ضلع میانوالی ارضیات کے اعتبار سے
ضلع ارضیات کے اعتبار سے خاصا دلچسپ ہے کیونکہ اس میں کوہ نمک کے دریائے سندھ کے اس اور اُس طرف دونوں کے حصے شامل ہیں۔ سیریز میں دلچسپ نمایاں نکات Palaeozoic پر توں کا غائب ہونا اور جُر اسک و Cretacaeous چٹانوں کی تشکیل ہیں۔ سالٹ marl اور چٹانی نمک اب بھی سیریز میں سب سے نیچے ہیں؛ لیکن اصولی طور پر تمام اوپر کی تشکیلات (جو سالٹ marl اور boulder-bed کے درمیان مشرقی حصے میں ملتی ہے) موجود نہیں۔ خبر اسک پر تیں چلی chichali) درے میں واضح ہیں جہاں اُن میں ammonites اور belemnites شامل ہیں اور اوپر زیریں Cretaceous فوسلز کی نہیں ہیں۔ عیسی خیل تحصیل میں زیریں tertiary پر توں میں کو ئلہ خاصی مقدار میں ملتا ہے اور کالا باغ سے نمک نکالا جاتا ہے۔ ڈھاک ریج کی ارضیات کا مطالعہ مشرقی کنارے پر ایک گھائی میں آسانی سے کیا جاسکتا ہے جہاں نمل ڈیم تعمیر کیا گیا۔ یہاں ایک tertiary سیریز ہے جو نرم گرے اور سبزی مائل گرے سینڈ سینڈ سٹون کی باری باری پر توں پر مشتمل ہے اور Nummulitic لائم سٹون کے اوپر سرخ اور نواری مٹی ہے۔ لائم سٹون کی رج کے قریب tertiary سینڈ سٹون اور مٹی بہ گئے ہیں، لہذ ارج کے متوازی ایک لمبوتری وادی تشکیل پاگئی ہے۔ گرم پانی اور سلفر والے چشمے کئی جگہوں پر پھوٹے ہیں اور کسی ایک مخصوص تشکیل تک محدود نہیں۔ نمل ڈیم کی جائے وقوع سے عین نیچے کئی ایک چشمے موجود ہیں۔ گرم پانی اور سلفر والی ہائیڈروجن گیس چٹان کی متعدد درزوں سے میں باہر نکلتے رہتے ہیں۔ کچھ جگہوں پر گرم پانی خاصی مقدار میں گیس کے ہمراہ تیزی سے باہر آتا ہے؛ دیگر خاموشی سے پھوٹتے ہیں۔ پانی کے اوپر جسم کی ایک بار یک تہہ ہوتی ہے اور تالابوں کے پیندے میں موٹی کالی مٹی اکٹھی ہوئی ہوتی ہے۔