دھول ہیں یا غبارِ صحرا ہیں
ہم ہیں جو ریگزار صحرا ہیں
خاک زادے ہوئے ہیں خاک اس میں
سر کشاں شرم سار صحرا ہیں
دشت ،وحشت جنون،رسوائی
کاروبار،شعار صحرا ہیں
تم طلبگار ہو جزیروں کے
مجھ میں آباد سارے صحرا ہیں
اپنا ساده سا یہ تعارف ہے
میر ہم خاک سار صحرا ہیں