فخر مظفر گڑھ :مظفر گڑھ کے عظیم سپوت
دیوان ٹیک چند: کمشنر انبالہ ڈویژن
دیوان ٹیک چند سیت پور میں پیدا ہوئے ۔ ابتدائی تعلیم مظفر گڑھ سے حاصل کی ۔ دیوان ٹیک چند میاں ابراہیم برقی کے والد مولوی غوث محمد ( آنریری مجسٹریٹ ) کا شاگرد تھا۔ مولوی غوث محمد پہلے پہل سکول ٹیچر تھے۔ ٹیک چند ملتان سے گریجوایشن کرنے کے بعد قانون کی تعلیم کیلئے انگلستان چلے گئے ۔ وہاں قانون کی ڈگری حاصل کرنے کے بعد انڈین سول سروس کا امتحان پاس کر کے انڈین سول سروس کا حصہ بن گئے ۔ متحدہ پنجاب کے پہلے شخص تھے جو انڈین سول سروس کا حصہ بنے۔ مختلف عہدوں پر فائز رہے۔ انکی فیملی بعد میں سیت پور سے دیر و دون منتقل ہو گئی ۔ وہیں پر ان کے بچوں کھیم چند، نانک چند شمشیر چند اور مصری چند نے تعلیم حاصل کی ۔ مصری چند انڈین آرمی میں میجر جنرل کے عہدے پر پہنچے ۔ دیوان ٹیک چند عربی زبان سیکھنے کیلئے مصر گئے تھے اس لئے اپنے پیدا ہونے والے بیٹے کا نا مصری چند رکھا ۔ کھیم چند نے انگلینڈ سے قانون کی ڈگری لی اور لاہور میں رہائش اختیار کی۔ ماڈل ٹاؤن کے اولین بانیوں میں سے تھے ۔ دیوان نیک چند جب انبالہ کے کمشنر تھے تب انھوں نے کروشیتر ا میں گیتا بھون بنوایا۔ گیتا بھون میں دیوان ٹیک چند کی تصویر آج بھی لگی ہوئی ہے۔ دوران سروس ان کا انتقال ہو گیا۔ دیوان فیک چند کے بیٹے دیوان مصری چند پہلے انڈین تھے جو ایلیٹ امپیریل سروس آف برٹش انڈیا کا حصہ بنے ۔ رائل ملٹری اکیڈمی ڈیرہ دون اور سینڈھرسٹ انگلستان سے تربیت حاصل کی ۔ 1936ء میں وائسرائے کپ ایئر ریس جیتنے والے پہلے ہندوستانی پائلٹ تھے۔ مصری چند 1907ء میں سیت پور میں پیدا ہوئے ۔ ان کی شادی ریاست سیباس پور کی رانی موٹی کے ساتھ ہوئی تھی۔ دیوان ایک چند کے پوتے اور دیوان کھیم چند کے بیٹے دیوان پریم چند 14 جون 1916ء کو مظفر گڑھ کے قصبے سیت پور میں پیدا ہوئے ۔ شملہ میں ابتدائی تعلیم حاصل کی ۔ گورنمنٹ کالج لاہور میں بھی پڑھتے رہے ۔ 1939ء میں برٹش انڈین آرمی میں کمیشن حاصل کیا۔ 1934ء میں رائل انڈین ملٹری اکیڈمی دیرہ دون میں داخل ہوئے تقسیم ہند کے بعد انڈین آرمی کا حصہ بن گئے ۔ 1970ء میں لیفٹیٹ جنرل بنے ۔ ( یہ ساری معلومات دیوان ٹیک چند کی نواسی اندرا پسر یکا کے انٹرویو سے لی گئی ہیں ۔ اندرا 17 جنوری 1917ء کو سیت پور میں پیدا ہوئیں ۔ کنیئرڈ کالج لاہور سے گریجوایشن کی تقسیم ہند کے بعد دہلی میں مقیم رہیں وہیں 2017 میں سو سال کی عمر میں دار فانی سے کوچ کر گئیں ) ۔
ڈاکٹر ظفر قادر ۔ ۔ سابق وفاقی سیکریٹری
سابق وفاقی سیکرٹری سابق چیئر مین نیشنل ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی (NDMA) ڈاکٹر ظفر قادر کا تعلق مظفر گڑھ کے ایک گاؤں سے ہے ڈاکٹر ظفر قادر 1956ء میں شاہ جمال کے نزدیکی گاؤں موضع میں میں پیدا ہوئے ابتدائی تعلیم ڈیرہ غازی خان، خانگڑھ اور روہیلانوالی سے حاصل کی۔ ایف ایس سی گورڈن کالج راولپنڈی سے کی اور پاک آرمی میں کمیشن حاصل کیا ۔ 1975ء میں پاکستان ملٹری اکیڈمی کاکول سے گریجوایشن کی ۔ بطور کپتان فوج سے استعفی دیگر کرسی ایس ایس کا امتحان پاس کر کے پاکستان ایڈمنسٹریٹو سروس کو جوائن کیا، بلوچستان میں تعیناتی کے دوران کوئٹہ یونیورسٹی سے ایم اے سیاسیات جبکہ 1990ء میں اسلامیہ یونیورسٹی بہاولپور سے اکنامکس میں ماسٹر کیا۔ 2001ء میں پریسٹن یونیورسٹی سے ایم بی اے کیا۔ 2004ء میں لوز یا نہ یو نیوٹی امریکہ سے آن لائن پی ایچ ڈی کی ڈگری حاصل کی۔ ان کی مادری زبان سرائیکی جبکہ اردو، پنجابی اور انگریزی پر عبور ہے فریج سندھی اور پشتو بھی
بول لیتے ہیں۔ آپ 2011 ء سے 2013 ء تک NDMA کے سربراہ رہے۔ اس ادارے کے پہلے سول سربراہ تھے ۔ 2013ء میں فیڈرل سیکرٹری آئی ٹی اینڈ ٹیلی کمیونیکیشن رہے۔ اپنے کیریئر میں مختلف عہدوں جیسے ایڈیشنل سیکرٹری پٹرولیم ، ایڈیشنل سیکرٹری ایوان صدر، جوائنٹ سیکرٹری فارن ٹریڈ سیکرٹری زراعت بلوچستان گورنمنٹ کمشنر نصیر آباد ڈویژن ( بلوچستان ) اپنے سروس کا زیادہ حصہ صوبہ بلوچستان میں گزرا۔ وہاں آپ مختلف عہدوں پر رہے کو ئندہ ژوب اور مستونگ میں بطور اسٹنٹ کمشنر جبکہ کوئٹہ، ژوب کو بلو اور ڈیرہ بگٹی میں بطور ڈپٹی کمشنر فرائض سرانجام دیئے۔ آپ نے کئی غیر ملکی مشن میں پاکستان کی نمائندگی اور دنیا کے کئی ممالک کا دورہ کیا۔ سوئزرلینڈ میں کام کیا۔ بلوچستان کے پسماندہ ترین علاقوں میں تعلیم کے فروغ کیلئے 1989ء میں تعلیم فاؤنڈیشن کی بنیاد رکھی ۔2016 ء میں ریٹائرمنٹ کے بعد تعلیم فاؤنڈیشن کو چلا رہے ہیں اور بلوچستان میں کام کر رہے ہیں۔
را نا لقمان – انکم ٹیکس کمشنر آپ 4 جنوری 1957ء کو شہر سلطان میں رانا خاندان میں پیدا ہوئے ۔ ابتدائی تعلیم شہر سلطان علی پور اور
ملتان سے حاصل کی۔ پنجاب یونیورسٹی سے ایم ایس سی اور قانون کی ڈگری حاصل کی۔ 1982ء میں سی ایس ایس کا امتحان پاس کر کے پاکستان سپیریئر سروس میں شامل ہوئے ۔ آپ کا تعلق دسویں کا من گروپ سے ہے۔ آپ نے ٹرینگ کے بعد انکم ٹیکس ڈیپارٹمنٹ جوائن کیا دوران سروس بہاولپور ، لیہ، مظفر گڑھ ، ملتان اور لاہور تعینات رہے۔ بطور ایڈیشنل کمشنر پشاور اور لاہور میں فرائض سرانجام دیئے ۔ راولپنڈی، بہاولپور، رحیم یار اور ملتان میں بطور انکم ٹیکس کمشنر تعینات رہے ۔ 2017ء میں فیصل آباد سے بطور چیف کمشنر ریٹائرڈ ہوئے ۔ پسماندہ علاقے سے تعلق کے باوجود اپنی محنت لگن اور ایمانداری سے یہ مقام حاصل کیا ۔ آپ کی زندگی دھرتی کی نوجوان نسل کیلئے مشعل راہ ہے۔
سید خالد شاہ ہمدانی: ڈسٹرکٹ پولیس آفیسر اٹک
یکم مارچ 1982 ء کو سید عبدالرحمن شاہ کے گھر پیدا ہوئے ۔ ابتدائی تعلیم گاؤں کے سکول سے حاصل کی ۔ ان
کا گھرانہ شروع سے علمی پس منظر کا حامل ہے۔ میٹرک کا امتحان ڈان پبلک سکول سنانواں سے پاس کیا ، ایف ایس سی گورنمنٹ ایمرسن کالج ملتان سے کی۔ زرعی یونیورسٹی فیصل سے بی ایس سی ایگریکلچر کا امتحان پاس کیا ۔ دوران سروس یونیورسٹی آف پشاور سے قانون کی ڈگری حاصل کی۔
2008ء میں سی ایس ایس کا امتحان پاس کر کے پولیس سروس آف پاکستان کو جوائن کیا ۔ آپ کا تعلق 36 ویں کامن سے ہے 2011ء میں پاس آؤٹ ہونے کے بعد پولیس سروس میں پہلی تعیناتی ہوئی 2012ء میں ایس پی سٹی پشاور مقرر ہوئے ۔ 2013 ء تا 2014ء ایس ایس پی ٹریفک پشاور تعینات رہے ۔ 2015ء میں آپ کو ڈی پی او بونیر تعینات کیا گیا ۔ 2017ء میں بونیر سے آپ کو ڈی پی او کی مروت تعینات کیا گیا۔ 2018 ء میں ڈی پی او ہری پور اور 2019ء میں ڈی پی او صوابی کے فرائض سر انجام دیئے ۔ جنوری 2020ء میں آپ کو پنجاب ٹرانسفر کیا گیا اور آپ ڈی پی او اٹک تعینات ہوئے ۔ آپ کا ایک فرض شناس، ایماندار اور بہا در آفیسر ہیں ۔ آپ کا کیریئر بہت شاندار ہے آپ نے کیریئر کے دس اہم ترین سال ایسے صوبے میں فرائض سر انجام دیئے جو دہشت گردوں کے خلاف جنگ میں فرنٹ لائن تھا 2018ء میں پولیس کا سب سے بڑا میڈل قائد اعظم پولیس میڈل عطا کیا گیا۔ آپ کی جدو جہد حیات اور آپ کا شاندار کیر میئر نہ صرف ہمارے ضلع بلکہ پاکستان بھر کے طلبہ اور نو جوانوں کیلئے مشعل راہ ہے۔
وسیم ریاض گورمانی ڈی پی او چترال وسیم ریاض گورمانی تحصیل کوٹ ادو کی نواحی بستی چاہ گاموں والا میں پیدا ہوئے ۔گورنمنٹ پرائمری سکول بھنگی والا میں وسیم ریاض نے ٹاٹ پہ بیٹھ کر پڑھائی شروع کی۔ ان کے والد پنجاب پولیس میں سب انسپکٹر تھے پڑھا لکھا خاندان ہونے کی وجہ سے وسیم ریاض دیگر لڑکوں سے مختلف مزاج رکھتے تھے ۔ سنانواں کے سکول سے میٹرک کے بعد سپیرئیر سکول سے ایف ایس سی کی ۔ 2004ء میں یوای ٹی لاہور سے انجینئر نگ میں داخلہ لیا۔ 2008ء میں انجینئر جگ مکمل کرنے کے بعدی ایس ایس کا امتحان دیا اور کامیابی حاصل کی۔ 2011ء میں سول سروس اکیڈمی میں تربیت کے دوران ہی دوبارہ تیاری کی اور 2012ء میں دوبارہ امتحان دیا اور کامیاب ہوئے ۔ پولیس سروس جوائن کی ٹریننگ مکمل کر کے یکم جنوری 2016ء کو نئے سال کے پہلے دن اے ایس پی فقیر آباد پشاور میں تعینات ہوئے۔ ڈسٹرکٹ آفیسر ایف کی بنوں رہے۔ اس کے بعد ایس پی کینٹ پشاور تعینات ہوئے ۔ پھر ڈی پی او چترال کے عہدے پر فائز ہوئے۔ پرنس ولیم اور کیٹ ٹائٹن نے 2019ء میں دورہ پاکستان کے دوران چترال کا دورہ کیا وسیم ریاض نے میزبانی کے فرائض سرانجام دیے۔ واپس انگلینڈ جا کر انہوں نے پاکستان کے تین افسران کو شکریہ کے لیٹرز جاری کیے جن میں وسیم ریاض بھی شامل تھے۔ سی ایس ایس کے طلبا کی رہنمائی کے لیے "To the point Current Affairs” نامی کتاب لکھی جو اب تک طلبا ر ہنمائی کے لیے استعمال کرتے ہیں۔ دوران سروس 2019ء میں امریکہ میں کورس کے لیے بھیجے گئے ۔ وسیم ریاض کی کہانی ہمارے جیسے چھوٹے شہروں کے لوگوں کے لیے مثال ہے کہ اگر محنت اور لگن سے کسی مقصد کو حاصل کرنے کی جستجو کی جائے تو منزل ضرور ملتی ہے۔ آپ ان دنوں خیبر پختوانخواہ میں فرائض سرانجام دے رہےہیں۔
ڈاکٹر عابد رانا ایڈیشنل ڈائریکٹر جنرل پبلک ریلیشنز (واپڈا)
با ہمت سکاؤٹ لیڈر، مہربان افسر اور لکھاری محمد عابد رانا کا تعلق مظفر گڑھ سے ہے ۔ آپ مظفر گڑھ میں پیدا ہوئے ۔ میٹرک گورنمنٹ ہائی سکول مظفر گڑھ سے کیا ۔ گریجوایشن گورنمنٹ کالج مظفر گڑھ سے کی ۔ جبکہ ایم ۔ اے ( ابلاغ عامہ ) پنجاب یونیورسٹی لاہور سے کیا۔ آپ نے زمانہ طالب علمی سے 1985ء میں جب گورنمنٹ ہائی سکول میں زیر تعلیم تھے تب سے سکاؤننگ تحریک میں شمولیت اختیار کی اور ملکی سطح پر اپنی ایک پہچان بنائی اور سرزمین مظفر گڑھ کا نام خوب روشن کیا ۔ 1986ء میں آپ نے سرزمین مظفر گڑھ کے پہلے قائد اعظم سکاؤٹ بنے کا اعزاز حاصل کیا۔ 1986ء میں ہی آپ کو سکا ؤ ننگ میں اعلیٰ کارکردگی پر چیف کمشنر سکاؤٹ ایوارڈ دیا گیا ۔ آپ ڈیرہ غازی ڈویژن کے پہلے سکاؤٹ تھے جن کو یہ اعزاز ملا۔ 1987ء میں آپ کو پریزیڈنٹ گولڈ میڈل سکاؤٹ آف پنجاب برائے سال 1987ء کا ایوارڈ ملا۔ 1988ء میں آپ صوبہ پنجاب کے پہلے سکاؤٹ تھے جن کو پاکستان کا بہترین سکاؤٹ قرار دیا گیا اور صدر پاکستان کی طرف سے آپ کو آپ کی والدہ کے ساتھ سرکاری طور پر حج پر بھیجا گیا۔ 1990ء میں سکاؤٹنگ کی دو ماہ کی تربیت کیلئے آپ کو امریکہ بھی بھیجا گیا۔ بطور انٹر نیشنل کونسلر آپ نے ڈیلس امریکہ میں پاکستان کی نمائندگی کی۔ اس کے علاہ آپ ملک بھر میں طلبہ کو سکاؤٹنگ کی تربیت اور تعلیم دینے کا کام بھی کرتے رہے ۔ 1994ء سے 1998 ء تک آپ نے روز نامہ جنگ لاہور کے ادارتی سیکشن میں کام کیا۔ 1999ء میں محکمہ اطلاعات پنجاب میں بطور انفارمیشن آفیسر آپ کی تقرری ہوئی اسی دوران آپ نے ایوان وزیر اعلیٰ اور ایوان گورنر میں بطور افسر اطلاعات فرائض سرانجام دیئے۔ 2003ء میں بطور ڈپٹی ڈائریکٹر پبلک ریلیشنز واپڈا میں تعیناتی ہوئی ۔ اس وقت آپ ایڈیشنل ڈائریکٹر جنرل پبلک ریلیشنز (واپڈا) تعینات ہیں اور اپنے شعبے کے سربراہ ہیں ۔ آپ انتہائی سلجھے ہوئے ، خوش اخلاق اور خوش گفتار انسان ہیں ۔ آپکی زندگی جہد مسلسل کی عملی تصویر ہے۔ مظفر گڑھ جیسے پسماندہ ضلع سے تعلق ہونے کےباوجود آپ نے سکاؤٹنگ اور سرکاری ملازمت میں خوب نام کمایا ہے۔
کیپٹن (ر) محمد شہزاد خان مگسی (ایڈیشنل ڈپٹی کمشنر جنرل )
لمفسار ، خوش اخلاق ، خوش لباس اور انسان دوست آفیسر محمد شہزاد خان مگسی کا تعلق مظفر گڑھ شہر سے ہے۔ آپ 31 جنوری 1984 ء کو مظفر گڑھ کی مگسی بلوچ فیملی میں پیدا ہوئے۔ ابتدائی تعلیم ٹول سکول فاضل کالر و اور گورنمنٹ کمپری ہینسو سکول مظفر گڑھ سے حاصل کی ۔ گورنمنٹ پولی ٹیکنیکل کالج لیہ سے انٹر کرنے کے بعد 2003ء میں پاکستان آرمی میں کمیش حاصل کیا 2005ء میں پاکستان ملٹری اکیڈمی کاکول سے پاس آؤٹ ہوئے ۔ اسلامیہ یونیورسٹی سے سیاسیات میں ماسٹر ڈگری حاصل کی ۔ 2011ء میں سی ایس ایس کا امتحان پاس کر کے پاکستان ایڈمنسٹریٹو سروس کو جوائن کیا۔مختصر سے کیریئر میں بہت اہم عہدوں پر فائز رہے۔ مظفر گڑھ میں بطور ایڈ یشنل ڈ پٹی کمشنر جنرل تعیناتی کے دوران مشہور زمانہ سردار کوڑا خاں ٹرسٹ کی اراضی کے کیس میں سپریم کوٹ کی ہدایت پر ٹرسٹ کی ہزاروں ایکڑ اراضی کو نا جائز قابضین سے چھڑوایا ۔ اس کاوش پر سپریم کوٹ آف پاکستان نے تعریفی سند سے نوازا۔ آج کل بطور ڈائر یکٹر آپریشن ( فوڈ اتھارٹی ) ساؤتھ پنجاب ملاوٹ مافیا کے خلاف مکمل ایمانداری اور تن دہی سے سرگرم عمل ہیں ۔ آپ کی زندگی اور جد و جہد وسیب کے نو جوانوں کیلئے مشعل راہ ہے۔
اقبال خان چانڈیہ (تمغہ شجاعت)
تمغہ شجاعت حاصل کرنے والے پنجاب پولیس کے پہلے سپوت اقبال خان چانڈیہ کا تعلق مظفر گڑھ سے ہے۔ دہشت گردی کے خلاف جنگ میں نیشنل ایکشن پلان پر عملدرآمد کے سلسلے میں جس بہادری ، جواں مردی اور جانفشانی سے اقبال خان چانڈیہ نے خدمات سر انجام دی ہیں اس کی مثال نہیں ملتی ۔ دلیروں اور بہادروں کے خاندان سے تعلق رکھنے والے اقبال خان چانڈ یہ 22 جون 1967ء کو نور خان کے گھر میں پیدا ہوئے۔ گورنمنٹ ہائی سکول مظفر گڑھ سے میٹرک کا امتحان پاس کیا جبکہ گریجوایشن گورنمنٹ کالج مظفر گڑھ سے کی ۔ اور بطور سب انسپکٹر پولیس فورس کو جوائن کیا اور خدمات سرانجام دیں۔ بعد میں بہاؤالدین زکریا یو نیورسٹی سے ایم اے کی ڈگری حاصل کی ۔ ان کی جرات ، بہادری اور شاندار کار کردگی کو دیکھتے ہوئے حکومت پنجاب نے انھیں کا ؤنٹر ٹیررازم ڈیپارٹمنٹ کیلئے منتخب کیا۔ ملک میں دہشت گردی کے ناسور کو جڑ سے اکھاڑ نا کوئی آسان کام نہ تھا۔ حکومت کی طرف سے انھیں جنوبی پنجاب میں دہشت گردوں کے نیٹ ورک کو ختم کرنے کا ٹاسک ملا۔ جسے انھوں نے اپنے ساتھیوں کی مدد سے بخوبی نبھایا۔ دہشت گردوں کے ساتھ دو بدو لڑائیوں میں کئی بار زخمی ہوئے ۔ کئی دفعہ زندگی کو شدید خطرات سے دو چار ہونا پڑا مگر قوم کے اس شیر دل بیٹے نے اس عظیم مشن میں پیچھ نہیں دکھائی بلکہ سینہ تان کر صف اول میں رہ کر ان خطرات کا جان کی پرواہ کیے بغیر مقابلہ کیا۔ دہشت گردی کے خلاف جنگ میں شاندار خدمات کے اعتراف میں انھیں 14 اگست 2016ء میں تمغہ شجاعت دینے کا اعلان کیا گیا ۔ 23 مارچ 2017 ء کو ایوان صدر میں صدر پاکستان نے انھیں تمغہ شجاعت سے نوازا ۔ جو مظفر گڑھ اور پنجاب پولیس کیلئے ایک بہت بڑا اعزاز ہے ۔ ایک مرتبہ دہشت گردوں کے ساتھ براہ راست مقابلے میں ڈی پی او ڈی جی خان کیپٹن (ر) عثمان خٹک زخمی ہوئے تو اقبال خان چانڈیہ نے بہادری سے پولیس فورس کو فرنٹ لائن پر لیڈ کیا اور تمام دہشت گردوں کا خاتمہ کیا ان کی اس عظیم بہادری کی لازوال داستان کے اعتراف میں 6 ستمبر 2006ء میں گورنر پنجاب نے صدارتی پولیس میڈل سے نوازا۔ اقبال خان اپنے کیریئر کے دوران میران شاہ سمیت پورے ملک کے مختلف علاقوں میں پیشل مشن سرانجام دے چکے ہیں ۔ ان کی اس خدمات کے صلے میں حکومت پاکستان اور پاک آرمی نے بھی انھیں کئی سرٹیفیکٹس اور اعزازات سے نوازا ہے
ڈاکٹر مہر محمد اقبال: میڈیکل سپرٹینڈنٹ ڈسٹرکٹ ہیڈ کوارٹر ہسپتال
ڈسٹرکٹ ہیڈ کوارٹر ہسپتال مظفر گڑھ کے میڈیکل سپریٹینڈنٹ ڈاکٹر مہر محمد اقبال کا تعلق مظفر گڑھ شہر کے نزد یکی گاؤں سے ہے۔ آپ ایک متوسط خاندان سے تعلق رکھتے ہیں۔ ان کی زندگی عملی جدو جہد سے عبارت ہے۔ خداترس ، نیک، مہمان نواز اور غریب پرور والدہ کی دعاؤں کی بدولت آج اللہ نے تمام بھائیوں کو عزت سے نوازا ہے ۔ ان کے بھائی مہر محمد اعجاز ڈسٹرکٹ بار کے صدر رہے ہیں ۔ مہر خالد انگریزی کے پروفیسر ، مہر طارق حسن نے MBA کیا ہے اور اس وقت آسٹریلیا میں مقیم ہیں ۔ مہر جاوید حسن کا شمار پاکستان تحریک انصاف کے نظریاتی رہنماؤں میں ہوتا ہے۔ جبکہ مہر جمشید حسن ڈاکٹر اور مہر ارباب حسن ساجد سماجی ورکرز ہیں ۔ ان کے بیٹے طاہر اقبال بھی ڈاکٹر ہیں ۔ان کے والد مہر غلام حسن ضلع کونسل میں ملازم تھے مگر انہوں نے اپنے بچوں کی اعلی تعلیم کیلئے مظفر گڑھ شہر میں رہائش اختیار کی اور تمام بچوں کو پڑھایا لکھایا۔ ڈاکٹر مہر محمد اقبال 1965ء کو پیدا ہوئے ابتدائی تعلیم مظفر گڑھ سے حاصل کی ۔ ایف ایس سی ایمرسن کالج سے کی جبکہ ایم بی بی ایس کی ڈگری نشتر میڈیکل کالج ملتان سے حاصل کی ۔ ایم بی بی ایس کے بعد بطور میڈیکل آفیسر مظفر گڑھ میں تعینات ہوئے ۔ مختلف عہدوں پر فائز رہے ۔ دوران سروس آپ نے پوسٹ گریجوایشن کی اور امراض بچگان میں سپیشلائزیشن کی۔ آج آپ سرزمین مظفر گڑھ کے مایہ ناز چائلڈ سپیشلسٹ ہیں ۔ 2014ء میں آپ نے انسٹیٹیوٹ آف پبلک ہیلتھ لاہور سے ماسٹر ان پبلک ہیلتھ کا امتحان پاس کیا۔ آپ پی ایم اے کے ضلعی صدر اور جنرل سیکرٹری رہے ہیں جبکہ 2013 ء سے 2017ء تک آپ پی ایم اے پنجاب کے صدر رہے ہیں۔ آپ ایک ماہر اور ممتاز معالج ہونے کے ساتھ مایہ ناز ایڈ منسٹریٹر ہیں۔ آپ 2017 ء میں ڈسٹرکٹ ہیڈ کوارٹر ہسپتال مظفر گڑھ کے میڈیکل سپریٹینڈنٹ تعینات ہوئے ۔ آپ کی کاوش سے ضلع کے سب سے بڑے ہسپتال کی توسیع کا منصوبہ شروع ہوا ۔ آپ کی کاوش سے ہسپتال میں برن یونٹ ٹراما سنٹر اور آئی سی یو قائم ہوا جبکہ ڈالکر سنٹر ، گائنی اور سائیکاٹری وارڈ کی اپ گریڈیشن ہوئی ۔ آپ نے ڈی ایچ کیو کو 236 بستروں سے 371 بستروں تک توسیع دلوائی ۔ 1990ء کے بعد ہسپتال کو اتنی بڑی توسیع ملی جوسرزمین مظفر گڑھ کیلئے ایک بڑی سہولت ہے آپ کی ان خدمات کے پیش نظر آپ کو حکومت پنجاب نے بیسٹ میڈیکل سپریٹینڈنٹ آف پنجاب کا ایوارڈ دیا۔ آپ عرصہ 30 سال سے شام کے اوقات میں اپنے نجی ہسپتال میں عوام کی بے لوث خدمت میں مصروف عمل ہیں۔ ان دنوں قائمقام چیف ایگزیکٹو آفیسر ہیلتھ کا اضافی چارج بھی آپ کے پاس ہے۔
ممتاز احمد خان: طالب علم رہنما، آفیسر، قانون دان اور میڈیا منیجر
ممتاز احمد کا تعلق مظفر گڑھ شہر سے ہے ۔ آپ 15 اکتوبر 1963ء کو مظفر گڑھ میں پیدا ہوئے ۔ آپکا تعلق خلجی خاندان سے ہے۔ انکے اجداد نے تقسیم ہند کے وقت ہریانہ کے مشہور شہر بھوانی سے ہجرت کی اور مظفر گڑھ مقیم ہوئے ۔ گورنمنٹ ہائی سکول مظفر گڑھ سے میٹرک، گورنمنٹ کالج مظفر گڑھ سے انٹر اور گورنمنٹ ایمرسن کالج ملتان سے گریجوایشن کی ۔ ایم اے سیاسیات کی ڈگری اسلامیہ یونیورسٹی بہاولپور سے حاصل کی جبکہ قانون کی تعلیم انگلستان میں نیو کیسل یونیورسٹی سے حاصل کی۔ اسی یونیورسٹی سے آپ نے ایم اے (میڈیا اینڈ پبلک ریلیشنز ) بھی کیا۔ جبکہ ایم ایس سی (Disaster Management) نارتھ امبر یا یونیورسٹی انگلینڈ سے کی۔ ممتاز احمد خان اس کی دہائی میں مشہور طالب علم لیڈر رہے ہیں ۔ گورنمنٹ ڈگری کالج مظفر گڑھا اور گورنمنٹ ایمرسن کالج ملتان میں سٹوڈنٹس یونین کے منتخب عہدیدار ر ہے۔ مسلم سٹوڈنٹس فیڈریشن ضلع مظفر گڑھ، ملتان اور ڈیرہ غازی خان ڈویژن کے صدر اور ایم ایس ایف پنجاب کے جنرل سیکریٹری بھی رہے۔ ایم ایس ایف کی مرکزی مجلس عاملہ کے رکن رہے۔ ایم ایس ایف کے جریدہ اسلم کے ایڈیٹر بھی رہے۔ معروف سیاسی راہنماؤں ریاض فتیانہ اور خواجہ سعد رفیق ان کے ہم عصر اور ساتھی تھے۔ سیاسی جدو جہد میں انھیں سابق صدر اور وزیر اعظم سردار عبد القیوم خان مرحوم کے ساتھ وقت گزار نے اور ان سے سیکھنے کا موقع ملا۔ چوہدری رحمت علی علوی ، خان رازق نواز خان اور غلام حیدر وائیں انکی سر پرستی کرتے رہے۔ 1985ء میں آپ پبلک سروس کمیشن کا امتحان پاس کر کے محکمہ اطلاعات پنجاب میں بطور انفارمیشن آفیسر شامل ہوئے ۔ دوران سروس آپ بہاولپور ، وہاڑی اور مظفر گڑھ کے اضلاع میں ڈسٹرکٹ انفارمیشن آفیسر تعینات رہے۔ جبکہ لاہور میں تعیناتی کے دوران تعلیم صحت، لوکل گورنمنٹ، سماجی بہبود، جنگلات اور لیبر اینڈ مین پاور کی وزارتوں کے آفیسر تعلقات عامہ رہے۔ شہباز شریف، پرویز الہی اور چوہدری جعفر اقبال گجر سمیت متعدد اہم سیاسی شخصیات کے ساتھ کام کیا۔ اکتوبر 1999 ء کو پاکستان کو خیر باد کہہ دیا۔ پہلے امریکہ بعد میں برطانیہ منتقل ہوئے ۔ ان دنوں برطانیہ کے شہر نیو کیسل میں خاندان سمیت مقیم ہیں۔ برطانیہ میں قانون اور پبلک ریلیشنز کے شعبوں میں کام کرتے رہے ہیں۔ برطانیہ کے ساتھ باقاعدہ پاکستان میں بھی اپنی پیشہ وارانہ سرگرمیاں جاری رکھے ہوئے ہیں۔ اخبارات میں فری لانسر کی حیثیت سے لکھتے ہیں ۔ حال ہی میں پاکستان میں لاہور میں’ آپکا AAPKA’ ٹی وی کے نام سے یو ٹیوب چینل اور میڈیا کی تعلیم و تربیت کا ادارہ قائم کرنے کے علاوہ لاہور ہائیکورٹ میں قانون کی پریکٹس بھی کرتے ہیں۔ آپ ہمیشہ سرزمین مظفر گڑھ کے عوام کی ترقی اور خوشحالی کے لئے کوشاں رہے ہیں ۔ آپ جہاں بھی ہوں مگر آپ کا دل یہاں کے لوگوں کے ساتھ دھڑکتا ہے۔ مظفر گڑھ کے نو جوانوں کی رہنمائی کرتے رہتے ہیں
خالد نعیم بلوچ۔ ایڈیشنل سیشن جج
خالد نعیم بلوچ 11 دسمبر 1971ء کو حافظ عبدالرازق شاہد کے گھر پیدا ہوئے ان کا خاندان دینی اور علمی پس منظر کا حامل تھا ان کے دادا مولانا حافظ محمد بلوچ علاقے کی معروف دینی شخصیت تھے۔ ان کے والد بھی تعلیم یافتہ اور تعلیمی بورڈ سے بطور اسٹنٹ کنٹرولر ریٹائر ڈ ہوئے ۔ خود سرکاری ملازم ہونے کی وجہ سے انھوں نے اپنے بچوں کو دنیاوی اور دینی تعلیم دلوائی۔
ابتدائی تعلیم گاؤں کے سکول اور ہائی سکول شہر سلطان سے حاصل کی ۔ ایف ایس سی اور بی ایس سی کی تعلیم گورنمنٹ سول لائنز کالج ملتان سے حاصل کی ۔ ایم ایس سی باٹنی کی تعلیم گورنمنٹ صادق ایجرٹن کالج بہاولپور سے حاصل کی ۔ ایل ایل بی سنٹرل لا کالج ملتان سے اور ایم اے سیاسیات اسلامیہ یونیورسٹی بہاولپور سے کیا تعلیم مکمل کرنے کے بعد کچھ عرصہ بطور آنریری لیکچرر بائیولوجی) گورنمنٹ کالج علی پور پڑھاتے رہے۔ اسی دوران بطور الیس
ایس بائیولوجی گورنمنٹ ہائر سیکنڈری سکول روہیلا نوالی میں خدمات سرانجام دیں۔
بعد میں جوڈیشری کا امتحان پاس کر کے سول جج تعینات ہوئے بطور سول بیج ڈیرہ غاریخان ، جھنگ، جام پور، ملتان ، رحیم یار خان ، جلال پور ، احمد پور شرقیہ، راجن پور تعینات رہے۔ بطور سینئر سول جج بھکر ، ملتان ، رحیم یار خاں تقرری ہوئی ۔ 2019ء میں بطور ایڈیشنل سیشن جج تقرری ہوئی۔ اپنے شعبے میں شاندار خدمات پر اب تک تین چیف جسٹس صاحبان سے تعریفی سے سرٹیفیکٹس وصول کر چکے ہیں ۔ علاقے کے نوجوانوں کی تعلیمی بہتری کیلئے کوشاں رہتے ہیں، نوجوانوں کی تعلیم کے میدان میں بھر پور حوصلہ افزائی کرتے رہتے ہیں مقابلے کے امتحانات کی تیاری کیلئے طلبہ کی رہنمائی کیلئے اسلامیات، اردو، قانون اور جنرل نالج پر کئی کتب لکھ چکے ہیں۔ انکی بہن نادیہ مشہود بلوچ بھی سینئر سول جج کے عہدے پر فائز ہیں۔
نوٹ: یہ مضمون خیرمحمد بُدھ کی کتاب (تاریخ مظفرگڑھا) سے لیا گیا ہے۔