کالم

پیار کی قلت

تحریر ۔کرن شاہین

توجہ اور الفت انسان کی بنیادی ضرورتوں میں سے ایک ضرورت ہے،۔سانس، بھوک ،پیاس ، پناہ کی تسکین کے بعد چاہنا اور چاہے جانا ، قبول کرنا اور دوسروں کی طرف سے قبولیت انسان کی جسمانی ،نفسیاتی اور روحانی ضرورت بھی ہے اور غذا بھی ۔ یہ ہمیں تمام شعبہ زندگی میں صحت مند رکھتی ہے۔ جب بچوں کی اس بنیادی ضرورت کو مسترد کر دیا جاتا ہے تو یہ نفسیاتی طور پر محبت کے فاقوں کا شکار ہوجاتے ہیں اور بڑے ہو کر اپنی محبت اور توجہ کی بھوک کو مٹانے کے لئے ہر جائز و ناجائز طریقہ استعمال کرنے لگتے ہیں ۔ یہ قحط کے مارے لوگ حرام اور حلال کا فرق بھول جاتے ہیں۔ سوشل میڈیا کا بے جا استعمال، بہت زیادہ سیلفی لینا، اپنی تصویروں کو بہت زیادہ ایڈ کرنا ،توجہ حاصل کرنے کے لیے غیر اخلاقی پوسٹ لگانا ،بلاوجہ دوستیاں کرنا ،متنازع پوسٹس لگانا تا کہ زیادہ سے زیادہ لوگ متوجہ ہوں ، متنازعہ کمنٹس کرنا ، صرف اپنی راگ الاپنا ان کےعمومی رویے ہیں۔ یہ لوگ شعوری طور پر اپنی اس ضرورت سے بے خبر ہوتے ہیں اور زیادہ تر لوگوں کو اس مسئلہ کی بصیرت بھی نہیں ہوتی کہ وہ ایسا کیوں کر رہے ہیں بلکہ یہ بھی علم نہیں ہوتا کہ یہ ایسا کر بھی رہے ہیں یا نہیں ۔ماہرین نفسیات کو ایسے لوگوں میں اس مسلئے کی بصیرت پیدا کرنے اور شعور میں لانے کے لیے باقاعدہ نفسیاتی طریقہ کار اپنانا پڑتا۔

بچوں کو جسمانی غذا سے زیادہ نفسیاتی غذا کی ضرورت ہوتی ہے۔ یہ انسان کی جبلت ہے۔ اپنے شعور کی وجہ سے ہی اشرف المخلوقات بنا ۔ کچھ بچے بچپن میں محبت کی قلت کا شکار ہو جاتے ہیں۔

ایسا نہیں کہ ان سب کو مناسب مقدار میں محبت میسر نہیں ہوتی بلکہ محبت کی ترسیل نا مناسب ہونے کی وجہ سے توجہ اور محبت جزو شخصیت نہیں بن پاتی۔ جیسے کچھ بیماریوں میں جسمانی غذا بچوں کے جزو بدن نہیں بن پاتی اور غذائی قلت کا شکار ہو جاتے ہیں ۔ جیسے انہیں علاج سے مدد لینا پڑتی ہے اسی طرح محبت کے فاقہ زدہ بچوں کو بھی نفسیاتی مدد کی ضرورت ہوتی ہے۔ کچھ جگہوں پر نفسیاتی غذا حفظان صحت کے اصولوں کے مطابق بھی نہیں ہوتی۔ جیسے ایک غذائیت سے بھرپور اور لذیذ کھانے میں اگر کوئی بد ذائقہ چیز یا مٹی ملا کر اس کا مزہ کرکرا کر دیا جائے اور بچہ زبردستی اسے کھا بھی لے تو ٹھیک سے ہضم نہیں کر پائے گا اور بیمار ہو گا۔ اسی طرح محبت کی غذا کے ساتھ جب ڈر، نفرت، احساس محرومی یا منفی القابات سے نوازا جائے تو بچہ ایسی محبت کیسے ہضم کرے گا؟

یہ بھی پڑھیں

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button

For copy this text contact us :thalochinews@gmail.com