جھنگ

جھنگ: قومی ادارے

برطانوی دور حکومت میں غیر مسلم ہم وطنوں کے بہت سے تعلیمی اور سماجی ادار سے موجود تھے مگر مسلمانوں کے ہاں اس قسم کی تحریب نہیں ابھری تھی کہ چند در ومند مسلمانوں نے اس طرف رجوع کیا اور درس گا ہیں نہ سماجی ادار سے وجود میں آئے جو اس ضلع کا قیمتی سرمایہ ہیں ۔
مدرسه برکات الاسلام :
جھنگ صدر میں مسلمانوں کا پہلا مدرسہ تھا جس کی بنیاد حکیم محمد ابرا اہم ہرل عرف مولوی ابو نے رکھی۔ ابتداء میں صرف دینی مدرسہ تھا۔ بعد میں مروجہ نصاب پرائمری بھی جاری کیا گیا۔ اس کے مصارف مخیر مسلمان برداشت کرتے تھے۔ بعد میں ایک انجمن تشکیل دی گئی جو اس ادارہ کی نگران منی شیخ عبدالکریم در سال عبدا امید مرحوم مالی سرراست تھے ماجھی سلطان احمد قدیم معلم تھے۔ ان دنوں یہ سکول حکومت کی تحویل میں چل رہا ہے۔
مدرسہ امدادی:
مسلم بازار جھنگ صدر میں مدرسہ کے طور پر مولوی حفیظ الله نے  میں سکول کی بنیاد ڈالی مولوی حفیظ اللہ کی وفات کے بعد مولوی محمد شریف اسے چلاتے رہے۔ بعد میں نشی دوست محمد کی نگرانی میں  سکول ان دنوں حکومت کی تحویل میں ہے اس سکول کی تعلیم  کا ضلع میں کوئی دوسرا پرائمری سکول آج تک مقابلہ نہیں کرسکا-
اسلامیہ ہائی سکول :
جھنگ صدر کے موجودہ اسلامیہ ہائی سکول کی بنیاد شیخ غلام یاسین پلیڈر نے اپنی جائیداد تف کر کے ڈالی۔ ضلع کے صدر مقام پر یہ پہلا مسلمانوں کا ہائی سکول تھا اس کا نظام چلانے کے لئے انجمن خادم المسلمین قائم کی گئی۔ اس انجمن سے ضلع کے مخیر حضرات تاجر و کلار وابستہ رہے۔ شیخ غلام پیسین مرحوم کو اسی لئے جنگ کا سرسید کہا جاتا ہے موصوف نے نیکی کی ابتدا اپنے گھر سے کی اور ایک ایسا درخت لگا یا جو ایوان صدی سے علمی سایہ کئے ہوئے ہے۔ اس سکول کا تعلیمی معیار ضلع میں نمایاں رہا۔ خواجہ کمال الدین میاں عبد الکریم شیخ محمد سعید سیال محمد علی اس کے ہیڈ ماسٹر رہے۔ ان دنوں حکومت کی تحویل میں ہے اور میاں رب نواز بھٹی اس کے ہیڈ ماسٹر ہیں ۔
جامع محمدی شریف:
مولانا محمد دا کر نے حضرت علامہ اقبال اور مولانا ظفر علی  خان مرحوم کے مشورہ سے تحصبل چنیوٹ کے موقع
محمدی میں اپنے خاندانی مکتب کو وسیع تر دینی یونیورسٹی میں بدلنے کا عزم کیا اور  میں یہاں ایک دارالحدیث قائم کیا گیا۔ بعد میں تین پرائمری سکول ایک ہائی سکول ایک انٹرکالج ، ایک یتیم خانہ اور مختلف دینی تعلیم کے شیوں کا اجرا ہوا اسے اسلامی یونیورسٹی کا درجہ دلانے کے لئے اسمبلی میں متعدد مرتبہ مسئلہ مشن ہوار مگر حکومتوں نے کسی وجہ سے معاملہ ٹال دیا۔ جامع محمدی اس ضلع کی عظیم اتان درسگاہ ہے۔ ہائی سکول اور کالی حکومت کی تحویل میں آچکے ہیں، دینی تعلیم کے شعبے بدستور مخیر اصحاب کے مالی تعاون سے چل رہے ہیں ۔
اسلامیہ کالج، ہائی سکول چنیوٹ:
چنیوٹ کے غیر صاب نے سب سےاول انجمن اصلاح المسلمین قائم کر کے
اصلاح معاشرہ کی تحریک چلائی۔ بعد میں اصلاح مسلم ہائی سکول جاری کیا ایک مدرستہ البنات قائم ہوا۔ اس کے بعد چنیوٹ کی شیخ برادری نے اسلامیہ ہائی سکول اور اسلامیہ کالج قائم کئے۔ ان اداروں نے علاقہ کے مسلمانوں کی تعلیمی خدمت انجام دی۔ اب یہ تمام ادار سے حکومت کی تحویلی میں آچکے ہیں ۔ چوہدری محمد اسماعیل گوں مرحوم اور ان کے صاحبزادوں محمد اسلم، محمد انور ان اداروں کی نگرانی و سر پرستی کرتے رہے۔ اسی طرح شیخ برادری نے خیراتی ہسپتال بھی قائم کیا ۔
جامعہ الغدیر احمد پور سیال :
نصبه احمد پور سیال میں شیعہ رومانے  اپنا دینی ادارہ جامعہ الغدیر کے نام سے جاری کیا تھا۔ جو آج تک قائم ہے۔ اس ادارہ سے شیعہ مسلک کے حامل مقر مبلغ دو سرے علاقوں میں تبلیغ کے لئے جاتے رہے ۔
مدرسہ ریاض الاسلام:
سید مبارک شاہ بغدادی مرحوم نے جنگ صدر میں اس نام کا مدرسہ ۱۹۳۰ء میں قائم کیا تھا ۔ جو اب تک جاری ہے ۔ اس مدرسہ سے ہزاروں مسلمان دینی تعلیم حاصل کر چکے ہیں۔ مولوی محمد اسماعیل مدرسہ کے ناظم ہیں ۔

یہ بھی پڑھیں

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button

For copy this text contact us :thalochinews@gmail.com