بھکر دار بلوچ اقوام
بلوچ اقوم کے متعلق ماہرین کی مندرجہ ذیل اراء ہیں۔
1 – عرب النسل 2 – تركمن النس 3۔ ایرانی النسل
1۔ عرب نسل :
بلوچ روایات کے مطابق ان کے آباء و اجداد ملک شام کے شہر حلب سے تھے اور میر نصیر کے مطابق واقعہ کربلا کے بعد یہ لوگ ان علاقوں سے بے دخل کیے گئے تھے اور یہ لوگ سیستان اور کرمان میں ہجرت کر کے آباد ہو گئے۔برطانوی مصنف ٹی ایچ ہولڈچ بھی بلوچ اقوام کے عرب ہونے کے نظریے کی حمایت کرتا ہے۔ایک اور برطانوی مصنف کرنل ای موکر اپنے ریسرچ پیپر اوریجن آف بلوچ( 1895ء میں انہیں عرب نسل سے بتاتا تھا۔ اس کے مطابق رند قبیلہ مکمل طور پر عرب النسل ہے۔اس کے مطابق عرب کے ایلاف قبیلہ (Alafi Tribe) نے حجاج بن یوسف کے خلاف بغاوت کی تھی اور اس قبیلہ کو حجاج بن یوسف نے عرب سے نکال باہر کر وایا تھا۔ پنچ نامہ کے مصنف کے مطابق ایلا فی قبائل کو راجہ داہر نے اپنے علاقے مکر ان کے ارد گرد جاگیریں دیں اور ان سے بہتر تعلقات بھی بنائے۔بلوچ قبائل شروع سے ہی سخت جان اور مشکل حالات میں رہنے کے عادی تھے۔
2_ تركمن النسل:
بولینگر اور مانیکوف کے مطابق بلوچ اقوام ترکمن قبائل سے ہیں جو کہ کیسپین سے کرمان، سیستان اور پھر بلوچستان میں آباد ہیں۔ اپنی ریسرچ میں یہ مصنفین ان اقوام کارہن سہن اور کلچر ان ترکمن قبائل سے جوڑتا ہے۔
3۔ ایرانی نسل :
آر برٹن اپنی تحقیق میں بلوچ قبائل کو ایرانی نسل بتاتا ہے جو کہ صدیوں کے سیاسی، معاشی اور معاشرتی ارتقاء کی بنیاد پر ایرانی علاقوں سے کرمان ، سیستان اور پھر برصغیر میں بلوچستان میں آباد ہوئے ہیں۔ ان تمام مصنفین نے بلوچ اقوام کو پیدائشی خانہ بدوش ، بہادر اور سخت جان لکھا ہے۔ یہ ایک ایسی قوم رہی ہے جو شروع سے ہی مختلف سلطنتوں کے زیر عتاب رہی ہے۔ ان اقوام نے معاشی خود مختاری اپنے اونٹ، بھیڑ اور بکریوں کے ریوڑوں سے حاصل کی اور ان کی قالین بافی کی مہارت نے انہیں پوری دنیا میں روشناس کرایا۔ان اقوام کی خانہ بدوشی انہیں ایران کے بختیاری قبائل جیسا بناتی ہے جبکہ ان کا قبائلی نظم ونسق اور روایات انہیں ترکمن قبائل سے ملاتے ہیں۔قبائل میں نام جیسا کہ چاکر ہنجر، گزان اور زندگی بھی ان کی ترک سے نسبت جوڑتے ہیں جبکہ تمن، بولک اور اولس بھی ترکمن اثرات دکھاتے ہیں۔تاریخ دانوں نے بلوچ قبائل کو دو حصوں میں تقسیم کیا ہے۔
01 مکرانی بلوچ
02 سلیمانی بلوچ
مکرانی بلوچ:
مکران دو الفاظ سے مل کر بنا ہے۔
1 ۔ ماہ یعنی قصبہ 2 کیران یعنی سمندر کا ساحل ایک اور روایت میں ہے کہ مکران فارسی کے الفاظ ماہی خوران سے بنا ہے۔ ماہی کے معنی مچھلی اور خوران کے معنی ہیں کھانے والے ۔ یعنی مچھلی کھانے والا ے ۔ مکر ان کو دوحصوں میں تقسیم کیا جاتا ہے۔1 کیچ مکران2 ایرانی مکران مکران کا علاقہ پہاڑوں پر مشتمل ہے جن میں یہ علاقے بہت مشہور ہیں۔2 کلانچ 1 – گزدان 3 – گوادر 4 ۔ دشت 5 – کچک وادی 6 گش کورندی7 ۔ درہ ٹانک جو کہ کچھی اور پنجگور کے راستوں میں آتا ہے۔ 8 ٹانک دریا جو کہ کچک اور ر اگائی ندی کے آس پاس بہتا ہے۔بلوچی زبان میں ٹانک پہاڑوں کے بیچ ایسی وادی ہوتی ہے جہاں سے پہاڑی ندی نالے گزرتے ہیں۔ مکران مشرق وسطی اور برصغیر کے درمیان ایک مرکزی گیٹ وے ہے۔ اس کا ذکر شاہنامہ فردوسی میں بھی تفصیل سے درج ہے۔بلوچ اقوام کے دوسرے مراکز میں سراواں اور جھلاواں بھی شامل ہیں ۔ بلوچ زبان میں سر کا مطلب او پر یا شمال کے ہیں اور جھل کا مطلب نیچے یا جنوب ہے۔ جھلاواں کے علاقے میں کلاچی نام کا پہاڑی نالہ بھی موجود ہے۔ اور آس پاس پہاڑی نالوں کو اس علاقے میں کندھی کہا جاتا ہے۔سکران، سراواں اور جھلاواں کے علاوہ کچھی کا علاقہ بلوچ تاریخ کا مرکز رہا ہے۔ تاریخی طور پر یہ علاقہ سیوستان کہا جاتا تھا۔ اس کے دو شہر سبی اور گنداوہ بہت مشہور ہیں ۔ سہی اور گنداوہ سے بلوچ قبائل دریائے سندھ کے قریب ترین علاقوں میں ہجرت کر کے آئے۔ کراچی یونیورسٹی کے پروفیسر ڈاکٹر اختر بلوچ کے مطابق چودھویں صدی عیسوی میں شمال مغربی بلوچستان میں بہت زیادہ سردی آئی اور برف باری بھی ہوئی جس کی وجہ سے بلوچ قبائل نے پہاڑوں سے دریائی سرزمین سندھ کا رخ کیا۔ ٹھٹھہ، حیدر آباد، بکھر ، ڈیرہ جات اور ملتان میں بلوچ اقوام کی ہجرت شروع ہوئی۔
سلیمانی بلوچ:
کو ہ سلیمان پر آباد بلوچ قبائل جو کہ بلوچستان اور پنجاب کے درمیان آباد ہیں ، ان کو سلیمانی بلوچ کہا جاتا ہے۔بهکر داستان لانگ ورتھ ڈیمز کے مطابق بلوچ قبائل کے بزرگ کا نام میر جلال خان تھا اور ان کے
مندرجہ ذیل چار بیٹھے اور ایک بیٹی تھی۔
1 – رند
2 – لاشار
3۔ ہوت
4 – کورائی جتو (بیٹی)کچھ تاریخ دان میر جلال خان کے کچھ اور بیٹوں کا بھی تذکرہ کرتے ہیں۔
علی: اس کے دو بیٹے تھے۔
1 – عمر ( عمرانی)
2 – گزان (گزان مری)
جب میر جلال خان فوت ہوئے تو رند کو ان کا وارث بنایا گیا لیکن رند کے تمام بھائیوں نے اس کی مخالفت کی اور ہر بھائی نے علیحدہ سے اپنی سرداری کا اعلان کر دیا۔رند سے آگے مندرجہ ذیل قبائل بنے۔
1 – مری
2 – بگٹی
3- مزاری
4- دریشک
5- لنڈ
6- لغاری
7- کھوسہ
8۔ تکانی
9- بزدار
لا شار قبائل سے مندرجہ ذیل قبائل آگے آئے۔— جن کا نی/ جسکانی Jiskaniمگسی Magsi کچھ بلوچ قبائل کے نام مکران اور بلوچستان کی وادیوں سے بھی منسوب ہیں ۔
1 کلاچی
2 – دشتی
3- گمش کور
4 – گچکی
1-کلاچی
کلاچی قبائل کا نام مکر ان کی وادی کلانچ سے آیا ہے اور اسی وادی کی نسبت سے انہیں کلاچی کہا جاتا ہے اور اس قبیلے کے لوگ بھکر میں حسین خان اور کنیری کے علاقوں میں آباد ہیں ۔ حسین خان کلاچی وہی بلوچ سردار تھے جن کے نام پر ڈیرہ اسماعیل خان کے مغرب میں کلاچی بسایا گیا اور ان بھی کے نام پر بھکر میں مختلف دیہات کے نام ھیں۔
2- دشتی
مکران کے علاقے دشت کی وجہ سے ان قبائل کو "دشتی” یا "دستی قبائل کہا جاتا ہے۔ ڈیرہ غازی خان اور مظفر گڑھ کے علاقوں میں ان قبائل کو دستی قبائل کہتے ہیں۔
3 – گشکور :
مکران میں ”گش کور نام کی ندی موجود ہے اور اسی نام سے ”گشکوری قبیلہ بھی ایک بلوچ قبیلہ ہے جس کے افراد ضلع لیہ اور ضلع بھکر میں آباد ہیں۔
4۔ گچکی:
تیکی قبائل بلوچستان میں آباد ہیں۔