پرویز الہی کو نئے سیٹ اپ میں وزیراعلی بنانے پر سوچا جاسکتا ہے، وزیر داخلہ
وزیر داخلہ رانا ثنااللہ نے کہا ہے کہ پرویز الہی کو نئے سیٹ اپ میں وزیراعلی بنانے پر سوچا جاسکتا ہے۔رانا ثنااللہ خان نے ماڈل ٹاؤن لاہور میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ برطانوی اخبار ڈیلی میل نے اپنی غلطی تسلیم کی ، شریف فیملی کی بے گناہی دنیا سے ثابت ہو رہی ہے، عمران خان اور شہزاد اکبر جھوٹے الزامات پر معافی مانگیں۔رانا ثنااللہ کا کہنا تھا کہ حکومت کا کام عمران خان کے خلاف کارروائی کرنا نہیں بلکہ قانون سازی کرنا ہے ، نیب کا قانون بہتر کردیا تاکہ انتقامی کارروائی نہ ہو، چئیرمین نیب سے مطالبہ کرتا ہوں مہربانی کریں ، آپ میرٹ پر کام میں اتنی تاخیر نہ کریں کہ صبر کا پیمانہ لبریز ہوجائے، ان کیخلاف سخت تادیبی و احتسابی کارروائی کریں۔وزیر داخلہ نے کہا کہ مسلم لیگ ن پنجاب اسمبلی تحلیل ہونے کی صورت میں الیکشن لڑے گی، عمران خان کو چیلنج کرتا ہوں کہ اگر مگر چھوڑیں اور اسمبلی توڑیں ، 25 مئی سے 26 نومبر تک سات ماہ دھمکیاں دیں کہ میں آرہا ہوں چھپنے کی جگہ نہیں ملے گی، عمران خان کا بہت انتظار کیا آپ نہیں آئے ، مایوسی میں کیے گئے اسمبلیوں کی تحلیل کے اعلان پر عمل درآمد کریں، پرویز الہی سے عمران خان نے جو لکھوایا ہے گورنر کو بھیجیں اسے گورنر سے کہہ کر آج ہی منظور کرواتا ہوں، ہم جمہوری لوگ ہیں آئین و قانون کے تحت مدت پوری کے حق میں ہیں، لیکن گیدڑ بھبکیوں میں نہیں آئیں گے۔رانا ثنااللہ نے بتایا کہ عمران خان اپنے صدر مملکت کی بھی نہیں مانتا، اسحاق ڈار نے جو صدر مملکت سے بات کی ہے، کوئی ایک جماعت معیشت درست کرنے کی پوزیشن میں نہیں، شہباز شریف نے پہلے بھی کہا تھا کہ آئیں میثاق معیشت کے لیے بیٹھیں، پی ٹی آئی ملک دیوالیہ ہونے کی مہم چلارہی ہے، یہ غلط ہے، پی ٹی آئی میں صدر عارف علوی کی بات بھی نہیں سنی جائے گی۔ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ پرویز الہی سے ملنے پر گلہ کیا چند مہینوں میں عمران کا رنگ چڑھ گیا ہے تو کہنے لگے کوئی معاملہ نہیں ہے، پرویز الہی اسمبلیاں توڑنے کے حق میں نہیں ہیں لیکن ان کی ہمارے ساتھ مل کر کوئی بات نہیں ہو رہی۔وزیر داخلہ نے مزید کہا کہ پہلے بھی ایک مرتبہ پرویز الہی کو وزیراعلی بنانے کی بات چلی تھی، اگر پرویز الہی ان کی وزارت اعلی چھوڑ کر ہمارے پاس آتے ہیں اور کسی نئے بندوبست پر تیار ہوتے ہیں تو اس بارے میں سوچا جاسکتا ہے۔