میانوالی

میانوالی:افغان بلیچ خاندان پپلاں

محمد اقبال خان نیازی تاجه خیل

بقول تاریخ پختون مصنف شیر محمد خان گنڈا پور (501 ص) یہ قبیلہ بھی نیازی کی شاخ سے کبھی دولت خیل مروتوں سے اور کبھی لودھی کی اولاد سے کہتے ہیں لیکن ان کے پاس ان تینوں میں سے کوئی ثبوت نہیں ہے ۔ مصنف کی دانست میں یہ قبیلہ (بلخ) بلیس کا مخفف ہے اور بلیس بن توغع بن میانہ بن شر جنوں کی ادلاد ہو سکتے ہیں یہ گروہ افغان بہت چھوٹا سا ہے ان کی بڑی آبادی موضع پنیالہ جو کوہ غنڈ شیخ بدین کی مشرق و جنوبی گوشہ میں واقع ہے ایک خاندان پہلاں ضلع میانوالی میں آباد ہے اور بڑے اچھے زمیندار ہیں بقول حیات افغانی (670 ص) واضح رہے کہ یہ لوگ اپنا شجرہ لوہانڑے سے ملا کر لودھی میں شامل ہونا بیان کرتے ہیں ان کا جد اعلی مسمی اسمعیل خان کوہ سلیمان کی طرف سے آیا تھا اول چولستان پھر اور کلور کوٹ میں آکر آباد ہوا خنان خان کا پوتا مہر خان وہاں سے اٹھ کر بمقام پیلاں سکونت پذیر ہوا پہلے پہل یہ علاقہ پہلاں و کندیاں تک قوم سنبل نیازیوں کی ریاست تھا مگر مہر خان (بیچ یا شیخ نے بزور دبایا مگر سنبل نیازیوں نے بھی کوئی دسترس نہ کی اس طرح مہر خان بلخ نے اس علاقہ کو بہت ترقی دی پہلاں کی ترقی دیکھ کر جسکانری بلوچ قوم نے اس پر حملہ کر دیا جس کانڈی اس لڑائی میں کامیاب تو نہ ہو سکے مگر مہر خان و یا ریگ دونوں باپ بیٹا اس لڑائی میں قتل ہو گئے اس کے بعد جناب نواب محمد خان سدوزئی نے پہلاں پر لشکر کشی کر کے اس کو بر باد کیا مگر فتح حاصل کر لینے کے بعد میر خان کے لیے مقرب خان و دیگر برادران کو کل پیداوار کا ستر ہواں حصہ پیلاں خاص و چور کنٹر ۔ منوٹہ ۔ دو آبہ ۔ ڈب بیچ اور نصری والہ سے مقرر ہوا اور علاقہ پنجوٹہ پر بھی تعلق داری قائم تھی مگر جب سکھوں کی عملداری آئی (جو یقیناً 18023ء میں ہوگی) نو مجنونہ سکھ سردار سدھانوالہ کو جاگیر میں مل گیا مگر کندیان پیلاں بلیچ کا حصہ قائم رہا جس کی ٹھیک آمدنی تو معلوم نہیں مگر اندازہ ایک ہزار روپیہ سالانہ کی جاگیر تھی جو موجود دور میں ڈیڑھ لاکھ روپیہ سے بھی زیادہ تھا۔

پھر انگریزی دوار میں یہ خاندان بحیثیت نمبر دار رہا جبکہ ستر ہواں حصہ ختم ہو گیا آج 2000ء میں یہ خاندان بدستور اعلیٰ مالک ہے مگر اراضی تقسیم ہوتے ہوئے اب عام زمینداروں کے برابر ہے مگر پیشہ تجارت میں اب آگے آگے ہیں اپنی تحقیق کے مطابق تحریر کرتا ہوں کہ بحوالہ کتاب پشتون تاریخ کے آئینے میں (953 ص نبو جانی لو ہانڈی) کا ایک بیٹا بلخ یا بلیچ تحریر ہے اس کی کسی بھی اولاد کا ذکر اس کتاب میں بھی نہیں ہے ۔ یہ لفظ بلخ یا بلیچ تو ممکن ہے مگر پہنچ کسی بھی افغان کا نام نہیں ہو سکتا یہ لفظ نہ ہی فارسی زبان کا ہے اور نہ ہی پشتو زبان ہے پینچ لفظ انگریزی Punch بنتا ہے جو اس دور میں متعمل نہ تھی اگر پنجابی کا پنچ تصور کرتے ہیں تو بھی مطلب سردار بنتا ہے ۔ مگر یہ سب کچھ ہمارے خیال میں نہیں ہے بلکہ درست نام ہی بلخ یا بیچ تھا جو ہم نے اپنے بزرگوں سے سن رکھا تھا کہ یہ لوگ ہمارے بھائی تو ضرور ہیں مگر سرہنگوں اور مروتوں کی جنگ میں ان لوگوں نے مروتوں کا ساتھ دیا تھا کیونکہ یہ لوہانز کی اولاد ہیں بلخ یا بیچ یا پنچ بن لو ہانڈی بن اسماعیل بن سپانٹی بن ابراہیم لودھی بن شاہ حسین غوری درست شجرہ ہے جبکہ کائنات میں سب لوگ اپنا اپنا شجرہ یہاں بیان نہیں کر سکتے ہیں خنان خان بن اسمعیل خان بن بلخ ہو سکتا ہے تحقیق کوئی بھی حتمی نہیں ہوتی ہم اپنا کام کر رہے ہیں ۔

نوٹ: یہ مضمون ڈاکرڈ لیاقت علی خان نیازی کی کتاب ” تاریخ میانوالی (تاریخ و تہذیب) سے لیا گیا ہے۔

یہ بھی پڑھیں

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button

For copy this text contact us :thalochinews@gmail.com