام دے دیا گیا اور دلچسپ بات یہ ہے کہ کیلے کو ہر 24 گھنٹے تبدیل کردیا جاتا ہے۔
خریدار مذکورہ ٹیپ کو حاصل کرنے کے بعد اپنی من پسند کسی بھی دیوار پر چپکا کر اس میں کیلے کو لٹکا دیتا ہے اور وہ ہر روز کیلے کو تبدیل کرتا رہتا ہے۔پہلی بار مذکورہ کیلا آرٹ کو 2019 میں پاکستانی 2 کروڑ 30 لاکھ روپے میں فروخت کیا گیا تھا لیکن اب ریکارڈ قیمت پر اسے ایک ارب 72 کروڑ روپے میں فروخت کیا گیا۔
گزشتہ پانچ سال کے دوران کیلا آرٹ کی قیمت اور خریداروں میں اضافہ ہوا ہے اور اس کی رقم کئی گنا بڑھ چکی ہے۔
مذکورہ آرٹ کے اطالوی آرٹسٹ وقفے وقفے سے کیلا آرٹ کو فروخت کے لیے پیش کرتے رہتے ہیں اور وہ ہر بار دو سے تین کیلے فروخت کے لیے پیش کرتے ہیں اور ان کے کیلے ان کی توقع سے کہیں زیادہ قیمت پر فروخت ہوتے ہیں۔
سال 2019 میں دیوار پر لٹکائے گئے ان کے آرٹ کیلے کو امریکا کی ایک کامیڈین فنکار نے کھالیا تھا، جس پر بعد ازاں انہوں نے معافی مانگنے سے بھی انکار کیا تھا اور کہا تھا کہ انہوں نے کوئی آرٹ نہیں کھایا بلکہ ایک عام کیلا کھایا۔

یہ بھی پڑھیں

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button

For copy this text contact us :thalochinews@gmail.com