پاکستان

لاپتہ افراد واپس آ کر کہتے ہیں شمالی علاقہ جات گئے تھے: جسٹس مندوخیل

سپریم کورٹ کے آئینی بینچ میں لاپتہ افراد سے متعلق متفرق سیاسی جماعتوں کی درخواستوں کی سماعت کے دوران جسٹس جمال مندوخیل نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ ’میری نظر میں لاپتہ افراد کا کیس انتہائی اہم ہے، لاپتہ افراد واپس آنے پر کچھ نہیں بتاتے، لاپتہ افراد واپس آنے پر کہتے ہیں شمالی علاقہ جات آرام کے لیے گئے تھے۔سپریم کورٹ کے چھ رکنی آئینی بینچ نے منگل کو جسٹس امین الدین خان کی سربراہی میں درخواستوں کی سماعت کی۔بینچ کے دوسرے ججوں میں جسٹس جمال مندوخیل، جسٹس محمد علی مظہر، جسٹس حسن اظہر رضوی، جسٹس مسرت ہلالی اور جسٹس نعیم اختر افغان شامل ہیں۔آئینی بینچ نے اٹارنی جنرل، وزارت داخلہ اور دوسرے فریقین کو نوٹس جاری کرتے ہوئے لاپتہ افراد پر تمام متعلقہ اداروں سے رپورٹس طلب کی اور سماعت آئندہ ہفتے تک ملتوی کر دی۔دوران سماعت جسٹس جمال خان مندوخیل نے ریمارکس دیے کہ ’لاپتہ افراد کے کیسز ہائی کورٹس اور سپریم کورٹ میں چل رہے ہیں۔ لوگوں کی زندگیوں کا معاملہ ہے۔ ہزاروں لوگ لاپتہ ہیں۔ یہاں اعتزاز احسن اور لطیف کھوسہ جیسے سینیئر سیاستدان کھڑے ہیں۔ اس مسئلے کا حل پارلیمنٹ نے کرنا ہے۔ڈپٹی اٹارنی جنرل جاوید اقبال وینس نے عدالت کو بتایا کہ ’کابینہ میں لاپتہ افراد کا معاملہ گذشتہ روز زیر بحث آیا تھا۔ کابینہ نے ذیلی کمیٹی بنا دی ہے، جو اپنی سفارشات کابینہ کو پیش کرے گی۔ حکومت لاپتہ افراد کا معاملہ حتمی طور پر حل کرنا چاہتی ہے۔جسٹس جمال خان مندوخیل نے کہا کہ ’لاپتہ افراد کا مسئلہ بیان بازی سے حل نہیں ہو گا۔جسٹس محمد علی مظہر نے استفسار کیا کہ ’لاپتہ افراد کمیشن نے اب تک کتنی ریکوریاں کی ہیں؟جسٹس حسن اظہر رضوی نے پوچھا کہ کیا کہ ’کیا کوئی لاپتہ افراد کمیشن کے پاس ڈیٹا ہے کہ کس نے ان لوگوں کو لاپتہ کیا، جو لاپتہ لوگ واپس آئے؟ کیا انہوں نے بتایا کون اٹھا کر لے کر گیا؟جسٹس جمال خان مندوخیل نے جواباً ریمارکس دیے کہ ’لاپتہ افراد واپس آنے پر کچھ نہیں بتاتے

 

یہ بھی پڑھیں

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button

For copy this text contact us :thalochinews@gmail.com