دنیا

اخوت فاؤنڈیشن: انسانیت کی خدمت کا ایک عظیم منصوبہ

رانا عبدالرب

اخوت فاؤنڈیشن پاکستان میں ایک نمایاں فلاحی تنظیم کے طور پر اپنی پہچان بنا چکی ہے اور اس کا شمار ان اداروں میں ہوتا ہے جو غربت، تعلیم، صحت اور معاشرتی انصاف کے شعبے میں اہم کام کر رہے ہیں۔ اس فاؤنڈیشن کی بنیاد ڈاکٹر امجد ثاقب نے رکھی، جنہوں نے ایک عظیم وژن کے تحت یہ ادارہ قائم کیا تاکہ معاشرتی ناانصافیوں کو ختم کیا جا سکے اور غریب افراد کو خود مختار بنانے کے مواقع فراہم کیے جا سکیں۔ ڈاکٹر امجد ثاقب کا ماننا تھا کہ انسانیت کی خدمت کا بہترین طریقہ وہ نہیں جو صرف لوگوں کو امداد فراہم کرے بلکہ وہ ہے جو ان کے اندر خود انحصاری اور خود مختاری کا جذبہ پیدا کرے۔ یہ ہی وجہ ہے کہ اخوت فاؤنڈیشن نے مائیکرو فنانس ماڈل کو اپنایا، جس کے تحت غریب افراد کو چھوٹے قرضے فراہم کیے جاتے ہیں تاکہ وہ اپنا کاروبار شروع کر سکیں اور اپنے معاشی حالات کو بہتر بنا سکیں۔اخوت فاؤنڈیشن کا آغاز 2001 میں ہوا اور اس کا مقصد غریبوں کی مدد کرنے کے ساتھ ساتھ ان میں خود مختاری کی ایک نئی روح پیدا کرنا تھا۔ ڈاکٹر امجد ثاقب کی قیادت میں اخوت فاؤنڈیشن نے اپنے آغاز سے ہی مائیکرو فنانس کو بنیاد بنایا اور غریب افراد کو قرض فراہم کرنے کا سلسلہ شروع کیا تاکہ وہ اپنے معاشی مسائل کو حل کر سکیں۔ اس ماڈل کے تحت اخوت نے لاکھوں افراد کو چھوٹے قرضے دیے ہیں جنہوں نے ان قرضوں کو اپنے کاروبار کے آغاز کے لیے استعمال کیا اور اپنی زندگیوں میں مثبت تبدیلیاں لائیں۔ اس کے ساتھ ساتھ اخوت نے اپنی دیگر فلاحی خدمات کا دائرہ بھی وسیع کیا، جس میں تعلیم، صحت اور کمیونٹی ڈویلپمنٹ کے شعبے شامل ہیں۔اخوت فاؤنڈیشن نے مائیکرو فنانس پروگرام کے ذریعے غریب افراد کو مالی طور پر آزاد بنانے کی کوشش کی ہے۔ اس پروگرام کے تحت لوگوں کو کم سود پر قرضے دیے جاتے ہیں تاکہ وہ کاروبار کا آغاز کر سکیں یا اپنے مالی حالات بہتر بنا سکیں۔ یہ قرضے عموماً غریب افراد کو دیے جاتے ہیں جو اپنے کاروبار کے لیے سرمایہ نہیں پیدا کر پاتے اور اس پروگرام کے ذریعے انہیں ایک موقع ملتا ہے کہ وہ اپنے پیروں پر کھڑے ہو سکیں۔ اخوت فاؤنڈیشن نے اس ماڈل کے ذریعے غربت کی حد کو کم کرنے کی کوشش کی ہے اور اس کے مثبت نتائج سامنے آئے ہیں۔تعلیمی شعبے میں بھی اخوت فاؤنڈیشن نے ایک اہم کردار ادا کیا ہے۔ ڈاکٹر امجد ثاقب کا ماننا تھا کہ کسی بھی معاشرتی ترقی کے لیے سب سے اہم کام تعلیم کی فراہمی ہے۔ اس لیے اخوت فاؤنڈیشن نے غریب بچوں کے لیے تعلیمی ادارے قائم کیے ہیں جہاں ان بچوں کو معیار کی تعلیم فراہم کی جاتی ہے۔ ان تعلیمی اداروں کا مقصد صرف تعلیمی نصاب تک محدود نہیں ہے بلکہ ان بچوں کی شخصیت کی تعمیر کرنا بھی ہے تاکہ وہ معاشرے میں فعال کردار ادا کر سکیں۔ اخوت فاؤنڈیشن نے ان بچوں کے لیے مختلف اسکالرشپس، ہنر مندی کے کورسز اور دیگر تعلیمی پروگرامز شروع کیے ہیں تاکہ ان کی تعلیمی اور ذاتی ترقی کے لیے ایک جامع حکمت عملی اپنائی جا سکے۔صحت کے شعبے میں بھی اخوت فاؤنڈیشن نے اپنی خدمات فراہم کی ہیں۔ پاکستان میں غریب افراد کے لیے معیاری صحت کی سہولتوں کا فقدان ہے اور اخوت فاؤنڈیشن نے اس خلا کو پر کرنے کی کوشش کی ہے۔ اخوت نے مختلف علاقوں میں صحت کے مراکز قائم کیے ہیں جہاں غریب افراد کو کم قیمت یا مفت علاج کی سہولت فراہم کی جاتی ہے۔ ان مراکز میں نہ صرف علاج کیا جاتا ہے بلکہ لوگوں کو صحت کے حوالے سے آگاہی بھی فراہم کی جاتی ہے تاکہ وہ بیماریوں سے بچاؤ کے طریقوں سے واقف ہو سکیں اور اپنی صحت کا بہتر خیال رکھ سکیں۔ اخوت فاؤنڈیشن نے صحت کے حوالے سے مختلف پروگرامز اور کیمپ بھی شروع کیے ہیں جن میں غریب افراد کو صحت کی سہولتیں فراہم کی جاتی ہیں۔ اس طرح اخوت نے غریبوں کو صحت کے حوالے سے بہتر مواقع فراہم کیے ہیں۔کمیونٹی ڈویلپمنٹ کے شعبے میں بھی اخوت فاؤنڈیشن نے کئی اہم اقدامات کیے ہیں۔ اخوت فاؤنڈیشن نے مختلف کمیونٹیز میں سینٹرز قائم کیے ہیں جہاں لوگوں کو مختلف ہنر سکھائے جاتے ہیں، کاروباری مہارت فراہم کی جاتی ہیں اور ان کو اپنے معاشی حالات بہتر بنانے کے مواقع فراہم کیے جاتے ہیں۔ اخوت فاؤنڈیشن کا مقصد یہ ہے کہ لوگوں کو اس قابل بنایا جائے کہ وہ اپنے مسائل کا حل خود نکال سکیں اور معاشی لحاظ سے خود مختار بن سکیں۔ اس کے ساتھ ساتھ اخوت نے خواتین کی فلاح کے لیے بھی مختلف پروگرامز شروع کیے ہیں تاکہ خواتین کو اپنے حقوق اور اقتصادی آزادی کا احساس ہو سکے اور وہ اپنے خاندانوں کے لیے بہتر مستقبل فراہم کر سکیں۔اخوت فاؤنڈیشن کی کامیابی کی سب سے بڑی وجہ اس کا عزم اور ڈاکٹر امجد ثاقب کی قائدانہ صلاحیتیں ہیں۔ ڈاکٹر امجد ثاقب کی رہنمائی میں اخوت فاؤنڈیشن نے غربت کے خاتمے، تعلیم کی فروغ، صحت کی سہولتیں اور کمیونٹی کی ترقی کے شعبے میں بہترین کام کیے ہیں اور دنیا بھر میں ان کی خدمات کی پذیرائی ہوئی ہے۔ اخوت فاؤنڈیشن نے ثابت کیا ہے کہ اگر کوئی شخص سچے عزم کے ساتھ انسانیت کی خدمت کے لیے کام کرے تو وہ نہ صرف اپنی زندگی میں کامیاب ہو سکتا ہے بلکہ دوسروں کی زندگیوں میں بھی بہتری لا سکتا ہے۔اخوت فاؤنڈیشن کے کاموں نے پاکستان میں معاشرتی تبدیلی کا ایک نیا باب کھولا ہے۔ اس فاؤنڈیشن نے غریبوں کو نہ صرف مالی امداد فراہم کی بلکہ انہیں خود انحصاری کی طرف راغب کیا، جس سے انہوں نے معاشی طور پر اپنے آپ کو مستحکم کیا اور اپنے خاندانوں کی زندگیوں میں بہتری لائی۔ اخوت فاؤنڈیشن کی کامیابی اس بات کی گواہی ہے کہ فلاحی کاموں میں اگر ایمانداری، محنت اور سچے جذبے کے ساتھ کام کیا جائے تو اس کے اثرات دیرپا اور مثبت ہوتے ہیں۔ ڈاکٹر امجد ثاقب نے اپنی زندگی کا مقصد انسانیت کی خدمت کو بنایا اور اخوت فاؤنڈیشن کے ذریعے وہ نہ صرف پاکستان بلکہ دنیا بھر میں ایک نئی روشنی بنے ہیں۔اخوت فاؤنڈیشن کی خدمات کو عالمی سطح پر سراہا گیا ہے اور اس نے دنیا بھر میں ایک نئی سوچ کو پروان چڑھایا ہے کہ اگر غربت کے خاتمے اور معاشرتی بہتری کے لیے کام کیا جائے تو اس کا اثر معاشرتی ڈھانچے پر مثبت طور پر پڑتا ہے۔ اخوت فاؤنڈیشن نے یہ ثابت کر دیا ہے کہ اگر انسانیت کی خدمت کا جذبہ سچا ہو تو دنیا کی کوئی بھی مشکل حل ہو سکتی ہے۔ اخوت فاؤنڈیشن کی کامیابی کی کہانی ایک تحریک بن چکی ہے جو اس بات کی مثال ہے کہ جب دلوں میں محبت اور خدمت کا جذبہ ہو تو

یہ بھی پڑھیں

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button

For copy this text contact us :thalochinews@gmail.com