کوٹ اور شہرکی علمی ادبی اور تنہا ہی فضا نے نو جوانوں کی پوری کھیپ کی آبیاری کرنے کے ساتھ ساتھ شعری جمالیات کو بھی مرتب کیا ماضی میں یہ شہر بزرگ اور باند پائیں علمی ہستیوں کا مرکز رہا اس شہر میں ساغر صدیقی محسن نقوی ، جگر مراد آبادی کشتی مامانی اور قتیل شفائی نے بھی مشاعرے پڑھے اور یہاں پر شکیب جلالی، عاصی کر تالیا اور دیگر شعراء کرام بھی پڑاؤ ڈالتے رہے اس شہر نے ٹیم یہ راجہ عبداللہ نیاز ارمان عثمانی، احمد حسین ذاکر فقیر نور جعفری، ڈاکٹر خیال امروہی ، رضا ٹوانہ، عقیل شید اور پروفیسر نواز صدیقی جیسے لوگوں سے بھی رس کشید کیا اور منظور ٹوانہ بیاض سونی چی، ظفر اصلاحی، آذرتونسوی شفیع کوثر ، گفتار خیالی جمال الدین ناظر ، نیاز کوکب ، منور انگڑا اور اختر خوشدل ایسے اصحاب خرد سے بھی لطف دوام حاصل کیا یہ مرحوم شعراء کوٹ اور شہر کی آبرو میں موجودہ ساعتوں میں کوٹ ادو کے ادبی منظر نامے میں استاد شعراء حکیم یامین انور سعید احمد سعید نذیر حسین نذیر محی الدین شرر، ڈاکٹر عبدالعزیز نادر کی صورت میں موجود ہیں۔ جبکہ پافتہ کار شاعروں میں قاسم راز شفیق انور شاز، میرمحمد عاجز اتنویر شاہد، ڈاکٹر عبد العزیز نادر سلیم، عاقل ، پروفیسر رمضان زاہد کے اسماء حوالے کے طور پر لئے جاسکتے ہیں۔ جبکہ نو جوانوں میں مختار مخلص، طیف سیماب عطاء عاشی ، طارق عدیم ، شوکت عاجز ، اشتیاق فائق ، کریم واجب رمضان دانش ، بشیر بزمی شریف آتش ، ریاض قمر، ممتاز غافل، اللہ وسایا راہی ، اقبال نادم، رؤف فیصل کے نام نامی شامل ہیں۔ ذیل میں وہ اشعار پیش کیئے جاتے ہیں۔ جن کی گونج پورے ملک میں سنی گئی اور وہ زبان زد عام ہوئے یادر ہے کہ ان اشعار سے تخلیق کاروں کا تعلق کوٹ ادو سے ہے۔
شور ہے ہر طرف سحاب سحاب
ساقیا ، ساقیا، شراب شراب
رند بخشے گئے قیامت میں
شیخ کہتا رہا حساب
( کشفی دائروی )
ے احساس کے انداز بدل جاتے ہیں ورنہ
آنچل بھی اسی تار سے بنتا ہے کفن بھی
( بیاض سونی پتی )
نزع کے وقت سنی تھی پکار لوگوں کی
عدم کی راہ پہ میں تھا جواب کیا دیتا
جو ایک حرف کی خوشبو نہ رکھ سکا محفوظ
میں اس کے ہاتھ میں پوری کتاب کیا دیتا
( ظفر اصلاحی )
ہم ہیں سورج ہمارے ساتھ چلو
ہم جہاں ہونے شب ہیں ہوگی
( گفتار خیالی )
زباں سے بات کرو جو بھی صاف صاف کرو
ذرا سی بات پہ ہم سے نہ اختلاف کرو
( حکیم یا مین انور )
کتنے گلوں سے رنگ اڑا کر شرر نے آج
اک مہ جبیں کے ریشمی آنچل میں بھر دیے
( استادمحی الدین شرر )
واں شیخ کے کرتوت کبھی چھپ نہ سکیں گے
دنیا کی الگ بات ہے محشر کی الگ بات
( سعید احمد سعید )
کس نے دیکھے روح کے آنسو کس نے دیکھا میرا دل
سب لوگوں کے آدھے چہرے سب سینوں میں آدھا دل
( قاسم راز )
پیار کی تبلیغ اپنا عمل ہے
تسخیر جہاں اپنا ہدف اور
( عبد العزیز نادر )
کس طرح زندہ رہوں اے زندگی دل کھول کر
وقت مجھے کو دے رہا ہے لمحہ لمحہ تول کر
دیکھ میرے سامنے خالی پڑی ہیں ساعتیں
پی گیا ہوں عمر اپنی قطرہ قطرہ گھول کر
( نذیر حسین نذیر )
تم اتنے اچھے ہو کیا بتائیں
بس اک کمی ہے وفا نہیں ہے
( شفیق شار )
نہ جانے کتنے بدن سولیوں پر وار آیا
وہ ایک شخص جو لے کر بھری بہار آیا
غریب شہر کی عزت ہی اس کی پونچی تھی
امیر شہر کے قدموں میں وہ بھی ہار آیا
( تنویری شاہد )
میں نے مانا ایک مہرہ ہوں بساط عشق پر
کیا گوارا ہے تری غیرت کو مجھ کو ہار دے
( منور لنگڑا )
آج جو دیں گے وہی کل کو یہ لوٹا ئیں گے
شاز، یہ سوچ کے بچوں کو کھلونے دینا
( شفیق انور شاز )
عاشی ہم نے ہی پلٹ کر نہیں دیکھا ورنہ
ڈوبنے والوں کی ساحل پر نظر ہوتی ہے
( عطا عاشی )
ابھی دکھوں کے بھنور میں ہوں میں سفر میں ہوں میں
بھلے ہی کہنے کو گھر میں ہوں میں سفر میں ہوں میں
کبھی مسافت کی مشکلوں سے ڈرا نہیں میں رکا نہیں میں
کسی دعا کے اثر میں ہوں میں سفر میں ہوں میں
( طارق عدیم )
مجھے خطرہ نہیں دھوپوں سے غم کے ریگزاروں سے
مرے سر پر مری ماں کی دعائیں رقص کرتی ہیں
( عمران میر )
جیون ہے ہک روگ وے سائیں
بھوگ سکیں تاں بھوگ وے سائیں
( شوکت عاجز )
میں ہاں کھڑا تاں بھوندے بھنور چائی ودن
بس مسافر کوں ان کھٹ سفر چائی ودن
( صادق انگڑا )
غم تیکوں کہیں غم دا کائنی
اکھ میڈی پر نم دا کائنی
یک ڈینہہ واجب میں کم آساں
توڑے میں کہیں کم دا کائنی
( کریم بخش واجب )
رات دکھ کی ملی ہے ورثے میں
کیسی پونچھی ملی ہے ورثے میں
پورا جیون لٹا نہیں سکتا
عمر آدھی ملی ہے ورثے میں
( عمران میر )
کیا لکھ چھوڑیو لکھن والا قسمت میڈی
سمجھ دے، گل ارچ رات دی مالا قسمت میڈی
( استاد شاعر رمضان دانش )
چولے دا رنگ تھی گئے بسا
ہنچوں دے سنگ لال کریچے
آپ کوں چاڑھ کے سولی اُتے
سولی نال سوال کریچے
( فاروق را دل )
کسی طرح میکدہ تم کو راس آ گیا
تم تو تھے پارسا متقی آدمی
( بشیر بزمی )
یہ مضمون پروفیسر اعمران میر کی کتاب ” پس غبار "سے لیا گیا ہے