ہندوستان کی تاریخ میں تاریخ ساز کردار اداکرنے والے ضلع جھنگ کا پس منظر اور تعارف
ضلع جھنگ نے ساہیوال ، فیصل آباد ، لیہ ، توبہ ٹیگ سنگھ کے اضلاع کو جنم دیا، اب چنیوٹ ضلع جھنگ سے جنم لینا والا پانچ ضلع ہے۔بڑے بڑے اولیا ء کرام استراحت فرماہیں ، حضرت سلطان باہو ، پیر تاج الدین اٹھا رہ ہزاری کے مزارات یہاں پر واقع ہیں جہاں دنیابھر سے ہزاروں زائرین حاضری دیتے ہیں ۔ ہیر کا مزار قدیم فن کا نادر نمونہ ہے، عشق کے پجاری آج بھی ہیر کے دربار پر محبت کے دیپ جلاتے ہیں اور پیمان عہد کرتے ہیں ،سر زمین جھنگ ایک مردم خیز علاقہ ، رومان پروردھرتی اور اولیاء کرام کا مسکن ہے۔
جھنگ صوبہ پنجاب کا ایک تاریخی اور قدیمی ضلع ہے ۔جسکی آبادی تقریبا 48 لاکھ افراد پر مشتمل ہے۔ اس کا زیادہ تر رقبہ ، میدانی ہے اور اس کے مغرب میں تھل کا صحرائی علاقہ ہے۔
جو دریا ئے جہلم کے کنارے سے شروع ہو کر خوشاب اور بھکر کے ضلع تک جاتاہے ۔ اس قدیم ضلع کو انگریزوں کے دور میں سیال سٹیٹ کہا جاتاتھا ۔ 1881ء میں جھنگ کی ریاست 1540 مربع کلو میٹر پر مشتمل تھی اور پنجاب کے و سیع و عریض رقبہ پر پھیلی ہوئی تھی ۔
ایک صدی قبل کی بات ہے کہ جھنگ کی کل چھ تحصیلوں میں سے ایک تحصیل لائلپور بھی ہوتی تھی جسے آج دنیا فیصل آباد کے نام سے جانتی ہے ۔ شو مئی قسمت کہ جھنگ کی تحصیل لائلپور آج اسی ضلع کا ڈویژنل ہیڈ کوارٹر بن چکی ہے جبکہ یہ بتدریج سکڑتا گیااور بدلتی ہوئی حکومتو ں نے وقت کے ساتھ ساتھ اپنی انتظامی ضروریات کے پیش نظر اس میں قطع برید کا سلسلہ جاری رکھا۔
1971 ء میں پاکستان دو لخت ہوا تو اس کا دکھ آج تک بھلایا نہیں جا سکا ۔ لیکن پنجاب کا قدیم ضلع جھنگ اپنے قیام سے لیکر آج تک کئی لخت ہو چکا ہے ۔جھنگ کو انگریزوں کے تسلط سے آزاد ہوئے 73 برس بیت چکے ہیں لیکن آ ج بھی یہا ں کے باسی جاگیر دار وں اور سیاست دانوں کی غلامی کرتے نظر آتے ہیں ۔ ضلع جھنگ نے لیہ ، فیصل آباد ، سائیوال ، ٹوبہ اور بھکر کو جنم دیا ، اب ضلع جھنگ کی چار تحصیلوں میں جھنگ ، شورکوٹ ، احمد پور سیال اور آٹھا رہ ہزاری شامل ہے۔
سر زمین جھنگ کو یہ شرف حاصل ہے کہ اس نے ایسے سپوتو ں کو جنم دیا جنہوں نیکسی نہ کسی شعبے میں اپنا لوہا منوا کر اس سرزمین کا نام پوری دنیا میں روشن کیا ۔ اس دھرتی نے حضرت سلطان باہو جیسے سلطان العارفین ، ڈاکٹر عبدالسلام جیسے سائنسدان ، ڈاکٹر شہر یا ر جیسے طبیب ، ڈاکٹر طاہرالقادری جیسے سکالر ، مجید امجد جیسے شاعر، ڈاکٹر نیاز علی محسن مگھیانہ اور صفدر سلیم سیال جیسے نامور ادیب وشاعر، نذیر ناجی اور محمود شام جیسے قلمکار ، علیم ڈار جیسے ایمپائر پیدا کیے۔
اس کے علاوہ معروف ٹی وی اینکر ز سمیع ابراہیم ، عظمیٰ نعمان اور نامو ر نیوز Ptv علی نواز شاہ اور معروف نجی ٹی وی چینل کے ایم ڈی محسن نقوی کا تعلق بھی جھنگ شہر سے ہے۔ جھنگ کو یہ بھی اعزاز حاصل ہے یہ ایشیا ء کا شاید دنیا کا واحد ضلع ہے۔
جس کے دو سپوت ڈاکٹر عبدالسلام اور ڈاکٹر ھارگو بندکرانہ نے سائنس کی دنیا میں عظیم خدمات دینے پر نوبل انعام سے نوازا گیاہے۔
سر زمین جھنگ کو یہ شرف بھی حاصل ہے کہ اس میں بڑے بڑے اولیاء کرام نہ صرف استراحت فرما رہیں بلکہ ان کے مزار مبارک لوگوں کے لیے روحانی کشش اور فیوض وبرکات کا زریعہ ہیں حضرت سلطان باہو بھی ان میں سے ایک ہیں آپ کا مزار جھنگ کی تحصیل احمد پور سیال کے قریب ہے ۔ حضرت شاہ جیونہ کروڑیہ کا مزار جو ایک صوفی شاعر اور بزرگ تھے ان کا مزار بھی تحصیل جھنگ میں شاہ جیونہ کے علاقہ میں واقع ہے۔
انکے علاوہ پیر تاج دین آٹھارہ ہزاری ، اور میرے گاؤں چک نمبر 175 کے قریب صوفی بزرگ اور میرے پیر و مرشد خواجہ پیر کرم حسین حنفی القادری منگانی شریف کا دربار سے بھی یہاں کے لوگ گہری روحانی وابستگی رکھتے ہیں ۔ اس کے علاوہ یہاں کی لوک داستان ہیر رانجھا بھی دنیا کے عاشق مزاج لوگوں کے لیے دلچسپی کا سامان رکھتی ہے ۔ سرگودھا کے علاقے تخت ہزارے کا رہائشی میا ں مراد المعروف رانجھا اور جھنگ کے سیال قبیلے کی عزت بی بی المعروف مائی ہیر اپنی محبت کی راہ میں حائل سماج سے تنگ آکر بالآخر دنیا فانی سے کوچ کرگئے۔
وصیت کے مطابق رانجھا کو ہیر کے پہلو میں دفن کیا گیا ۔سیاست کے میدان سے تعلق رکھنے والے اس ضلع کے نامور نام بیگم سیدہ عابدہ حسین ، فیصل صالح حیات، سابق وزیر مملکت شیخ وقاص اکرم ہیں ۔ جھنگ زرعی طور پر ایک زرخیز علاقہ ہے جو کپاس ، چاول ، گنااور گندم کی پیدا وار میں پنجاب بھر میں منفرد مقام رکھتا ہے یہاں 70 کے قریب بڑے صنعتی یونٹ بھی قائم ہیں ۔ جن میں شوگر ملز، آئل ملز، رائس ملز، اور ٹیکسٹائل ملز یونٹ شامل ہیں ۔ ضلع جھنگ اس وقت 91 یونین کونسلوں پر مشتمل ہے جس میں کل14 تھانے اور12پولیس چوکیاں ہیں۔