جھنگ: شکار اور شکاری
ضلع جھنگ میں دو دریا بہتے ہیں۔ وسیع جنگل بیلے اب تک موجود ہیں نہری پانی کی کسی کے باعث وسیع ترہ رقبہ غیر آباد یڑا ہے۔ ان ہی وجوہ کی بنا پر جھنگ میں بہترین شار گاہ میں موجود ہیں اور ہر سال موسم سرما میں شکاریوں کی بری بر ی پارٹیاں جن میں سپریم کورٹ اور ہائی کورٹ کے جج صاحبان ، وزرا اسمبلیوں اور سینیٹ کے ممبران بڑے زمیندار اور حکومت کے اعلیٰ عہدیدار شامل ہیں شکار کے لئے آتی ہیں، اور جھنگ میں ایسے لوگ بھی موجود ہیں جو نہ صرف خود باہر ہیں بلکہ شکار کی تلاش میں بیرونی پارٹیوں تشکیل تعاون کرتے ہیں شکار کی مختلف اقسام ہیں، مثال کے طور پر مچھلی کا شکار ہے یہ کنڈی سے بھی کھیلا جاتا ہے اور جبال سے بھی۔ دونوں کے ماہر یہاں موجود ہیں بلکہ شکاریوں کے مختلف کلب میں اور ترکیوں بیڈ پر ٹورنامنٹ بھی ہوتے ہیں۔ اسی طرح پرندوں کا شکار بندوق سے کیا جاتا ہے ۔ اس کے ماہر بھی موجود ہیں اور پارٹیوں کی صورت میں اپنا فوق پورا کرتے ہیں۔ ایک قسم شکار کی اس ضلع میں خاصی مشہور ہے اور وہ ہے تازی کنتوں کے ذریعے پوشیدہ بیٹھے ہوئے خرگوشوں کو نکالنا اور ان کو کیڑے نا اس کے سبھی ماہر موجود ہیں۔ پرندوں کے شکار میں آغا شجاعت علی، ملک نور محمد اعوان، سید رضا شاه سید ند الفقار علی بنجاری ، ڈاکٹر اختر علیم ہاشمی ، چو ہدر ی سخت را حمد خواجه مشاکق حسن خان خورشید احمد ریاست علی خان بہت مشہور ہیں ۔ مچھلی کے شکار میں سید منظفر علی ظفراج بدری سردار محمد العنصر علی، ماستر تحت تدبیر اراک الله بخش محمد صدیق تولی بہادر شاه ابرخان اتنا احمد قریشی در حین بھٹی مقبول احمد عمیر میری بہری کہتے ہیں ۔ کتوں کے ذریعے خرگوش کے شکار میں خان حق نواز پا تھا نہ، فتح خان پانی اند ، مہر ظفر اللہ خان ، ماسٹر غلام محمد، محمد خان بلوج ، غلام عباسی سمبال بہت مشہور ہیں ۔ ان کے پاس اعلیٰ نسل کے کتنے موجود ہیں ، بلکہ کرنل سید عابد حسین مرحوم اور مہرین نواز پا تواند تو تقسیم سے تیل بر صغیر کے مقابلوں میں شریک ہوتے رہے اور ایسے کلبوں کے نمبر ر ہے۔ کستوں کی دوڑ بھی یہاں کا دلچسپ مشغلہ ہے۔ اسی طرح ریچھ کتے کی لڑائی یا سور کا شکار بھی دلچسپ مشغلہ ہے اور اس میں نواب حبیب است خان ، نواب کبیر خان، عارف زمان وغیرہ مشہور ہیں۔