کالم

اپنی چھت اپنا گھر: غریبوں کے لیے نیا آغاز

رانا عبدالرب

رانا عبدالرب

پاکستان میں غریب و متوسط طبقے کے افراد کے لیے اپنا گھر بنانا ہمیشہ ایک خواب بن کر رہ گیا تھا۔ کرائے کے مکانوں میں زندگی گزارنے والے یہ افراد کبھی بھی اپنے خوابوں کو حقیقت کا روپ نہیں دے پاتے تھے، کیوں کہ سودی قرضوں کی ادائیگیاں ان کی پہنچ سے باہر ہوتی تھیں۔ ایسے میں "اپنی چھت اپنا گھر اسکیم” نے نہ صرف ایک نئی امید کی کرن دکھائی بلکہ پنجاب حکومت نے ایک ایسا ماڈل فراہم کیا جس میں غریب عوام کے لیے مالی معاونت کے ساتھ ساتھ شفافیت اور دیانت داری بھی نمایاں ہے۔
اس اسکیم کی ابتدا پنجاب حکومت نے کی، اور اخوت کے کامیاب اور سود سے پاک قرضہ نظام کو دیکھتے ہوئے حکومت نے فیصلہ کیا کہ یہ کام اخوت کے سپرد کیا جائے گا۔ اب یہ اسکیم اخوت اور حکومت پنجاب کے اشتراک سے شروع ہو چکی ہے، جو پاکستان میں پہلی بار ایک سود سے پاک قرضہ اسکیم کے طور پر سامنے آئی۔ اخوت کا آغاز 2001 میں ہوا تھا، جب ڈاکٹر امجد ثاقب نے صرف دس ہزار روپے سے ایک غریب بیوہ خاتون کی مدد کی تھی۔ اس اقدام نے ایک ایسے ادارے کی بنیاد رکھی جس نے ملک کے غریبوں کے لیے سود سے پاک قرضے فراہم کرنے کا عمل شروع کیا۔ آج 24 سال بعد، اخوت ایک بڑے نظام کی صورت میں موجود ہے، جو نہ صرف قرض حسنہ فراہم کرتا ہے بلکہ اس کے ذریعے غریبوں کی زندگیوں میں انقلابی تبدیلیاں لانے کا عمل جاری رکھے ہوئے ہے۔ اخوت کی یہ کامیابی اس کے بانی ڈاکٹر امجد ثاقب کی محنت اور عزم کا نتیجہ ہے، جنہوں نے ہمیشہ لوگوں کی خدمت کو اپنی اولین ترجیح بنایا۔
"اپنی چھت اپنا گھر اسکیم” کا مقصد غریب افراد کو اپنے گھر کا مالک بننے کا موقع فراہم کرنا ہے۔ یہ اسکیم اخوت اور حکومت پنجاب کے اشتراک سے شروع کی گئی ہے، اور اس میں سب سے بڑی خصوصیت یہ ہے کہ اس میں ایک روپیہ کا بھی سود نہیں لیا جاتا۔ یہ اسکیم اسلامی اصولوں پر مبنی ہے اور اس میں قرض دینے کا عمل مکمل طور پر بغیر کسی مالی فائدے کے ہوتا ہے۔ اخوت کی جانب سے اس اسکیم کے ذریعے لوگوں کو مالی معاونت فراہم کی جاتی ہے تاکہ وہ اپنے لیے ایک مستقل چھت بنا سکیں۔
ایک عزیز کے بطور گارنٹر، میرا تجربہ اس اسکیم خصوصاً اخوت کے ساتھ نہایت شاندار رہا ہے۔ میں نے اخوت کے لیہ آفس کا دورہ کیا، اور وہاں کے عملے کا رویہ اور ان کا طریقہ کار میرے لیے ایک نیا تجربہ تھا۔ اخوت کے عملے کا جو طریقہ ہے وہ نہ صرف مثالی ہے بلکہ ان کی شفافیت اور دیانت داری ان کی کامیابی کی اصل وجہ ہے۔ یہ لوگ اپنے کام کو اتنی ایمانداری سے کرتے ہیں کہ کسی بھی درخواست گزار کو کسی قسم کا مالی یا اخلاقی دباؤ محسوس نہیں ہوتا۔ ایک بہت اہم بات جس کا راقم عینی شاہد ہے وہ یہ ہے کہ اخوت کے عملے کے لوگ کسی بھی صورت میں، لوگوں کے ہاں پانی تک نہیں پیتے، تاکہ کسی کو یہ احساس نہ ہو کہ ان پر مالی یا غیر اخلاقی دباؤ ڈالا جا رہا ہے۔
اخوت کے بانی ڈاکٹر امجد ثاقب کا ویژن ہمیشہ یہی رہا ہے کہ لوگوں کی خدمت کی جائے اور انہیں اپنی زندگی کے بہتر مواقع فراہم کیے جائیں۔ انہوں نے ہمیشہ اپنے کام میں نہ صرف معاشی ترقی بلکہ اخلاقی اصولوں کی پاسداری کو بھی اہمیت دی ہے۔ ان کی قیادت میں، اخوت نے نہ صرف پاکستان میں ایک منفرد فلاحی ادارے کی بنیاد رکھی بلکہ اس نے دنیا بھر میں اپنی مثال قائم کی۔ ڈاکٹر امجد ثاقب کا یہ وژن اب تک کامیابی سے جاری ہے اور ان کی رہنمائی میں اخوت نے لاکھوں افراد کی زندگی بدل دی ہے۔
مریم نواز وزیر اعلی پنجاب کی قیادت میں اس اسکیم کے نفاذ کے لیے تمام اداروں کو ہدایات دی گئی ہیں کہ وہ اس اسکیم کو ترجیحی بنیادوں پر مکمل کریں اور کسی بھی درخواست گزار سے ایک روپیہ بھی نہ لیں۔ مریم نواز نے نہ صرف اس اسکیم کی اہمیت کو تسلیم کیا بلکہ اس کے نفاذ کے لیے اپنی پوری حمایت فراہم کی، جس سے یہ اسکیم شفاف اور کامیاب ہوئی۔ ان کی رہنمائی نے اس اسکیم کو ایک مضبوط اور قابل اعتماد ماڈل میں تبدیل کر دیا، جس نے لاکھوں افراد کی زندگیوں میں مثبت تبدیلیاں لائیں۔
مریم نواز کی قیادت میں حکومت پنجاب نے اس اسکیم کو عوام تک پہنچانے کے لیے تمام وسائل کو بروئے کار لایا اور اس کی شفافیت کو یقینی بنایا۔ ان کی جانب سے کی گئی اس شراکت داری نے اس بات کو ثابت کیا کہ اگر حکومت اور فلاحی ادارے مل کر کام کریں تو نہ صرف عوام کی زندگی میں بہتری لائی جا سکتی ہے بلکہ پورے معاشرے میں ایک مثبت تبدیلی بھی آ سکتی ہے۔ ان کی یہ قیادت پاکستان کے دیگر صوبوں کے لیے ایک سبق ہے کہ کس طرح حکومتی تعاون اور فلاحی اداروں کی محنت سے عوامی فلاح کے منصوبے کامیاب بنائے جا سکتے ہیں۔
یہ اسکیم نہ صرف مالی مدد فراہم کرتی ہے بلکہ اس کے ذریعے لوگوں کو اپنے خوابوں کو حقیقت میں بدلنے کا موقع بھی ملتا ہے۔ میں نے ذاتی طور پر ان لوگوں کو اپنے گھروں کا مالک بنتے ہوئے دیکھا ہے جنہوں نے کبھی سوچا بھی نہ تھا کہ ان کا اپنا گھر ہوگا۔ ان کی آنکھوں میں امید کی ایک نئی روشنی تھی اور دلوں میں شکرگزاری کا جذبہ۔ ان کا کہنا تھا کہ اس اسکیم نے نہ صرف مالی معاونت فراہم کی ہے بلکہ انہیں اپنے خوابوں کو حقیقت میں بدلنے کا موقع بھی دیا ہے۔
یہ اسکیم صرف ایک قرض کی اسکیم نہیں ہے بلکہ ایک تحریک ہے جو پاکستان کے غریب اور متوسط طبقے کو خودمختار بنانے کی کوشش کر رہی ہے۔ اس اسکیم کا کریڈٹ اخوت اور حکومت پنجاب دونوں کو جاتا ہے جنہوں نے مل کر اس منصوبے کو کامیاب بنایا۔ اس کی کامیابی کا راز اس میں چھپی شفافیت، دیانت داری اور عوامی خدمت کے جذبے میں ہے۔ یہ اسکیم نہ صرف ایک کامیاب ماڈل کے طور پر سامنے آئی ہے بلکہ یہ اس بات کا غماز بھی ہے کہ اگر فلاحی ادارے اور حکومت مل کر کام کریں تو پاکستان میں عوام کی حالت بدل سکتی ہے۔
یہ اسکیم پاکستان میں غریبوں کی فلاح کے لیے ایک اہم قدم ہے اور اس کے مزید پھیلاؤ کی ضرورت ہے تاکہ مزید افراد اس سے فائدہ اٹھا سکیں۔ یہ ایک روشن مثال ہے کہ جب نیک نیتی اور ایمانداری سے کام کیا جائے تو بڑے معاشی چیلنجز کو بھی حل کیا جا سکتا ہے۔ ہمیں اس اسکیم کی کامیابی کے ماڈل کو پورے پاکستان میں پھیلانا چاہیے تاکہ ہر فرد کو اپنے خوابوں کو حقیقت میں بدلنے کا موقع مل سکے۔

یہ بھی پڑھیں

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button

For copy this text contact us :thalochinews@gmail.com