1915 کے گزٹیئر کے مطابق میانوالی کے حیوانات
شیر
عیسی خیل اور بلوٹ کے درمیان خسور پہاڑیوں سے ملحقہ جنگلوں کے اندر شیر پائے جاتے تھے،لیکن اب مفقود ہو گئے ہیں۔
تیندوے (پرا)
تیندوے کوہ نمک میں پائے جاتے ہیں، لیکن وہ عموماً ایک وقت میں ایک ہی آتا ہے اور کبھی کبھار نظروں کے سامنے صاف ظاہر ہو جائے تو اسے گولی مار دی جاتی ہے۔
ریچھ
ضلع میں ریچھ نہیں پائے جاتے، لیکن غیر معمولی حد تک شدید سردیوں میں کالے ریچھ کبھی کبھی شمال مغرب کی طرف سے نیچے آجاتے ہیں۔ میدانی سلسلے میں یہ بس ایک یا دو مرتبہ ہی دیکھےگئے ہیں۔
بھیڑیے
کم اونچی پہاڑیوں کے کناروں پر بھیڑیے بہ کثرت ہیں اور رات کو دریائی بیلوں میں پھرتے ہیں، جبکہ دن کے دوران کبھی کبھی چھپے رہتے ہیں۔ تاہم، اُن کی تعداد زیادہ نہیں اور اگر نظر آجائیں تو پکڑ لیے جاتے ہیں یا گولی مار دی جاتی ہے ۔ )
لگڑ بگڑ
کم اونچی پہاڑیوں میں لگڑ بگڑ بھی پائے جاتے ہیں۔ آدمی ایک ہاتھ میں چراغ اور دوسرے ہاتھ میں رسی کا پھندالے کر اُن کے بھٹ تک رینگتے ہوئے جاتے اور لگڑ بگڑ جب روشنی کی طرف دیکھ رہا ہوتا ہے تو اس کے گلے میں پھندا ڈال دیتے ہیں۔ تب وہ چراغ ہاتھ میں لیے لیے واپس آجاتے ہیں اور اپنے ساتھیوں کی مدد سے رسی کھینچتے ہوئے لگڑ بگڑ کو بھٹ سے باہر لاتے اور قابو کر لیتے ہیں۔
ہریار
ہریار یا اڑیال (Ovis Vigner یا Ovis ecyclocaros) کوہ نمک، بھنگی خیل اور پنیالا پہاڑیوں میں بڑی تعداد میں ملتا ہے۔ کالا باغ کے ملک کوہ نمک جبہ کے مقام پر ان جانوروں کی ایک پناہ گاہ محفوظ کر رکھی ہے۔ جبہ میں شکاری شاذو نادر اور ملک کی اجازت سے جاتے ہیں۔ 20 تا 25 انچ کے سینگوں والے اڑیال عام ہیں، اور 25 تا 30 انچ کے سینگوں کو اچھا سمجھا جاتا ہے، لیکن یہ بہت زیادہ کمیاب نہیں۔ نوجوان ہریار کو چاہر اکہتے ہیں
مارخور
مارخور (Capra talooneri یا Capra megaceros) کمیاب ہے۔ کالا باغ اور خر توپ (بھنگی خیل) کے درمیان بنجر اور نا قابل رسائی پہاڑی اس کا مسکن ہے۔ نسل کشی یکم بیساکھ کو ہوتی ہے اور خشک بیساکھی کے روز پہاڑی کی مشکل جگہوں میں چڑھ جاتے ہیں جنھیں پہلے سے دیکھا جا چکا ہوتا ہے، اور بچوں کو اُٹھا لاتے ہیں۔ یہ طریقہ مار خور پکڑنے اور بیچنے والوں کو کافی منافع دلا دیتا ہے۔
ہرن
تھل چنکارا (Ravine deer) سے بھرا ہوا ہے جسے اس ضلع میں ہرن کہتے ہیں۔ یہ کوہ نمک کے دامن میں بھی ملتے ہیں اور کبھی کبھی سکیسر پہاڑی کے اوپر بھی چڑھ جاتے ہیں۔
پاڑہ اور میر ہون
پاڑہ (hogdeer) بجکر تحصیل کے بیلوں میں ملتا ہے ، اور مرہون جنگلی سور ) بھی وہیں پر پایا جاتا ہے۔ اُنھیں گولی ماری یا جال سے پکڑا جاتا ہے۔ زمین ایسی نہیں کہ گھوڑے پر سوار ہو کر اُن کا تعاقب کیا جائے۔
دیگر جانور
(لومبڑ ) تھل میں عام ہیں، سیپیار (خرگوش) دریائی علاقے میں اور اونچے کناروں کے نزد یک پائے جاتے ہیں، گیدڑ (گیدز) کچا کے علاقے میں، نوٹون (نیولا) اور جاہ (hedgehogs) ہر جگہ پر پائے جاتے ہیں۔
آبی جانور
سیر (مگر مچھ ) دریائے سندھ میں عام پائے جاتے ہیں۔ وہ گہرے پانی کے قریب ریت کے چھوٹے چھوٹے جزیروں پر دھوپ سینکتے نظر آتے ہیں۔ تاہم، وہ زیادہ تر چھوٹی قسم کے ہیں اور شاذ ہی ان کی لمبائی 16 فٹ سے زیادہ ہوتی ہے۔ بلھن (porpoise، ڈالفن نما مچھلی) دریا کے گہرے دھارے میں رہتی ہے اور جب آپ کشتیوں یا بیروں پر دریا پار کرتے ہیں تو وہ سطح سے او پر قلابازیاں لگاتی نظر آتی ہیں۔ لڈڈ (اور بلاؤ) کچھ کھاڑیوں میں ملتے ہیں اور کیمبل انھیں پکڑ کر بلھنوں کے لیے بطور چارا استعمال کرتے ہیں۔
ضلع میں مندرجہ ذیل شکار کے پرندے پائے جاتے ہیں:
1 تیک (Great Indian Bastard – ہر سال ایک دو جوڑے ضلع میں آتے اور عموماً واں بھچراں اور بھکر کے درمیان مختصر قیام کرتے ہیں۔
2 تلور ( Houbara Bustard) – یہ ستمبر کے آخر میں پہاڑیوں سے نیچے آنا شروع ہوتے ہیں، اور اکثر سارے تھل میں اور کچا کے نسبتا سوکھے قطعات میں بھی ملتے ہیں، بالخصوص ضلع کے شمالی نصف میں۔ اکتوبر اور نومبر بہترین مہینے ہیں۔ دسمبر میں اُنھیں شاٹ یا جال کے ذریعے سے پکڑا جاتا ہے
3چھوٹی تلمور ( Lesser Bustard ) – چھوٹی قسم کا تلور جو تلور کے ساتھ ہی پایا جاتاہے۔
بھٹ تیتر
1 بڑے سائز کا کالے پیٹ والا بھٹ تیتر جسے سالار یا وڈا بھٹر یا کھٹکر (sand-grouse) کہتےہیں۔ یہ لمبی پرواز کر کے اکتوبر میں آتا اور ضلع میں مختصر قیام کر کے مشرق کی طرف اڑ جاتا ہے۔ یہ پہاڑیوں کو واپس جاتے ہوئے ضروری و مارچ میں دوبارہ آتا ہے۔ اس
2 چھوٹا بھیٹر (Pintial)۔
3 عام تیتر ( The Common)۔
ان پرندوں کی تعداد کم ہے، لیکن کچھ ایک ضلع میں نسل کشی کرتے ہیں اور سارا سال یہاں ملتے ہیں۔
چکور
1چکور (Partridge) سکیسر کی پہاڑیوں میں جبہ اور بھنگی خیل کے مقام پر پایا جاتا ہے۔
2 سُسی چکور پہاڑیوں کے دامن میں اور ضلع کے سارے بالا کی نصف کے پہاڑی علاقے میں پایاجاتا ہے۔
3 مشکی تیتر ( کالا چکور ) پہاڑیوں اور تھل میں اور آس پاس بہ کثرت ہے، کچھ ایک کچا کے علاقے میں بھی رہتے ہیں۔
کبوتر
1 شاہی پہاڑی کبوتر یا جنگلی کبوتر ”لوٹن“ سکیسر پہاڑی میں ہی ملتا ہے۔
2 نیلا پہاڑی کلبوتر: یہ کبوتر ضلع کے بالائی نصف میں طویل پروازیں کرتے ہوئے دکھائی دیتےہیں۔ وہ پہاڑیوں سے نیچے آتے اور واپس جاتے ہیں۔
3 گھونسلے والے کلوتر کھنڈروں، پرانے کنوؤں اور بوڑھے درختوں میں پائے جاتے ہیں۔ وہ عمر من جوڑوں کی شکل میں رہتے ہیں۔
بٹیر
موسم بہار اور خزان کے دوران بڑی تعداد میں ضلع کی طرف آتے ہیں اور سینکڑوں کو جال کی مدد سے پکڑا جاتا ہے۔ ان کی کئی اقسام ہیں۔ بھٹ اور دیگر تیتر ضلع میں مقامی ہیں۔
مرغ باراں
انھیں ذیڑھے کہا جاتا ہے اور مندرجہ ذیل اقسام ہیں:
1 ہندوستانی قاصد رپڑھا؛
2 بادامی رنگ کا قاصد؛
3 چھوٹی چڑیا؛
4 خاکستری چڑیا؛
5 کیروانک۔ کچھ ماہرین کے مطابق lapwing مندرجہ ذیل تنیہر (lapwings) ضلع میں دیکھے گئے ہیں:
1 کلغی دار ؛
2 کالی سائیڈوں والا ؛
3 لمبی دم والا ؛
4 دوشانے پروں والا ؛
5 سرخ wattle (کانوں کے ساتھ گوشت کے سرخ لو تھڑے) والا۔
تلیئر
تلیئر کی دو اقسام ملتی ہیں:
1 کالا، اور
2 گلابی سینے والا۔
کُونج
ان کی دو اقسام ہیں:
1 خاکستری گونج ایک بڑا پرندہ ہے، اور
2 گرکانا سائز میں کچھ چھوٹا ہوتا ہے۔
کالا باغ اور میانوالی کے درمیان دریا کے اونچے کناروں پر رہنے والے پٹھان کونج بہت بڑی تعداد میں پکڑتے ہیں۔ یہ پرندے پنجاب کی طرف جاتے اور واپس آتے ہوئے دریا کے اس حصے پر سے گزرتے ہیں۔ یہ رات بھر کے لیے کچی میں اتر جاتے یا پھر ریت کے بہت قریب نیچی پرواز کرتے ہیں۔ نوجوانوں کے ٹولے رات کے وقت باہر نکلتے اور سر کے اوپر سے گزرتے ہوئے پرندوں کو پکڑنے کی کوشش کرتے ہیں۔ وہ ساہ ( ایک طرح کی غلیل ) اٹھائے ہوئے ہوتے ہیں اور اُڑتے پرندوں کو اس کی مدد سے نشانہ بناتے ہیں۔ ساہ میں رکھا ہو ا یسے کا ٹکڑا کونج کی گردن یا پروں میں لگتا اور اسے نیچے گرا دیتا ہے۔ اسے پسندیدہ شکار سمجھا جاتا ہے اور ٹولے صبح کے وقت بڑی بوریاں بھر کر واپس آتے ہیں۔ ایک رپورٹ کے مطابق (اگر وہ درست ہے ) ایک گاؤں کے نوجوانوں نے صرف ایک رات میں 80 کو نجیں پکڑیں۔
چاہا (Snipe)
چاہا (snipe) دریائی کھاڑیوں میں ملتا ہے۔ ان کی مندرجہ ذیل اقسام ہیں:
1 عام
2 Jack
3 رنگ دار
منگھ
منکھ( مرغابیاں) دو قسم کی ہیں: خاکسرتی اور bar-headed۔ یہ موسم سرما میں کچا کے علاقے میں بڑی تعداد میں پائی جاتی ہیں ، لیکن انھیں پکڑنا کچھ مشکل ہے۔
مرغابی
مرغابی یا مر غرابی (duck) کی زیادہ عام اقسام کی فہرست نیچے دی جارہی ہے۔ یہ دریائے سندھ
اور اس کی کھاڑیوں میں ملتی ہیں:
.1 براہمنی مرغابی یا سر خاب (چکوا)
Smew 2
Stiff tail .3
4 سرخ کلفی والی ، لال سیسر۔
5 سُرخ سر والی، لال سیر –
6 سفید آنکھ والی، روہڑے۔
7ڈاچی -(Ruddy Sheldrake)
8 ڈاچی یا عام Sheldrake
9 چھوٹی لال سر یا Widgeon –
10 گینا یا Shoveller-
11. سَن یا Pintail
12. نیل سریاMallard-
13. بسنجھل یا دھبے دار چونچ ۔
14. بوار یا Gadwall –
15. تیتری(یا چھوٹی) یاGarganey teal۔
16. كرارا یا عام Teal